امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر  ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ ان کی سربراہی میں  وفاقی حکومت کے حجم میں کمی لانے کے ادارے ‘ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی'(ڈوج) نے اب تک 160 بلین ڈالر کی بچت کی ہے ، اس کے ساتھ ہی  ارب پتی سرمایہ دار اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے  کابینہ  سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔

ایلون مسک نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے کہاکہ آپ کی زبردست کابینہ کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات رہی، پہلے 100 دنوں میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، یہ کسی بھی انتظامیہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع

مسک نے گزشتہ ہفتے ٹیسلا کے کمائی کے اجلاس میں کہا تھا کہ ان کا وقت  مئی سے اب  ڈوج میں کم صرف ہوگا، اور وہ حکومتی کاموں  پر صرف ایک یا دو دن فی ہفتہ گزاریں گے۔

نیویارک پوسٹ نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ مسک اب وائٹ ہاؤس  سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ایلون مسک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ  آپ نے واقعی بہت قربانیاں دیں۔ آپ کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ اس ملک میں اکثریت لوگ واقعی آپ کی عزت کرتے ہیں اور آپ کی قدر کرتے ہیں، اور اس پورے کمرے میں یہ بات بہت وثوق  سے کہی جا سکتی ہے، آپ نے واقعی ایک شاندار مدد فراہم کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کارکردگی بتاؤ نہیں تو گھر جاؤ‘، امریکی فیڈرل ایجنسیوں کو ایلون مسک کا حکم

ایلون مسک نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ان کا ادارہ ‘ڈوج’ وفاقی حکومت میں زائد ملازمتیں ختم کرکے اور اداروں کی کارکردگی بہتر بناکر حکومت کے لیے 2 ٹریلین ڈالرز کی بچت کرستا ہے تاہم بعد میں انہوں نے یہ تخمینہ ایک ٹریلین ڈالرز کا لگایا تھا۔

اب ڈوج سے اپنی علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد مکمل ہوچکا ہے تاہم پارٹنرشپ فار پبلک سروس نامی ادارے  کے مطابق ایلون مسک کا 160 بلین ڈالرز بچانے کا تخمینہ بھی درست نہیں ہے اور وہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

doge elon musk TRUMP ایلون مسک ٹرمپ کابینہ ڈوج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایلون مسک ٹرمپ کابینہ ڈوج ایلون مسک نے

پڑھیں:

حج کی دعاؤں کا حاصل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حاجی جب مقامِ ابراہیم پر نوافل ادا کرتا ہے تو اس کے کانوں میں باپ بیٹے کی دعائیں گونجنے لگتی ہیں۔ قرآن میں ہے:
’’اور یاد کرو، ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ جب اس گھر کی دیواریں اُٹھا رہے تھے تو دعا کرتے جاتے تھے: اے ہمارے رب! ہم سے یہ خدمت قبول فرما لے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ اے رب! ہم دونوں کو اپنا مسلم (مطیع فرمان) بنا۔ ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اُٹھا جو تیری مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ اور اے رب! ان لوگوں میں سے خود انھی کی قوم سے ایک رسول اُٹھائیو جو انھیں تیری آیات سنائے، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے، تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے‘‘ (البقرہ: 137-139)۔

حاجی اس دعا کی صداے بازگشت سنتے ہوئے یہ نکتہ پا لیتا ہے کہ جس گھر کی تعمیر کا ذکر ہے، وہ حرم ہے جو اس کے سامنے ہے۔ یہ توحید پر استوار ہوا ہے۔ یہ سچے خدا پرستوں کا ایک مرکز دل و نظر ہے، یہ امن کا ایک سرچشمہ ہے، انسانیت کی پناہ گاہ ہے اور اس کی یہ شان برقرار رکھنا اصلاً اللہ تعالیٰ کے اپنے اہتمام سے ہے، لیکن ظاہری طور پر رسولؐ کے بعد پوری اُمت محمدیؐ کا فریضہ ہے کہ وہ خدا کے اس گھر کو طواف، اعتکاف اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے ہر قسم کے شرک کی آلایش اور ہر قسم کے فساد کی رکاوٹ سے پاک رکھیں۔

پھر اس دعا میں یہ آرزو کی گئی ہے کہ دعا کرنے والوں کو مسلم بنا۔ ایک حاجی کو بھی یہ جذبہ ان فضائوں سے نچوڑ کر لانا چاہیے کہ وہ مسلم بن کر رہے، وہ خدا کا مطیع فرمان ہو، وہ نہ بغاوت و سرکشی اختیار کرے، نہ شرک و نفاق کی راہیں نکالے۔ مسلم ہو تو حنیف ہو، یک سُو ہو، ایک ہی رب سے لو لگا لے اور ایک ہی الٰہ کے جلوئوں سے دل کے پنہاں خانے کو روشن کرلے۔
دعا کرنے والوں نے صرف اپنے لیے ہی نعمتِ اسلام نہیں مانگی، بلکہ اپنی نسل سے بننے والی قوم کے لیے یہ درخواست بھی کی کہ اس کو اپنا مسلم و مطیع بنایئے گا اور اُس کے اندر سے اپنا رسول مبعوث فرما کر ان کو بھی صحیح راہِ عبادت اور طریقۂ اسلام بتائیے گا۔ معلوم ہوا کہ خدا کے رسولؐ کا دامن تھامے بغیر اور اُس کی لائی ہوئی الہامی تعلیم کو قبول کیے بغیر زندگی میں نہ عبادت کا رنگ پیدا کیا جاسکتا ہے، نہ مسلم بن کے جینا ممکن ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ رسولؐ آئے اور خدا کی آیات بندوں تک پہنچائے، ہدایت اُن کو پڑھ کر سنائے، خدا کی کتاب اور حکمت ِ دین کی اُن کو وسیع تر تعلیم دے۔ پھر اُن کی زندگیوں کو فکری و اعتقادی لحاظ سے اور اخلاقی، معاشی اور سیاسی لحاظ سے بھی سنوارے۔
اب تو سوال صرف یہ ہے کہ ہم سب مسلمان اس تعلیم کتاب و حکمت اور تزکیۂ حیات سے سبق لے کر اپنی اور معاشرے کی زندگی کو کیسے اسلامی زندگی بناتے ہیں؟
میرے محترم حجاج بھائیو! یہ فریضہ آپ سے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ توجہ چاہتا ہے۔ کیا آپ اس فریضے کی ادایگی کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • (ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام
  • اسرائیلی حملوں کو ٹرمپ کی واضح حمایت حاصل ہے، نیتن یاہو
  • وزیرِ اعظم کی الیکٹرک ویکلز پالیسی تمام سٹیک ھولڈرز کی مشاورت سے جلد مکمل کرکے کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت
  • یو این چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان کا دو ٹوک موقف
  • حکومتِ پاکستان کا زائرین کو ایران، عراق کا سفر موخر کرنے کا مشورہ
  • پنجاب: حکومتی تشہیر عدالتوں میں چیلنج نہیں ہو سکے گی: مسودہ تیار
  • نئے ٹیکس یا قانون سازی کی حکومتی دھمکی قابل مذمت ہے،رضا ربانی
  • حج کی دعاؤں کا حاصل
  • مرحومین کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والوں کیلئے خوشخبری، فوری مستقل کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا نیا قانون، عوامی فنڈز سے حکومتی تشہیر کو قانونی تحفظ دینے کی تیاری