Express News:
2025-07-29@05:12:38 GMT

اسرائیلی یونٹ بیاسی سو کیا بلا ہے(حصہ اول)

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

سب سے اچھی درس گاہ وہ دشمن ہے جو بھاری پڑ رہا ہو۔ایسے دشمن سے نپٹنے کے لیے اس کی نفسیات ، کامیابیوں اور ناکامیوں کے اسباب ، کمزور اور طاقتور پہلو جاننا لازمی ہے۔بصورتِ دیگر وہ آپ کو ہر سمت سے مارتا رہے گا اور آپ اندھیارے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہ جائیں گے۔

دشمن کی بربریت کی مذمت ، احتجاجی جلسے جلوس ، سفارتی ، سیاسی ، اقتصادی بائیکاٹ ضرور کیجیے اور حقہ پانی بند کرنے کی آرزو بھی زندہ رکھئے۔ مگر محض علامتی اقدامات سے آپ کسی فطین دشمن پر غلبہ پا سکتے ہیں یا اس کے ہوش ٹھکانے لا سکتے ہیں ؟

 ہم میں سے کتنوں نے خود سے کبھی یہ پوچھا ہو کہ عربوں اور دیگر مسلمانوں کے بارے میں اسرائیل جتنا جانتا ہے کیا ہم بھی اسرائیل کے بارے میں اتنے ہی جان کار ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر اپنی آگہی بڑھانے کے لیے منہ سے جھاگ نکالنے ، ہوا میں مکے چلانے اور ایک بین الاقوامی در سے دوسری بین الاقوامی چوکھٹ کا طواف کرنے کے سوا عملاً اور شعوراً کیا کر رہے ہیں؟

اس تناظر میں اسرائیلی فوج کے سب سے بڑے یونٹ میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس کا سب سے کم تذکرہ ہوتا ہے۔اگر موساد اسرائیل کی پہلی دفاعی لائن ہے تو ’’ یونٹ بیاسی سو ‘‘ جارحانہ دفاع کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس یونٹ کا عبرانی نام ’’ یہیدا شمونے متائم ( یونٹ ایٹ ٹو ہنڈرڈ ) ‘‘ ہے۔اسے آپ فوج کی انٹیلی جینس کور بھی کہہ سکتے ہیں۔

اس کی بنیادی ذمے داریوں میں خفیہ آپریشنز ، کوڈ بریکنگ ، سگنل انٹیلی جینس ، کاؤنٹر انٹیلی جینس ، بیرونی ذرائع ابلاغ و سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے رجحانات و مواد پر نظر رکھنا اور اس کا تجزیہ کر کے ممکنہ دشمنوں اور دوستوں کی سوچ اور سرگرمیوں سے آگاہ رہنا ہے۔ یونٹ بیاسی سو سائبر جنگ کا ہراول دستہ ہے اور سائبر جنگی آلات کی تیاری ، استعمال اور فوج کی تمام شاخوں کی بھرپور اور مربوط سائبر مدد بھی یونٹ بیاسی سو کی بنیادی ذمے داریوں میں شامل ہے۔

یہ یونٹ انیس سو باون میں قائم ہوا اور مرکزی فوجی انٹیلی جینس ادارے امان کے تحت کام کرتا ہے۔ اس کی افرادی قوت آٹھ تا دس ہزار کے درمیان رہتی ہے۔ لازمی فوجی سروس قانون کے تحت دیگر فوجی یونٹوں میں عام شہریوں کی بھرتی کے برعکس یونٹ بیاسی سو کی افرادی قوت ہر تین برس بعد بدل جاتی ہے۔یعنی اس کی رگوں میں ہمہ وقت تازہ خون دوڑتا ہے۔

 اس یونٹ میں اٹھارہ سے بیس برس کے ان لڑکے لڑکیوں کو بھرتی کیا جاتا ہے جو کمپیوٹر سائنس یا ملحقہ شعبوں میں اپنا کیرئیر دیکھتے ہوں اور اسکول کی سطح پر ہی انھوں نے کوڈنگ اور ہیکنگ کے ہنر میں بالخصوص قابلیت و صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہو۔ ریکروٹمنٹ ٹیمیں اسکول کے سینیر طلبا و طالبات سے رابطہ کرتی ہیں اور ان میں سے قابل دماغوں کو محدود مدت کے لیے ملازمت کی پیش کش کرتی ہیں۔

تین برس یونٹ بیاسی سو میں گذارنے کے بعد یہ نوجوان اتنا تجربہ حاصل کر لیتے ہیں کہ ان میں سے اکثر کو بین الاقوامی آئی ٹی کمپنیاں اور امریکا کی سلیکون ویلی یا مغربی دفاعی ادارے پرکشش شرائط پر ہاتھوں ہاتھ لے لیتے ہیں۔ اکثر نوجوان اسرائیلی اور امریکی کمپنیوں کی ابتدائی مالی اعانت سے اپنا کوئی اسٹارٹ اپ بھی شروع کر لیتے ہیں اور پھر اپنے مددگاروں کو نت نئے آئیڈیاز ، مہارت اور مصنوعات فراہم کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

یونٹ بیاسی سو کی کمان ایک میجرجنرل کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔اس کے کئی مددگار ڈپٹی کمانڈرز ہیں۔یہ ڈپٹی اپنے اپنے ذیلی یونٹس کی کارکردگی کے ذمے دار ہیں۔ان میں سے ایک ذیلی یونٹ ڈیٹا سائنس اور اے آئی سے متعلق امور پر تحقیق و انطباق کے لیے مختص ہے۔

اگلے مضمون میں بھی یہی ذیلی یونٹ ہماری علمی دلچسپی کا مرکز رہے گا۔کیونکہ غزہ ، مقبوضہ غربِ اردن ، لبنان ، شام اور دیگر علاقائی ممالک کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اس وقت اے آئی ( آرٹیفشل انٹیلی جینس )  کو بطور ہتھیار جس چابک دستی سے استعمال کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں جاننا ازبس ضروری ہے۔

یونٹ بیاسی سو کی تکنیکی و پیشہ ورانہ مہارت امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی ( این ایس اے ) کے ہم پلہ تصور کی جاتی ہے اور دونوں اداروں اور اسی طرح کے دیگر مغربی ریاستی اداروں کے مابین باہمی تعاون کی ایک مضبوط زنجیر قائم ہے۔

یونٹ بیاسی سو کا سب سے بڑا سگنلنگ مرکز جنوبی اسرائیل کے صحرِا نجف میں قائم ہے۔اس کا شمار برقی سراغرسانی کی پانچ بڑی عالمی تنصیبات میں ہوتا ہے۔اس مرکز سے آس پاس کی بحری گذرگاہوں میں جہازوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جاتی ہے (یعنی کون کہاں کیا کتنی اشیا لے جا رہا ہے )۔

صحراِ نجف کے اس مرکز میں مشرقِ وسطی ، مغربی ایشیا ، شمالی افریقہ اور یورپ سے جنریٹ ہونے والی فون کالز ، ای میلز ، سوشل میڈیا ڈیٹا اور زیرِ آب انٹرنیٹ لائنوں کی ٹریفک سے لپکا جانے والا مواد ہمہ وقت چھلنی سے گذرتا رہتا ہے۔اسرائیلی سفارت خانے بھی اس یونٹ کے دائرے میں آتے ہیں۔یونٹ بیاسی سو کو متعلقہ امریکی اداروں کے توسط سے امریکی شہریوں کے ڈیٹا تک بھی حسبِ ضرورت رسائی حاصل ہے۔

مقبوضہ فلسطین میں یونٹ بیاسی سو کے انسانی و الیکٹرونک جاسوسوں کا جال بچھا ہوا ہے۔اس یونٹ کے زیرِ استعمال طیارے الیکٹرونک نگرانی کے نظام سے لیس ہیں۔

اگلے مضمون میں ہم یونٹ بیاسی سو کی اہم اندرونی و بیرونی کارروائیوں ، بین الاقوامی سافٹ وئیر کمپنیوں سے قریبی تعاون ، اے آئی سے لیس ہتھیاروں اور فوجی آلات کی تیاری ، ان کے اندھا دھند استعمال کی بابت بین الاقوامی قوانین و نظائر اور تنقید پر مفصل بات کرنے کی کوشش کریں گے۔   (جاری ہے)

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.

com اورTweeter @WusatUllahKhan.پر کلک کیجیے)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یونٹ بیاسی سو کی بین الاقوامی انٹیلی جینس اس یونٹ کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔

کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش

کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔

اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل

بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔

جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔

روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • آسکر یافتہ فلم کے کارکن اسرائیلی آباد کار کے ہاتھوں قتل
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • آپ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ دہشتگرد پاکستان سے آئے تھے، آپریشن سندور پر چدمبرم کا سوال
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ کیلئے امداد لے جانیوالی کشتی پر قبضہ کر لیا
  • جنوبی غزہ میں ٹیکنالوجی کور کے افسر سمیت 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے
  • لاہور میں جعلی ڈرنکس یونٹس کو پلاسٹک بوتلیں سپلائی کرنے والا یونٹ پکڑا گیا
  • غزہ کی آڑ میں مغربی کنارہ نگلنے کی اسرائیلی پیش قدمی
  • چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا جناح اسپتال کے سائبر نائف یونٹ کا دورہ
  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے