بی جے پی میں شمولیت کے سوال پر پریٹی زنٹا کیوں بھڑک اُٹھیں؛ اداکارہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی خوبصورت اداکارہ پریٹی زنٹا نے سوشل میڈیا پر ایک مداح کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت سے متعلق سوال پر کرارا جواب دیدیا۔
معروف اداکارہ پریٹی زنٹا نے سوشل میڈیا پر سوال جواب کے آن لائن سیشن کے دوران ایک مداح نے ان سے بی جے پی میں شمولیت سے متعلق سوال کیا۔
تاہم اداکارہ کو یہ سوال ایک آنکھ نہ بھایا اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کرنے والے مداح کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
پریٹی زنٹا نے کہا کہ معلوم نہیں کیوں لوگ دوسروں کی شناخت اور انتخاب پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم اگلے ہی روز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں اداکارہ نے اُس مداح سے معذرت بھی کر لی۔
پریٹی زنٹا نے لکھا کہ مجھے افسوس ہے اگر میرا لہجہ سخت لگا ہو۔ مجھے اس سوال نے ہیجان میں مبتلا کردیا تھا۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ایک ماں ہوں اور بیرون ملک مقیم ہوں لیکن میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے یہ نہ بھولیں کہ وہ بھارتی شہری بھی ہیں۔
پریٹی زنٹا نے کہا کہ میرے شوہر کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتے لیکن ہم اپنے بچوں کی پرورش ہندو مذہب کے مطابق کر رہے ہیں۔
اداکارہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے ہر وقت اپنے زندگی کے فیصلوں کے لیے وضاحت دینا پڑتی ہے۔
پریٹی زنٹا نے مزید کہا کہ میری خوشیوں کو بار بار سیاست سے جوڑا جا رہا ہے۔ مندر جانا، کمبھ میلے میں شرکت کرنا اور اپنی شناخت پر فخر کرنا سیاست میں شامل ہونے یا کسی پارٹی سے وابستگی کی علامت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پریتی زنٹا نے 2016 میں جین گڈ اینف سے شادی کی تھی اور 2021 میں سروگیسی کے ذریعے جڑواں بچوں کی ماں بنی تھیں۔
علاوہ ازیں پریٹی زنٹا 7 سال بعد فلمی پردے پر واپسی آ رہی ہیں۔ وہ راجکمار سنتوشی کی فلم "لاہور 1947" میں سنی دیول اور شبانہ اعظمی کے ساتھ نظر آئیں گی۔
اس فلم کو عامر خان پروڈیوس کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریٹی زنٹا نے اداکارہ نے کہا کہ
پڑھیں:
نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا بہار میں نہ سرمایہ کاری ہورہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفر پور میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کئے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینیئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظربند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی آخر کیوں گھبراتے ہیں، جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں "آپ تھکتے کیوں نہیں، آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا، آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا"۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا، کیا وہ اس لئے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا، کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے، کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں، وہ آگے کہتی ہیں کہ جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے، جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔
انہون نے کہا "میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی"۔ بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں، نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔