اداکارہ صبا فیصل نے انڈین کمرشل کرنے سے انکار کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان کی مایہ ناز سینئر اداکارہ صبا فیصل کا کہنا ہے کہ انہیں دو ماہ قبل بھارت سے کمرشل کی آفر ہوئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
صبا فیصل نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے بتایا کہ ’تقریباً دو ماہ پہلے مجھے بھارت سے ایک کمرشل کی آفر آئی تھی۔ انہوں نے مجھے اور کچھ دیگر افراد کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ میں نے شروع میں تو ہامی بھر لی، لیکن بعد میں انہوں نے بہت سی شرائط رکھنا شروع کر دیں، جن میں آڈیشن کی تاریخ طے کرنا بھی شامل تھا۔ میں نے فوراً ہی اس کمرشل سے انکار کر دیا کیونکہ میرا شیڈول بہت مصروف تھا‘۔
اداکارہ نے بتایا کہ ’میرا انکار سن کر کوآرڈینیٹر حیران رہ گیا اور کہنے لگا آپ نے ایسا کیوں کیا؟ کیونکہ کئی مشہور سیلیبریٹیز نے تو آڈیشن دیا ہے۔ جس پر میں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کیوں، لیکن مجھے بوجھ لگا تو میں نے انکار کر دیا‘۔
صبا فیصل کا کہنا تھا کہ ’اب دیکھیں پہلگام واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، اور ہم پر الزام لگائے جا رہے ہیں تو میں تو اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں بال بال بچ گئی۔ اگر یہ کمرشل فائنل بھی ہو جاتا، تب بھی میں اسے منع ہی کرتی‘۔
واضح رہے کہ صبا فیصل پاکستانی ٹیلی ویژن کی ایک مقبول اداکارہ ہیں، جن کی اداکاری کی کافی تعریف کی جاتی ہے،ان کے قابل ذکر ڈراموں میں در شہوار، لشکر، باغی، ہمسفر، گھسی پٹی محبت، سر راہ، خدا اور محبت، حبس، کہیں دیپ جلے، کھائی، ذرا یاد کر، محبت تم سے نفرت سمیت کئی دیگر ڈرامے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈین کمرشل پہلگام واقعہ صبا فیصل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈین کمرشل پہلگام واقعہ صبا فیصل صبا فیصل انہوں نے
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔