ایران 20 سیٹلائٹس تیار کر رہا ہے، سربراہ ایرانی خلائی تنظیم
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
حسن سالاریہ نے خلائی شعبے میں سرکاری و نجی شعبے کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک نجی شعبے کی کمپنیوں کے ساتھ خلائی صنعت کے مختلف شعبوں میں تقریباً 1000 ارب تومان کے معاہدے کیے جا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی خلائی تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس وقت سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ایک کنسورشیم کے تحت تقریباً 20 سیٹلائٹس کی تیاری اور ترقی کا عمل جاری ہے۔ ایران کی خلائی ایجنسی کے سربراہ حسن سالاریہ نے آج "اینوٹکس 2025ء" نمائش کے موقع پر اس ادارے کی کلیدی حکمتِ عملی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سن 1401 (ایرانی تقویم) سے اس پروگرام کے آغاز کے ساتھ ہی بڑے خلائی منصوبے نجی شعبے کو سونپنے کا عمل ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ سالاریہ نے خلائی شعبے میں سرکاری و نجی شعبے کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک نجی شعبے کی کمپنیوں کے ساتھ خلائی صنعت کے مختلف شعبوں میں تقریباً 1000 ارب تومان کے معاہدے کیے جا چکے ہیں۔ ان معاہدوں میں سیٹلائٹس کی تیاری اور ڈیزائننگ شامل ہے۔ سالاریہ نے اعلان کیا کہ ملکی ساختہ سیٹلائٹس سے حاصل کردہ تصاویر کی خریداری کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف خلائی معیشت کو سہارا ملے گا بلکہ ریموٹ سینسنگ کے شعبے میں ملک کی تکنیکی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سالاریہ نے
پڑھیں:
علامہ ناصر عباس کا تھینک ٹینک میں ایرانی وفد سے خطاب
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے اسلام آباد میں تھینک ٹینک سے خطاب میں کہا ہک ایران مشرق وسطیٰ کا اہم ملک ہے، خطے کے تمام ملکوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے۔ پاکستان اور ایران کو بھی اپنے تعلقات بہتر بنانا ہوں گے، بلوچستان کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔ متعلقہ فائیلیںمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دنیا میں پہلے دو طاقتوں والا نظام تھا، پھر ایک طاقت کا غلبہ دیکھا، اور اب دنیا ایک نئے نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اب دنیا طاقتور ملکوں اور طاقتور خطوں کی طرف جا رہی ہے۔ ہمیں قانون کی حکمرانی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی طرف جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطیٰ کا اہم ملک ہے، خطے کے تمام ملکوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے۔ پاکستان اور ایران کو بھی اپنے تعلقات بہتر بنانا ہوں گے، بلوچستان کی صورتحال ہمارے سامنے ہے، اس لیے اعتماد بحال کرنا بہت ضروری ہے۔