شہناز گل نے مہنگی ترین گاڑی خرید لی، قیمت جان کر دنگ رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارتی اداکارہ شہناز گل نے مہنگی ترین لگژری گاڑی مرسڈیز بینز GLS خرید لی۔
اداکارہ اور ٹی وی اسٹار شہناز گل نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مداحوں کے ساتھ اپنی کامیابی کی کہانی شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نےمرسڈیز-بینز GLS خریدی ہے۔ ایک تصویر میں شہناز خوشی سے ہاتھ جوڑے کھڑی ہیں، جبکہ دوسری میں وہ اپنی نئی گاڑی کے ساتھ فخر سے پوز دے رہی ہیں۔
اداکارہ نے اپنی نئی گاڑی کے ساتھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’خوابوں سے گاڑی تک، میری محنت کے اب چار پہیے ہیں۔ واہگرو تیرا شکر ہے‘۔ مداح اداکارہ کو ان کی نئی گاڑی کیلئے مبارکباد دے رہے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Shehnaaz Gill (@shehnaazgill)
واضح رہے کہ بھارت میں اس گاڑی کی قیمت تقریباً 1.
یاد رہے کہ شہناز گل کو ’بگ باس 13‘ سے شہرت ملی تھی جس کے بعد وہ سلمان خان کی فلم ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ سے بالی ووڈ میں آئیں اس سے قبل وہ پنجابی بھارتی فلم انڈسٹری میں بطور اداکارہ کام کر رہی تھیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہناز گل
پڑھیں:
تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔