پاکستان کے شمالی علاقوں کے خشک پہاڑوں میں پائے جانے والا قدرتی معدنی مادہ سلاجیت ملک میں تو پہلے ہی مشہور تھا، لیکن اب اس کی مانگ ترقی یافتہ ممالک میں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جہاں اسے قدرتی سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

سلاجیت کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق حالیہ برسوں میں اس قدرتی مادے کی عالمی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور اب عرب ممالک، یورپ اور امریکا سے بھی باقاعدہ آرڈرز آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سلاجیت، جس کی خاطر وکیل نے وکالت چھوڑ دی

سلاجیت ہے کیا؟

سلاجیت کی مارکیٹ اور طلب کو سمجھنے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ سلاجیت ہے کیا، کہاں پیدا ہوتا ہے، اور اسے نکالنے کا طریقہ کیا ہے۔

سلاجیت ایک قدرتی معدنی مادہ ہے جو پہاڑوں کی چٹانوں سے رس کر نکلتا ہے، خاص طور پر ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش جیسے بلند پہاڑی سلسلوں میں یہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پودوں، جڑی بوٹیوں اور دیگر نامیاتی مادّوں کے گلنے سڑنے سے بنتا ہے، اور سورج کی گرمی یا تپش سے چٹانوں سے خارج ہونے لگتا ہے۔

چترال کی سلاجیت پورے ملک میں مشہور ہے۔ مقامی زبان کھوار میں اسے ’زم و اشرو‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے ’پہاڑ کی آنکھ کا آنسو‘۔ گلگت بلتستان میں اسے ’استرو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

سلاجیت عام طور پر گہرے بھورے یا سیاہی مائل رنگ کی ہوتی ہے، اور خشک ہونے پر سیاہ روغنی مادہ بن جاتی ہے۔ جب اسے ہاتھ سے رگڑا جائے یا گرم کیا جائے تو یہ چپکنے والی شکل اختیار کر لیتی ہے، جبکہ اس کا ذائقہ سخت کڑوا اور دھات جیسا ہوتا ہے۔

پہاڑوں سے مارکیٹ تک کا کٹھن سفر

پاکستان کے دشوار گزار پہاڑوں میں پائی جانے والی یہ معدنی سوغات آج دنیا بھر میں خوبصورت پیکنگ میں دستیاب ہے، مگر اسے پہاڑ سے نکال کر مارکیٹ تک لانا ایک انتہائی مشکل اور جان جوکھوں کا کام ہے۔

رحمت عالم چترال سے تعلق رکھنے والے نوجوان بزنس مین ہیں جو اس وقت چترال سے سلاجیت کے سب سے بڑے سپلائرز میں سے ایک ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ سلاجیت انتہائی اونچے اور دشوار گزار پہاڑی مقامات پر پائی جاتی ہے، جہاں تک عام انسان کا پہنچنا ممکن نہیں۔ اس کے لیے ماہر افراد کی ایک مخصوص ٹیم ہوتی ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر یہ قیمتی مادہ نکالتی ہے۔

یاسین اعظم جو گلگت بلتستان سے تعلق رکھتے ہیں اور کئی سالوں سے سلاجیت کے کاروبار سے وابستہ ہیں، بتاتے ہیں کہ ان کی ٹیم پہاڑوں سے سلاجیت نکالتی ہے، پھر فلٹریشن کے بعد اسے مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں سپلائی کیا جاتا ہے۔

سلاجیت نکالنے کے دوران اس میں مٹی اور دیگر غیر ضروری اجزا شامل ہو جاتے ہیں جنہیں نکالنے کا عمل، یعنی فلٹریشن بہت محنت طلب اور وقت لینے والا ہوتا ہے۔ رحمت عالم کے مطابق اس عمل میں ایک ماہ سے بھی زیادہ کا وقت لگتا ہے، اور وہ تمام پراڈکٹ کو لیب میں ٹیسٹ کرا کر فروخت کرتے ہیں۔

سلاجیت کی عالمی رسائی

پاکستان میں تو سلاجیت کی مانگ پہلے سے تھی، مگر کچھ نوجوان کاروباری افراد نے اسے عالمی مارکیٹ تک متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان میں رحمت عالم کا نام نمایاں ہے، جنہوں نے کورونا وبا کے دوران نوکری کھونے کے بعد سلاجیت اور دیگر روایتی مصنوعات کا کاروبار شروع کیا۔

رحمت عالم بتاتے ہیں کہ پہلے ہر دوسرا دکاندار سلاجیت فروخت کرتا تھا، مگر انہوں نے فلٹریشن کے بعد معیاری سلاجیت فراہم کرنے کا آغاز کیا جسے کم وقت میں ہی پذیرائی مل گئی۔ اب وہ مختلف ممالک میں اپنے سپلائرز کے ذریعے سلاجیت فروخت کررہے ہیں، جن میں یوکے، یورپ، امریکا، دبئی اور سعودی عرب شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سپلائی کے لیے لیب ٹیسٹ اور سرٹیفکیٹس لازمی ہوتے ہیں۔ پاکستانی لیبارٹریوں کے سرٹیفیکیٹ زیادہ تر تسلیم نہیں کیے جاتے، اس لیے یوکے کے ایک ایمیزون سپلائر نے وہاں کے معیار کے مطابق ٹیسٹ کروا کر ان کا مال منظور کروایا۔

رحمت کے مطابق گزشتہ ماہ صرف یوکے میں 20 لاکھ روپے مالیت کی سلاجیت سپلائی کی گئی، جبکہ یورپ، امریکا اور دبئی کے لیے الگ مال گیا۔ موجودہ مہینے کے دوران یوکے سے مزید 25 لاکھ روپے کا آرڈر موصول ہوا ہے۔ لیب ٹیسٹ کے بعد سلاجیت کی عالمی مانگ میں 500 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

سلاجیت کا استعمال اور فوائد

سلاجیت کو عموماً قدرتی ویاگرا کہا جاتا ہے۔ اسے نہ صرف نوجوان استعمال کرتے ہیں بلکہ عمر رسیدہ افراد بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق سلاجیت جسمانی طاقت، توانائی اور مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔ یہ ذہنی تھکن کو کم کرتا ہے اور جنسی صحت میں بھی بہتری لاتا ہے۔ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد میں بھی اسے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔

محمد نذیر جو چترال کے رہائشی ہیں اور سلاجیت نکالنے میں تجربہ رکھتے ہیں، بتاتے ہیں کہ سلاجیت ’گرم‘ ہوتی ہے اور جسم میں گرمی پیدا کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پہاڑوں میں زخمی جانور جیسے مارخور یا آئی بیکس سلاجیت تلاش کرکے اس پر لیٹتے ہیں جس سے ان کے زخم جلد بھر جاتے ہیں۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ سلاجیت اندرونی زخموں کو بھی ٹھیک کرنے میں مددگار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمالیائی پہاڑوں کی قیمتی جڑی بوٹی ’بٹ پیا‘ کے طبی فوائد کیا ہیں؟ ‎

ڈاکٹرز خبردار کرتے ہیں کہ سلاجیت کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے، اس لیے اسے معتدل مقدار میں اور معیاری شکل میں استعمال کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews چترال سلاجیت شمالی علاقے عالمی مارکیٹ قدرتی ویاگرا گلگت بلتستان مانگ میں اضافہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چترال سلاجیت شمالی علاقے عالمی مارکیٹ گلگت بلتستان مانگ میں اضافہ وی نیوز سلاجیت کی کہ سلاجیت رحمت عالم کے مطابق ہوتا ہے جاتا ہے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔

نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔

اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘

ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری