امریکا بحیرہ احمر میں ایف اے 18 لڑاکا طیارے سے ہاتھ دھو بیٹھا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
امریکی فضائیہ بحیرہ احمر میں اپنا ایک لڑاکا طیارہ اس وقت گنوا بیٹھی جب یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار امریکی طیارہ بردار بحری جہاز سے ایک لڑاکا طیارہ ایف اے 18 سپر ہارنیٹ بحیرہ احمر میں جا گرا۔
امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین بحیرہ احمر کی وسیع آبی گزرگاہ میں یمن میں حوثی ٹھکانوں پر حملے کے دوران اپنے ایک لڑاکا طیارے اور ایک ٹو ٹریکٹر سے محروم ہو گیا۔
An F/A-18 fighter jet slipped off the hangar deck of the USS Harry S.
— Navy Times (@NavyTimes) April 28, 2025
امریکی بحریہ کے مطابق جہاز کو ہینگر بے میں فعال طور پر ٹو کیا جارہا تھا جب عملے نے طیارے کا کنٹرول کھو دیا، جس کے باعث جیٹ طیارہ اور ٹو ٹریکٹر دونوں جہاز سے گزرتے ہوئے سمندر میں کھو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایف اے 18 فضائیہ لڑاکا طیارہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایف اے 18 فضائیہ لڑاکا طیارہ
پڑھیں:
ماہرین نے بھارتی طیارہ حادثے کی حیران کن وجہ بتا دی
ماہرین نے بھارتی شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی ممکنہ وجوہات بتادیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں اس افسوسناک واقعے کے پیچھے نہ تو بے رحم موسم اور نہ ہی کوئی ٹیکنیکل خرابی سامنے آئی ہے لیکن ماہرین نے ایک الگ ہی تصویر پیش کی ہے۔
فی الحال اس حادثے کی مکمل تحقیقات بھارت کی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر برطانیہ کی ایئر ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن برانچ بھی میں شامل ہوسکتی ہے۔
سابق پائلٹ سوربھ بھاٹناگر نے نیو دہلی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں بتایا کہ طیارے کا ٹیک آف بالکل درست تھا لیکن لینڈنگ گیئر واپس لینے سے پہلے ہی طیارہ نیچے آنے لگا تھا۔
سوربھ بھاٹناگر کے بقول اس بات کا مطلب یہ ہے کہ انجن پاور یا لفٹ ہونے کو اچانک کوئی شدید قسم کا نقصان پہنچا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حادثے کے مقام کی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ طیارہ کسی حد تک کنٹرول انداز میں زمین سے لگا لیکن ٹکراؤ کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے طیارہ تباہ ہوا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مسافر بردار طیارے سے ممکنہ طور پر متعدد پرندوں کے ٹکرائے جس سے دونوں انجنوں نے کام کرنا بند کر دیا ہوگا۔
یونیورسٹی آف یارک کے پروفیسر جان میکڈرمیڈ نے بتایا کہ ٹیک آف اور لینڈنگ پرواز کے سب سے خطرناک مراحل ہوتے ہیں۔ یہ حیران کن ہے کہ طیارہ 200 میٹر کی بلندی پر بھی نہیں پہنچ پایا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ جدید طیارے ایک انجن پر بھی پرواز جاری رکھنے کے قابل ہوتے ہیں اس لیے اتنے بڑے حادثے کی فوری وجہ غیر معمولی لگتی ہے۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے پروفیسر پال ولیمز نے بتایا کہ حادثے کے وقت موسم انتہائی سازگار تھا۔ درجہ حرارت 40 ڈگری، ہوا ہلکی، دھوپ نکلی ہوئی، فضا اجلی اور بارش یا طوفانی صورتحال نہیں تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح بھارتی طیارہ حادثے کی وجہ موسم نہیں تھی بلکہ کچھ اور تھی جو کوئی ٹیکنیکل وجہ بھی نہیں لگتی۔
خیال رہے کہ کسی بھی طیارے میں پرندوں کے جھنڈ انجن میں داخل ہو کر خطرناک حد تک نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس لیے برڈ ہٹس (پرندوں سے طیارے کے ٹکراؤ) سے بچاؤ کے لیے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں جن میں طیاروں پر روشنیاں لگانا اور ہوائی اڈوں پر شور مچانے والے آلات کا استعمال شامل ہے۔
تاحال بھارتی طیارہ حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔ اس حوالے سے تفصیلی تحقیقات جاری ہیں۔