سابق وزیر خارجہ میاں خورشید احمد قصوری نے کہا ہے کہ چین و ترکیہ کی پاکستان کی سپورٹ کے باعث دونوں ممالک پر بھارت کا غصہ ان دنوں بڑھ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے نہ اس کا بینفشری، اسحاق ڈار کی ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید احمد قصوری نے کہا کہ بھارتی میڈیا پر چین اور ترکیہ کے خلاف بہت مواد چلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں پاکستان سے زیادہ غربت ہے لہٰذا جنگ کی بتایں کرنے کے بجائے اس کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک سے غر بت مٹانے کے لیے اقدامات کرے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کا پاکستان کے ساتھ تعاون گزرتے وقت کے ساتھ بڑھا ہے اور اس کے بیانات بتا رہے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے لہٰذا بھارت کی لیڈرشپ کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے تو جنگ کا ماحول بنا دیا ہے اور نیوز رومز میں وار رومز تک بنا دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ، پاکستان کی محبت میں سکھ گلوکارہ کے گانے پر پابندی

خورشید احمد قصوری نے کہا کہ بھارت دہستگردی کا اتنا شور مچا رہا ہے لیکن اس نے ثبوت تو ایک بھی نہیں دیا جبکہ گزشتہ روز ہماری آئی ایس پی آر نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دے دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھ لے گی کہ بھارت ہی دہشتگردی کا اصل گڑھ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی دہشتگردی دوسرے ممالک میں بھی جا ری ہے اور کینیڈا کی مثال بھی سب کے سامنے ہے۔

خورشید احمد قصوری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے حوالے سے کہا کہ پانی کے مسئلے پر تو دیہاتوں میں لوگ مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں تو ہم بھلا کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’حملہ آور مذہب پوچھے بغیر گولیاں چلاتے رہے‘، پہلگام حملے سے متعلق ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب

انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کا پانی روکنے کے لیے 20 برس چاہیے ہوں گے کیوں کہ وہاں کوئی ایسا نلکا نہیں جو بند کردیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت کا جنگی جنون پاک بھارت کشیدگی چین کی حمایت سابق وزیر خارجہ میاں خورشید احمد قصوری مودی سرکار کی بوکھلاہٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت کا جنگی جنون پاک بھارت کشیدگی چین کی حمایت سابق وزیر خارجہ میاں خورشید احمد قصوری مودی سرکار کی بوکھلاہٹ نے کہا کہ بھارت

پڑھیں:

مودی کی ناکام پالیسیوں نے بھارتی معیشت کو ڈبو دیا؛ آٹو انڈسٹری  بحران کا شکار

بھارت میں مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت  ڈوبنے کے دہانے پر آ چکی ہے جب کہ دیگر صنعتوں کی طرح آٹو انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہے۔

مودی کی ناقص پالیسیوں سے بھارت کی گرتی معیشت کے سبب نئی گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی ریکارڈ ہوئی ہے اور بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں شدید کمی نے تیزی سے ترقی کرتی بھارتی معیشت کے دعووں کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔

 بھارت میں کار ڈیلرشپس پر ہزاروں کروڑ مالیت کی گاڑیاں کھڑی ہیں جو کئی مہینوں سے خریداروں کی منتظر ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق  یہ صورت حال نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ بھارت کی موجودہ معاشی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔

کار ساز کمپنیاں مسلسل گاڑیاں مارکیٹ میں دھکیل رہی ہیں حالانکہ عوامی خریداری کا رجحان گزشتہ ایک سال سے بہت کم ہے۔  ڈیلرز پر ورکنگ کیپٹل کا دباؤ بڑھ چکا ہے اور کئی کاروباروں کے لیے روزمرہ کی مالی ذمہ داریاں پوری کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق  فیکٹریوں سے گاڑیاں نکل تو رہی ہیں لیکن شو رومز میں ہی کھڑی رہ جاتی ہیں جو بھارت کی اصل معاشی صورت حال کو بے نقاب کرتی ہیں۔

دوسری جانب  مودی سرکار کے ترقی کے دعوے زمینی حقائق سے مختلف ہیں۔ بھارتی صحافی شیو ارور خبردار کر چکے ہیں کہ یہ غلط اور خطرناک ہو رہا ہے،ریکارڈ ₹52,000 کروڑ کی ان وکرو گاڑیوں کا انبار ملک کی سست معیشت کا آئینہ دار ہے۔ اس بحران نے بھارتی مڈل کلاس کی مشکلات کو بھی عیاں کر دیا ہے۔

 مہنگائی، بلند سود کی شرح اور روزگار کے غیر یقینی حالات کے سبب مڈل کلاس بڑی خریداریوں سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں اور گاڑیوں پر بھاری جی ایس ٹی نے عام بھارتی کی قوتِ خرید کو مفلوج کر دیا ہے۔

اُدھر نئی نسل کا رجحان اب گاڑی خریدنے کے بجائے رائڈ شیئرنگ سروسز کی طرف بڑھ چکا ہے، جو  بدلتی سماجی و معاشی سوچ کی علامت ہے۔ مودی حکومت کی ’’میڈ ان انڈیا‘‘ پالیسی شدید مشکلات کا شکار ہے اور  پیداواری سطح پر ترقی کا جو ڈھنڈورا پیٹا گیا، وہ مارکیٹ میں کھپت نہ ہونے کے سبب کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔

بھارت کے  بڑے شہروں میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل نے بھی گاڑی خریدنے کے رحجان کو کم کر دیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کے عبوری مرحلے نے صارفین کو مزید الجھن میں ڈال دیا ہے۔ بھارتی کار انڈسٹری کا بحران صرف ڈیلرز یا کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں مزدوروں، سپلائی چین ورکروں اور چھوٹے کاروباریوں بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔  یہ ساری صورتحال بھارت کے لیے ایک بڑے معاشی اور پالیسی بحران کا پیش خیمہ ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے بھارت اور عالمی میڈیا کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا
  • پاکستان کو بتادیا،بھارتیوں کا خون بہانے پر سخت سزا دی جائے گی ،امیت شاہ کی بڑھک
  • مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے
  • بھارت میں انتہا پسند  ہندوؤں کی اسرائیل کے حق میں ریلی
  • بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل کے حق میں ریلی
  • بھارت نے اسرائیل کو ایران پر حملوں میں مدد دی
  • مودی کی ناکام پالیسیوں نے بھارتی معیشت کو ڈبو دیا؛ آٹو انڈسٹری  بحران کا شکار
  • طیارہ حادثہ، وزیراعظم مودی اور بھارتی عوام سے ہمدردی ہے، نواز شریف
  • مودی حکومت پر سابق قومی سلامتی کے مشیر کی کڑی تنقید
  • اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، سابق سیکرٹری خارجہ