'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کے روز پاکستانی سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت پر پہلے حملہ نہیں کرے گا لیکن اسلام آباد جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ وہ سینیٹ میں بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور پہلگام حملے کی روشنی میں نئی دہلی کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلام آباد کی طرف سے تعینات سفارتی اقدامات پر خطاب کر رہے تھے۔
ڈار نے کہا کہ پاکستان حملے کی صورت میں جیسے کو تیسا نہیں بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا۔
پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے سفارتی اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، برطانیہ، ترکی، آذربائیجان، کویت، بحرین اور ہنگری کے وزرائے خارجہ کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے، پاکستان
اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہوں نے قطر کے وزیر اعظم سے بھی براہ راست بات کی ہے اور موجودہ بحران کے تناظر میں پاکستان کے لیے واضح حمایت کا اظہار کرنے پر انہوں نے چین اور ترکی کی تعریف بھی کی۔
انہوں نے ایوان کو بتایا: "جو کچھ بھی ہوا، میں نے اس کی تفصیلات انہیں بتائی ہیں۔ بھارت کی نفسیات، اس کی تاریخ اور اس تاریخ کی روشنی میں اس کے ارادے کیا ہو سکتے ہیں، اور ان کے عزائم کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں انہیں بتایا ہے۔"
ڈار نے کہا کہ انٹیلیجنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ بھارت کسی نہ کسی طرح کی کشیدگی بھڑکانے پر غور کر رہا ہے۔
کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر
سال دو ہزار انیس کے پلوامہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں 40 بھارتی نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور اس کا الزام پاکستان میں مقیم عسکریت پسند گروپ پر عائد کیا گیا تھا، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ نئی دہلی نے اس واقعے کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت بدلتے ہوئے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ دو سالوں سے 1960 کے سندھ آبی معاہدے کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
انہوں نے پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، "مجھے دوسرے لوگوں کی طرح شک ہے کہ یہ ڈرامہ بھی اس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے رچایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پورے اعتماد کے ساتھ جو کہتے ہیں، وہ یہ ہے کہ پاکستان کا اس (حملے) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
"انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی پانیوں میں مداخلت کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی اور اسے جنگی کارروائی کے طور پر لیا جائے گا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ
اتحاد کے پیغام کی کوششسینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے قانون ساز سید مسرور احسن نے پی ٹی آئی کے اس خیال کی توثیق کی، جس میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے ملک میں "اتحاد کا پیغام" بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر یہ خیال پی ٹی آئی کے علی ظفر کی طرف سے پیش کیا گیا تھا، جسے عون عباس نے منگل کے روز اپنی تقریر میں دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، پی پی پی کے رہنما آصف علی زرداری، اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ایک مضبوط پیغام بھیجنے کے لیے تحریک میں حصہ لینا چاہیے۔
کشمیر میں سرگرم اہم عسکری گروہ کون کون سے ہیں؟
پیپلز پارٹی کے مسرور احسن نے اس خیال کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو لچک دکھانی چاہیے اور اپوزیشن کی بات سننی چاہیے۔
انہوں نے کہا، "دونوں فریقوں کے لیے انا کو ایک طرف رکھنے کی ضرورت ہے۔" اس سے قبل کم از کم تین سینیٹرز علامہ ناصر عباس، گوردیپ سنگھ اور دوست محمد نے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کا مطالبہ کیا۔تاہم، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ عمران خان کو اپنی آزادی کے لیے قانون کا سامنا کرنا ہو گا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہو گی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کے پاکستان کے ڈار نے کہ انہوں نے گیا تھا کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی!
آواز
۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرورصدیقی
نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقینا اس سے واقف نہیں ہوںگے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا۔بجپن میں نے بھی شوق سے پڑھی اور سنیں آپ نے بھی جنوں بھوتوںکی کہانیاں پڑھی نہ سہی سنی ضرور ہوںگی ملک کوئی بھی ہو یا کوئی چھوٹا بڑاشہر۔۔ پسماندہ ہو یا تہذیب یافتہ سب بچوںکو ایسی کہانیاں پڑھنے سننے کا شوق ہوتاہے اور بیشترکو ذوق بھی۔ خوفناک دیو یا جن جب شہزادی کو اٹھاکرآسمان کی طرف پروازکرتاہے تو بچوںکا اضطراب دیدنی ہوجاتاہے میرے خیال میںاسے بھی یہ خیال اسی تخیل سے آیاہوگا کہ جن یا دیو اڑ سکتا ہے ۔میں کیوں نہیں اس لئے پرندوںکی طرح اڑنے کی کوشش کی جائے اس کے بعد یہ سوچ آنا یقینی بات ہے کہ کیسے اڑا جا سکتاہے۔۔۔۔میرادل بے اختیاراس شخص کو سیلوٹ کرنے کو کررہاہے جو دنیا میں پہلی مرتبہ اپنے بازو اور ٹانگوں پر لمبے لمبے پر لگاکر اڑنے کی کوشش میں گرکر زخمی ہوگیا اس کے بعد اسی تگ ودو میں کئی افرادزخمی ہوئے، کئی چل بسے دراصل نئی نئی اختراع ایجادکرتے رہنا ،بنی نوع انسانیت کی فلاح کیلئے کام کرنا یا کم از کم اپنی ذاتی ترقی کے بارے ہی سوچتے رہنا زندگی علامت ہے ۔ہمارے ارد گرد پھیلے ایک جہاں۔۔گنجان آبادی والے بڑے بڑے شہر اورہر قسم کی سہولتوں سے مزین پر آسائش گھروں اور دفاتر اور کئی کئی منزلہ کاروباری مراکز کو غور سے دیکھئے ،یقیناکچھ عرصہ قبل ان کا وجود تک نہیں ہوگا آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے حیرت کا ایک نیا جہاں آبادہوگیا اور بیشتر لوگ تعجب سے اسے دیکھ دیکھ کر اب تک حیران کچھ پریشان ہوتے رہتے ہیں کہ محو ِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔۔کیا سے کیا ہوگئی ہے؟ جو حیرت کا شکارہیں۔۔۔جوحیران کچھ پریشان ہیں اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ ان تمام لوگوںنے وقت کی نزاکت کااحساس نہیں دنیا قیامت کی چال چلتی رہی اوروہ فرسودہ خیالوں اور دقیانوسی ماحول سے باہر ہی نہیں نکلے۔ انہوںنے سمجھ لیا یہ زندگی کا حاصل ہے یا وہ جس ماحول میں رس بس گئے ہیں ۔اسی میں قدرت خوش ہے یا کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود تو کچھ کرتے نہیں لیکن اپنا ہر معاملہ اللہ پر ڈال دیتے ہیں کہ اسے منظورہوتا تو ہم بھی ترقی کرتے اس نے پرندوں کی طرح اڑنے کی کوشش کرنے والوں سے بھی کچھ نہیں سیکھا اپنے ارد گرد ہونے والی تبدیلی کو بھی محسوس نہیں کیا۔۔۔تو پھر خدا سے گلہ کیسا؟ اپنی تقدیرسے شکایت کیوں؟ اور لوگوں سے جیلسی کس لئے؟ اللہ تعالیٰ نے واضح کردیاہے ،میں کسی کو اس کی محنت سے زیادہ نہیں دیتا۔۔۔
ہم تو مائل بہ کرم ہیں، کوئی سائل ہی نہیں
راہ دِکھلائیں کسے ، رہروِ منزل ہی نہیں
کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقینا اس سے واقف نہیں ہوںگے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا دنیا کی بڑی بڑی ایجادات۔نئی نئی سوچ کی بدولت ہوئی ہیں اس لئے ہمیں قرآن نے غور وفکر کرنے کا حکم دیاہے تاکہ بنی نوع ِ انسانیت کا دامن نت نئی ایجادات سے بھرا رہے اور ہر دور کو درپیش چیلنجزسے نبرد ازماہونے کیلئے نئی سوچ ،نئے خیالات اور نئی ٹیکنالوجی سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں۔ سب نے تسلیم کیا ہے دنیا کی سب سے بڑی ایجاد پہیہ ہے ۔بظاہر ایک چھوٹی سی ایجادنے ایسا انقلاب بپا کردیا کہ اس کی بدولت زندگی آسان ہوگئی اور انسان کے ترقی کیلئے ایک نیاجہاں دریافت ہوگیا لیکن ایک بڑے دکھ کی بات یہ ہے مسلمان پچھلے700سالوںسے آہستہ آہستہ تنزلی کی طرف گامزن ہیں تنزلی کا یہ سفر اب تلک جاری ہے ،لیکن کسی کو مطلق احساس تک نہیں اسے اجتماعی بے حسی سے بھی تعبیر کیا جا سکتاہے پرندوںکی طرح اڑنے کا شوق ایک نئی جہت کا آغاز تھا مگر ہم نے توسوچناہی چھوڑ دیاہے غور وفکر تو اس سے اگلی بات ہے ۔چاند کی تسخیرکا نظریہ پیش کرنے والے ولیم سے کسی نے پوچھا تمہیں کیا سوجھی ۔۔۔ کیسے خیال آیا کہ چاند پرجانے کا بھی سفرکیا جا سکتاہے؟۔۔۔ویری سنپل ۔۔۔گورے نے ایک عجب سٹائل سے کہامیں نے مسلمانوںکی الہامی کتاب کی ایک آیت(ترجمہ) ”ہم نے زمین آسمان کے دروازے تمہارے لئے کھول دئیے ہیں غور وفکر کرنے والے کیلئے بہت نشانیاں ہیں” پر غور کرنا شروع کیا ۔زمین کے دروازے کھولنے کا مطلب معدنیات،تیل ، گیسز ،سونا،چاندی لوہا ،نمک، تانبا،یورینیم اور دیگر چیزوںکی دریافت ہے لیکن آسمانوں کے دروازے کھولنے سے کیا مرادہے میں نے اس کے متعلق سو چنا شروع کردیا لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی پھر جب میں نے آیت کے اگلے مفہوم ” غور وفکر کرنے والے کیلئے بہت نشانیاں ہیں” پر ریسرچ شروع کی تو حیرت کا ایک نیا جہاں مجھ پر انکشاف ہوا۔
میں حیرت سے ساری رات نہ سو سکا اس اینگل سے سوچا آسمان میں کچھ سیارے ایسے بھی ہو سکتے ہیں جن میں ہو سکتاہے زمین کی طرح زندگی کا وجود ہو، وہاں کسی خلائی مخلوق کی حکمرانی ہو،اب اس موضوع پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں یا وہاں انسان کی آباد کاری کی کوشش کی جائے اس نقطہ ٔ نظر سے ریسرچ کا دائرہ ٔ کا بڑھایا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے”کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں۔۔ڈھُونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں۔یہ بات یقینی ہے کہ ہم مسلمانوںکوآج بھی لوگوںنے وقت کی نزاکت کااحساس تک نہیں۔ ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے چین۔۔۔جاپان کی ترقی کو نگل گیا ۔اب جاپانی کمپنیاں چین میں مینو فیکچرنگ کرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتی ہیں۔۔بنگلہ دیش کی آزادی کو صرف32سال ہو ئے ہیں اور وہاں کم وبیش 2000پاکستانی تاجر،صنعت کار اور سرمایہ کاروںنے ہیوی انوسٹمنٹ کررکھی ہے۔ اس کے برعکس ہم نے آج تک کیا کیا۔۔بیکو جیسا شاہکار ادارہ تباہ کر ڈالا۔۔۔پاکستان اسٹیل ملز ہم سے چل نہیں رہی۔ مسلسل خسار ہ اس کا مقدر بناہواہے۔ پاکستان ریلوے کی حالت سب کے سامنے ہے اور تو اور پی آئی اے جیسا قومی ادارہ آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ اس کے علاوہ انگنت سفید ہاتھی قومی خزانے پر مستقل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ کسی کے اچھوتے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا اورہم خوابوں ، خیالوںکی دنیا سے ہی باہر آنے کو تیار نہیں۔۔آئیے ! ہم سب ا س ماحول کو بدلیں پاکستان کو نئی سوچ دیں، اچھوتے خیال پیش کریں یہی زندگی کی علامت ہے اور ترقی کی بنیاد بھی۔میرادل توبے اختیاراس شخص کو سیلوٹ کرنے کو کررہاہے جو دنیا میں پہلی مرتبہ اپنے بازو اور ٹانگوںپر لمبے لمبے پر لگاکر اڑنے کی کوشش میں گرکر زخمی ہوگیا ۔دنیا قیامت کی چال چلتی جا رہی ہے اور ہم فرسودہ خیالوں اور دقیانوسی ماحول سے باہر ہی نہیں نکلتے۔ کیا ترقی آپ کا حق نہیں؟ خدارا !اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی ہے۔
٭٭٭