پاک بنگلادیش ٹی20 سیریز کا شیڈول جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بنگلادیش کیخلاف ٹی20 سیریز کیلئے شیڈول جاری کردیا۔
بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور بنگلادیش کی ٹیمیں 5 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کیلئے ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز میں کُل 5 ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے۔
پہلے یہ دورہ 3 ون ڈے اور 3 ٹی20 میچز پر مشتمل تھا لیکن آئی سی سی مینز ٹی20 ورلڈکپ کی تیاری کیلئے اب ون ڈے انٹرنیشنل کی جگہ 2 اضافی ٹی20 میچ کھیلے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاک بنگلادیش سیریز سے ون ڈے میچز غائب، مگر کیوں؟
دونوں کرکٹ بورڈز باہمی طور پر ون ڈے میچوں کی جگہ دو اضافی ٹی20 انٹرنیشنل کھیلنے پر اتفاق کیا۔
شیڈول کے تحت ابتدائی 2 ٹی20 میچز 25 اور 27 مئی کو فیصل آباد میں اور بقیہ تین میچز 30 مئی، یکم جون اور 3 جون کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے، مقامی وقت کے مطابق تمام میچز رات 8 بجے شروع ہوں گے۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستانی ٹیم بنگلادیش کا دورہ کرے گی؟ بڑی خبر سامنے آگئی
واضح رہے کہ فیصل آباد 17 سال بعد ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ کی میزبانی کرے گا، اس سے قبل 1978 سے 2008 کے درمیان 24 ٹیسٹ اور 16 ون ڈے میچز اس اسٹیڈیم پر کھیلے جاچکے ہیں۔
اس اسٹیڈیم میں آخری بین الاقوامی میچ اپریل 2008 میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل میچ تھا۔
فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم نے گزشتہ سال ستمبر میں افتتاحی چیمپئینز ون ڈے کپ اور گزشتہ ماہ نیشنل ٹی20 کپ کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کن نوجوان کھلاڑیوں کو موقع مل سکتا ہے؟ ٹی20 کپتان نے بتادیا
قومی ٹی20 ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نئے ٹیلنٹ پر سلیکٹرز کو اپنی رائے سے آگاہ کروں گا۔
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سلمان علی آغا نے کہا کہ جب آپ تینوں فارمیٹس کھیلیں تو بعض اوقات ایک میں کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے، میرے ابتدائی 6، 7 ٹی20 انٹرنیشنل میچز زیادہ اچھے نہیں رہے جو عام بات ہے، ٹی20 میں وقت کم ہوتا ہے اور جلد فیصلے لینے پڑتے ہیں۔
سلمان آغا نے دورئہ بنگلادیش سمیت فیوچر کے ٹورز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں کچھ پلانز ہیں، جب سلیکٹرز یا کوچز کے ساتھ میٹنگ ہوگی تو ضرور ان سے شیئر کروں گا، ہم ملکی کرکٹ کو اگلے مرحلے پر کیسے لے جا سکتے ہیں، پی ایس ایل ایک اہم ٹورنامنٹ ہے جہاں سے کھلاڑی پاکستان ٹیم تک پہنچتے ہیں، میں دیکھ رہا ہوں کہ کون سے پلیئرز اچھا کھیل رہے ہیں، اگر کوئی میٹنگ ہوئی تو اپنی رائے سلیکٹرز کے سامنے رکھوں گا کہ کن کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ملتان میں شیڈول پی ایس ایل میچ منتقل کردیا گیا
قومی ٹی20 ٹیم کے کپتان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے کھیل میں گہرائی لانا ضروری ہے، میں نے اپنی کارکردگی پر کام کیا، جدید کرکٹ کو سمجھنے کی کوشش کی جس کے بعد کھیل کو سمجھنے کی صلاحیت اب بہت بہتر ہوئی ہے، اپنی بیٹنگ میں نئے شاٹس بھی شامل کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرا کوئی خاص ریکارڈ یا اتنے رنز یا اوسط کا ہدف نہیں ہے، میں صرف اتنا سوچتا ہوں کہ جب کرکٹ چھوڑوں تو ٹیم ایسی اچھی حالت میں ہو کہ جو کھلاڑی بعد میں آئیں انھیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، ان کے لیے سب کچھ آسان ہو۔
مزید پڑھیں: بابراعظم پاکستان کرکٹ کے 'سب سے بڑے برانڈ، اسٹار' قرار
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5،6 برسوں میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی شاداب خان نے بہت شاندار انداز میں کی، اگر آپ ان کا ریکارڈ دیکھیں تو وہ کافی متاثر کن ہے، وہ دباؤ کے لمحات میں بڑے موثر فیصلے کرتے ہیں، وہ اس وقت پی ایس ایل میں وہ پاکستان کے بہترین کپتانوں میں سے ایک ہیں۔
بابر اور میں اسکول کی سطح پر ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے
سلمان علی آغا نے بتایا کہ بابراعظم اور وہ اسکول کی سطح پر ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے، وہ مسلم ماڈل کی ٹیم کے ساتھ کھیلتے تھے اور میں سینٹرل ماڈل کی نمائندگی کرتا تھا، ہماری ٹیموں کے آپس میں میچز ہوا کرتے تھے، وہیں سے ہماری دوستی ہوئی، پھر ہم انڈر 16 اور انڈر 19 میں ساتھ کھیلتے رہے، میں بابر کو کافی پرانے وقت سے جانتا ہوں، شاداب خان ،سعود شکیل، عبداللہ شفیق، اور صائم ایوب سے بھی دوستی ہے، ہم ساتھ کھانا کھاتے بھی جاتے ہیں۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ مجھے صحیح طرح یاد نہیں کہ کرکٹ کا شوق کب ہوا لیکن جب سے ہوش سنبھالا تب سے یہ کھیل پسند ہے، میں گلیوں اور میدانوں میں کھیلتا رہا ہوں، گھر یا خاندان میں کسی کو خاص شوق نہیں تھا، والد مجھے ظہیر عباس، عمران خان وغیرہ جیسے پرانے کھلاڑیوں کے بارے میں بتاتے تھے،وہ خود میچز دیکھنے کے بہت شوقین تھے لیکن کسی نے کرکٹ کھیلی نہیں تھی۔
سلمان علی آغا نے پاکستان سپر لیگ کا فائنل اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ٹیمیں اچھی ہیں لیکن میرا تعلق لاہور سے ہے، میں اس ٹیم کی نمائندگی بھی کر چکا، لہذا یہ کہوں گا کہ فائنل قلندرز کے ساتھ ہی ہو۔