حقیقی ترقی کے خواہاں مسلمان مساجد آباد کریں، مولانا عمران عطاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
حقیقی ترقی کے خواہاں مسلمان مساجد آباد کریں، مولانا عمران عطاری WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)دعوت اسلامی کے زیر انتظام چلنے والے جامع المدینہ و مدارس المدینہ کیلئے فیضان مدینہ میں ایک سیشن کا انعقاد ہوا جس میں جامعتہ المدینہ و مدرستہ المدینہ فیضان مدینہ اسلام آباد کے ناظمین، اساتذہ اور سٹوڈنٹس شریک ہوئے۔
مولانا محمد عمران عطاری نے سیشن میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ حسنِ اخلاق، حسنِ صفات اور حسنِ اعمال ایسی خوبیاں ہیں جو کسی قوم کو مغلوب نہیں ہونے دیتیں بلکہ انہیں غالب کر دیتی ہیں، ہر فوج اور ہر طاقت کو ان صفات کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑتا ہے، مسلمان اگر حقیقی ترقی کے خواہاں ہیں تو انہیں چاہئے کہ اپنی مساجد کو آباد کریں، دیانت و امانت اور سچائی کو اپنائیں، اپنے اسلاف کی سچائی کا نمونہ بنیں اور اپنے سے کمزور لوگوں کی ہمدردی میں اپنی راحت تلاش کریں۔
مولانا محمد عمران عطاری نے کہا کہ ترقی کی خواہش ہر ذی حیات اور زندہ قوم کے دل میں ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہئے، اپنی حالت کو پہلے سے بہتر بنانے کا جذبہ اگر دل میں نہ ہو تو زندگی کی برکات سے محروم ہونا لازمی ہے، اصل ترقی یہ ہے کہ انسان کے ذاتی اوصاف اور اعمال پہلے سے عمدہ اور بہتر ہوجائیں ، مسلمان پاکیزہ صفات اختیار کریں، ان کے اعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں اور ان کی زندگی میں اسلامی شان و شوکت ظاہر ہو تو یہ حقیقی ترقی ہے، جب مسلمان اس معیار پر آجائیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں پامال نہ کر سکے گی۔
مولانا محمد عمران عطاری نے کہا کہ بزرگانِ دین میں علم دین سیکھنے کا بے حد جذبہ ہوتا تھا، ایک حدیث سننے کیلئے وہ مشقت اٹھاتے، اپنا گھر بار چھوڑ کر دور دراز کا سفر کرتے تھے، ان کے دلوں میں قرآن و حدیث کا علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی تڑپ ہوتی تھی، حقیقت میں قرآن و حدیث کا علم سیکھ کر اس پر عمل کرنا اور اپنی زندگی اس کے مطابق ڈھال لینا ہی سعادت مندی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی بینک سے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پرکوئی بات نہیں ہوئی، وزیر خزانہ عالمی بینک سے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پرکوئی بات نہیں ہوئی، وزیر خزانہ پیپلز پارٹی کا الیکشن کمیشن کو خط، انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کے تبادلے پر نوٹس لینے کی استدعا ذی القعدہ کا چاند کب نظر آئے گا؟ سپارکو نے پیشگوئی کر دی عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت پاک بھارت کشیدگی، سرحد پار شادیاں کرنے والے جوڑے غیر یقینی مستقبل سے دوچار جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 مئی تک ملتویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔