اداکارہ نازش جہانگیر کیس کی تفتیش میں پیش رفت : پولیس چھاپے کے دوران ملزم فرار، ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اداکارہ نازش جہانگیر کیس کی تفتیش میں پیش رفت سامنے آئی جب کہ سندھ اور پنجاب پولیس کا نامزد ملزم اسود ہارون کی گرفتاری کے لیے ڈیفنس لاہور میں چھاپہ مارا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے کہا کہ اسود ہارون پولیس کارروائی کی پیشگی اطلاع پاکر فرار ہوگیا۔
اسود ہارون کے گھر ریڈ کی موبائل ویڈیو بھی سامنے آگئی، ملزم کے گھر پر سندھ پولیس کے اہلکار دستک دیتے رہے۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ اہلکاروں کو دستک پر کوئی جواب نہیں ملا، اداکارہ نازش جہانگیر کی مدعیت میں مقدمہ تھانہ درخشاں میں درج ہے۔
اداکار اسود ہارون نے اداکارہ نازش جہانگیر پر پیسوں سے متعلق فراڈ کا الزام عائد کیا تھا، اس پر نازش جہانگیر نے اسود ہارون کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی اور اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ نازش جہانگیر اسود ہارون
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔