قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
(گزشتہ سےپیوستہ)
چترال،سوات،مانسہرہ اوربنیرمیں دریائوں کی ریت میں سونے کے ذرات کی موجودگی کی اطلاعات پرپلیسرگولڈکی موجودگی کی نشاندہی پر اس منصوبہ پربھی کام شروع کرنے کا اعلان ہوا ہے۔جی ایس پی نے دربند، مانسہرہ، اور دیگر علاقوں میں جیوکیمیکل اور جیوفزیکل سروے کیے ہیں ۔دیگرمعدنیات کے ذخائرمیں مہمندو وزیرستان میں کرومائٹ،ہزارہ میں فاسفیٹ، مالاکنڈ،ہری پورمیں صابن پتھراورمئیکا شیرون، کوہاٹ ہنگو، کرک میں گیس،تیل،کوئلہ کاوافر ذخیرہ دریافت ہوچکاہے۔اسی طرح ماربل صنعت میں سوات اورمہمندکے عالمی شہرت کاحامل سفید ماربل(زیارت وائٹ)دریافت ہوچکا ہے ۔اس دریافت کے بعد ہزاروں مقامی لوگ کان کنی اورپالشنگ سے منسلک ہیں۔
دیگرذخائرمیں کوہاٹ،شمالی وزیرستان، کرک، ہنگوسے تیل اورگیس،سوات اورمہمندکامشہور ’’زیارت وائٹ ماربل‘‘کے خزائن دریافت ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں ماڑی انرجیز کی شمالی وزیرستان میں انعام ربانی کے طورپرگیس وتیل کی تازہ دریافتیں بھی ہماری منتظرہیں جہاں سے روزانہ70ملین مکعب فٹ گیس اور 310 بیرل کنڈینسیٹ کی پیداوارکا آغاز ہوچکاہے جوملکی خودانحصاری کی طرف اہم پیش رفت ہے۔یادرہے کہ سمندر میں تیل اورگیس کی تلاش میں پاکستانی کمپنیاں ماڑی انرجیز،اوجی ڈی سی ایل اورپی پی ایل اورترکی میں معاہدہ ہوچکاہے اورجلدہی اس سلسلے میں پاکستان کے لئے اچھی خبریں متوقع ہیں۔
پاکستان دنیاکے بڑے نمک برآمد کنندگان میں شامل ہے۔ہمالین پنک سالٹ دنیابھرمیں مقبول ہے۔کھیوڑہ،واری،کالاباغ جیسے علاقوں میں قدرتی نمک کی کانوں کی وجہ سے ساری دنیامیں ایک ممتازمقام کاحامل ہے لیکن ہماری عدم توجہ سے ملک کوجونقصان ہورہاہے، اس کاتذکرہ مضمون کے آخر میں کروں گا۔
پنجاب نمک،کوئلہ اورفولادکے ذخائر سے مالامال ہے۔پنجاب میں معدنیات کاسب سے اہم خطہ سالٹ رینج ہے،جہاں مختلف قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں۔ کھیوڑہ کی کان دنیا کی دوسری بڑی کان تصورکی جاتی ہے۔ اسی طرح صوبہ پنجاب میں صنعت وحرفت، تعمیرات کابنیادی کام مال جپسم،کوئلہ،چونااور پتھرکے اہم ذخائرموجودہیں۔
چینی ماہرین نے2015ء میں چنیوٹ میں اعلی معیارکے(لوہے)کے بڑے ذخائردریافت کئے تھے۔جس کاباقاعدہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے چنیوٹ پنجاب میں سونے، تانبے اورلوہے کی دریافت کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے ملک کی قسمت بدلنے کاعندیہ دیاتھا۔
2015ء میں نوازشریف نے چنیوٹ میں لوہے کے ہزاروں ٹن ذخائرکی موجودگی کاباقاعدہ اعلان کیا۔ اس موقع پرماہرین نے حکومت کومشورہ دیاکہ اس علاقے میں تانبے کے ذخائر پرزیادہ توجہ دی جائے، کیونکہ تانبہ سونے کے ساتھ بطورایسوسی ایٹ دھات نکلتا ہے۔ نوازشریف نے اس موقع پریہ بھی کہاکہ پاکستان کو معدنیا ت اور کوئلے کے ذخائرسے خودکفیل بنایا جا سکتا ہے اوراس سے ملک کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے لیکن نجانے آج تک کیوں سرکاری سطح پرمکمل تفصیلات اورترقیاتی عمل سست روی کاشکاررہا۔
نومبر2024ء میں پنجاب منرل کارپوریشن کے سربراہ ڈاکٹرثمرمبارک مندنے چنیوٹ منصوبے کی چھ سالہ ایکسپلوریشن پراجیکٹ کے نتائج کااعلان کیا۔ اس پراجیکٹ میں 261.
تانبہ اورسونے کی موجودگی نے اسے ایک اسٹزٹیجک مقام بنادیاہے لیکن ابھی تک چیلنج باقی ہے کہ صنعتی بنیادوں پرنکاسی کاعمل ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔ پنجاب کے دیگروسائل میں خوشاب اوراس کے گردونواح میں کھادمیں استعمال فاسفیٹ کے ذخائرملکی ترقی میں اپناحصہ ڈالنے کے لئے تیارہیں۔علاوہ ازیں سیمنٹ فیکٹریوں کاخام مال،چوناپتھر اورجپسم وافرمقدار میں موجودہے۔
پاکستان میں وقتافوقتاقیمتی دھاتوں خصوصاً سونے کی دریافت سے متعلق بلندوبانگ دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔حال ہی میں پنجاب کے وزیر معدنیات شیرعلی گورچانی نے اٹک میں700ارب روپے مالیت کے سونے کے ذخائرکی موجودگی کادعویٰ کیاہے،جس نے میڈیااورعوامی حلقوں میں دلچسپی کوجنم دیاہے۔سوال یہ ہے کہ کیایہ محض دعوے ہیں یاواقعی پاکستان سونے جیسی قیمتی دھات سے مالامال ملک بننے کی صلاحیت رکھتاہے؟
پنجاب کے صوبائی وزیرمعدنیات کے مطابق اٹک کے32کلومیٹرکے علاقے میں28لاکھ تولے سوناموجودہے۔اس سونے کی موجودہ مالیت600 سے 700 ارب روپے بنتی ہے۔سابق نگران وزیر ابراہیم حسن مرادکے مطابق یہاں دریائے سندھ اوردریائے کابل کے سنگم پر مقامی افرادمشینوں کے ذریعے سونانکالنے کی کوشش کررہے تھے۔ جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے25کلومیٹرکے علاقے سے500 نمونے حاصل کئے جن میں سونے کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔یہ دعویٰ اگردرست ثابت ہوتاہے تویہ پاکستان کے لئے ایک اہم اقتصادی پیش رفت ہوسکتی ہے،تاہم اس کی مکمل تصدیق اورتجارتی پیمانے پراستفادہ ابھی باقی ہے۔
ماضی میں سیندک اورریکوڈک جیسے منصوبے تکنیکی ومالی وجوہات کی بناپرتاخیرکاشکارہوتے رہے ہیں۔غیرملکی سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ،خاص طورپر قانونی تنازعات کے باعث، ترقیاتی عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔کھدائی اورکان کنی کے دوران ماحولیات اور مقامی آبادی کے حقوق کاتحفظ بھی ایک چیلنج ہے۔ اکثردعوے میڈیامیں توآتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد، آزادانہ جانچ یا تفصیلی رپورٹس دستیاب نہیں ہوتیں۔ (جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی موجودگی سونے کی کے لئے
پڑھیں:
فری لانسرز نے 9 ماہ میں 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ کمایا: اقتصادی سروے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )قومی اسمبلی میں آج بجٹ 2025-26 پیش ہونے جارہاہے لیکن گزشتہ روز پیش کیئے گئے اقتصادی سروے کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ فری لانسرز نے 9 ماہ کے دوران 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جو کہ نہایت خوش آئند ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق، پاکستان کے فری لانسرز نے مالی سال 2025 کے ابتدائی 9 مہینوں کے دوران 400 ملین امریکی ڈالر کی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت میں زرمبادلہ کا حصہ ڈالا۔ یہ سالانہ بنیادوں پر 533 ملین امریکی ڈالر یا تقریباً 150 ارب روپے کی آمدن کے برابر ہے۔
کوئٹہ: عید کی چھٹیوں میں سول ہسپتال کے غیر حاضر عملے کیخلاف کارروائی، 15 نرسیں نوکری سے فارغ
مزید :