دھمکیاں ملنے کے بعد پاکستان چھوڑ جانے والے معروف یوٹیوبر رجب بٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن میں ان پر حملہ ہوا ہے۔

رجب بٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اللہ اکبر کہتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہیں جہاں ٹوٹے ہوئے شیشے سیٹوں پر پڑے ہوئے تھے۔

بعد ازاں انہوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ لوگ بار بار سوال کر رہے تھے، میں ہر ایک کو جواب نہیں دے سکتا، اس لیے ویڈیو بنا کر یہ واضح کر رہا ہوں کہ مجھ پر حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے قسمیں اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پرینک یا ڈرامہ نہیں، بلکہ حقیقت ہے کہ ان پر بہت ہی برا حملہ ہوا ہے اور جو نقصان نہیں ہونا چاہیے تھا وہ ہوا ہے۔

رجب بٹ نے کہا کہ ان کی اور ان کے دوستوں کی جان بچ گئی ہے۔ انہوں نے مداحوں سے درخواست کی کہ انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھا جائے۔

حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باقی کی تفصیلات وہ کل یا پرسوں وی لاگ میں بتائیں گے۔

واضح رہے کہ رجب بٹ متنازع اقدامات اور دھمکیاں ملنے کے بعد پاکستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ وہ سعودی عرب سے عمرہ ادا کرنے کے بعد قطر اور دبئی گئے، آج کل وہ لندن میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سارا چکر اسائلم کا تھا‘، یوٹیوبر رجب بٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

واضح رہے کہ پاکستانی یوٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا جس کی ایف آئی آر میں پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے اپنے بیانات سے دفعہ 295 اے اور 295 سی کی توہین کی ہے۔

اس تنازعے کے بعد رجب بٹ عمرہ کرنے مکہ مکرمہ پہنچے اور خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہو کر ویڈیو بنائی جس میں انہیں حالتِ احرام میں معافی مانگتے ہوئے دیکھا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رجب بٹ رجب بٹ حملہ لندن یو ٹیوبر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رجب بٹ حملہ یو ٹیوبر حملہ ہوا ہے انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت

امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔ 

ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ٹریفک پولیس اہلکار کا ’ای چالان‘ سے بچنے کیلئے جوگاڑ سوشل میڈیا پر وائرل
  • یوٹیوبر رجب بٹ کے افیئرز پر والدہ نے خاموشی توڑ دی، بیٹے کے عمل پر اہم بیان دے دیا
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
  • کراچی کے پارک میں سیکڑوں مردہ کوؤں کی ویڈیو، اصل ماجرا سامنے آگیا
  • برطانیہ کی ٹرین میں چاقو حملہ، 10 افراد زخمی، 9 کی حالت تشویشناک
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ