عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں کمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں آج کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سونے کی عالمی قیمت میں اضافے کا تسلسل رکنے سے مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں ٹیکنیکل کریکشن اور منافع پر فروخت بڑھنے سے پیر کو فی اونس سونے کی قیمت مزید 16ڈالر کی کمی سے 3ہزار 289 ڈالر کی سطح پر آگئی جس سے مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی 24قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت بھی 1ہزار 600روپے کی کمی سے 3لاکھ 47ہزار 100روپے کی سطح پر آگئی۔
اس کے علاوہ فی دس گرام سونے کی قیمت 1ہزار 368روپے گھٹ کر 2لاکھ 97ہزار 582روپے کی سطح پر آگئی ہے۔
فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3ہزار 497روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 2ہزار 998روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کی سطح پر
پڑھیں:
افریقی ملک کانگو میں چرچ پر حملہ، 38 سے زائد افراد ہلاک
مشرقی کانگو کے صوبے اتوری کے شہر کومانڈا میں اتوار کی شب ایک چرچ پر ہونے والے خونریز حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہوگئے۔
حملے کی ذمہ داری ’الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز‘ (ADF) پر عائد کی گئی ہے، جو ایک شدت پسند گروپ ہے اور 2019 میں داعش سے وفاداری کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ حملہ مقامی کیتھولک چرچ پر کیا گیا جہاں عبادت گزار دعائیہ تقریب میں شریک تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، رات 9 بجے کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ "اب تک ہم نے 35 لاشیں دیکھی ہیں، زیادہ تر نوجوان ہیں جو یُخنری تحریک سے وابستہ تھے"، ایک مقامی بزرگ دیودونے کاتانابو نے بتایا۔
چرچ کے پادری فادر ایمے لوکانا کے مطابق 31 مقتولین یُخنری تحریک کے ارکان تھے، جبکہ چھ شدید زخمی اور کئی نوجوان لاپتہ ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شہر سے مزید 7 لاشیں بھی ملی ہیں۔
مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 38 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ حملہ کئی مہینوں کی نسبتاً خاموشی کے بعد ہوا ہے۔ آخری بڑا حملہ فروری میں ہوا تھا جس میں 23 افراد مارے گئے تھے۔
کومانڈا شہر تجارتی مرکز ہے جو شمالی کیوو، ٹشوپو اور مانییما صوبوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ علاقے میں کانگو اور یوگنڈا کی مشترکہ فوجی کارروائیوں کے باوجود ADF گروہ کی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں جن میں اب تک ہزاروں شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔