امریکا بحیرہ احمر میں ایف اے 18 لڑاکا طیارے سے ہاتھ دھو بیٹھا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
امریکی فضائیہ بحیرہ احمر میں اپنا ایک لڑاکا طیارہ اس وقت گنوا بیٹھی جب یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار امریکی طیارہ بردار بحری جہاز سے ایک لڑاکا طیارہ ایف اے 18 سپر ہارنیٹ بحیرہ احمر میں جا گرا۔
امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین بحیرہ احمر کی وسیع آبی گزرگاہ میں یمن میں حوثی ٹھکانوں پر حملے کے دوران اپنے ایک لڑاکا طیارے اور ایک ٹو ٹریکٹر سے محروم ہو گیا۔
An F/A-18 fighter jet slipped off the hangar deck of the USS Harry S.
— Navy Times (@NavyTimes) April 28, 2025
امریکی بحریہ کے مطابق جہاز کو ہینگر بے میں فعال طور پر ٹو کیا جارہا تھا جب عملے نے طیارے کا کنٹرول کھو دیا، جس کے باعث جیٹ طیارہ اور ٹو ٹریکٹر دونوں جہاز سے گزرتے ہوئے سمندر میں کھو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایف اے 18 فضائیہ لڑاکا طیارہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایف اے 18 فضائیہ لڑاکا طیارہ
پڑھیں:
امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
ایک امیگریشن جج نے پرو فلسطینی کارکن محمود خلیل کو امریکا سے الجزائر یا شام بھیجنے کا حکم دیا ہے، جس پر خلیل کے وکلا نے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وجوہات و قانونی دعوےجج جیمی کامنز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست میں جان بوجھ کر کچھ ضروری معلومات پوشیدہ رکھی تھیں، جس سے امیگریشن عمل میں دھوکہ ہوا۔
???? BREAKING: An immigration judge has just ordered Mahmoud Khalil, who led the Palestine riots at Columbia University, be deported to SYRIA or ALGERIA
Good riddance, loser!
This comes after it was found out Khalil LIED on his green card application. pic.twitter.com/gxBmGANipC
— Nick Sortor (@nicksortor) September 18, 2025
خلیل کے وکلاء کا موقف ہے کہ یہ اقدام ان کی بابت سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور ان کے اظہارِ رائے اور سیاسی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
اپیل اور عارضی تحفظخلیل کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اندر قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے اور بتایا ہے کہ ایک وفاقی عدالت کا حکم ابھی بھی نافذ ہے جو انہیں فوری طور پر ملک سے نکالے جانے یا گرفتاری سے روکتا ہے، جب تک کہ ان کا سول حقوق کا کیس جاری ہے۔
ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں، اور وہ باضابطہ اپیل کی تیاری میں ہیں۔
ممکنہ نتائج اور ردعملاگر اپیل مسترد ہوئی تو محمود خلیل امریکا میں اپنے قانونی مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) کا درجہ کھو سکتے ہیں اور الجزائر یا شام کے حوالے سے انہیں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
خیال رہے کہ اس کیس نے آزاد رائے، اظہارِ رائے کی آزادی اور امیگریشن قوانین کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تنقیدی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ حکومت سیاسی مؤقف رکھنے والوں پر امتیازی کارروائیاں کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش