نئی دہلی کی خاموشی بڑے سوالات کو جنم دے رہی ہے؛ شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ مودی سرکار پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کےلیے بہانے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے، پانی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا بیانیہ مودی کے میڈیا تھیٹر کا حصّہ ہے۔
شیری رحمٰن نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے میں پاکستان کے کردار کے ثبوت اب تک عالمی میڈیا کو فراہم نہیں کیے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے بھی پہلگام حملے میں پاکستان کے کردار سے متعلق بھارتی ثبوت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کو بھی نظر انداز کیا گیا، نئی دہلی کی خاموشی بڑے سوالات کو جنم دے رہی ہے۔
دبئی پاورلفٹنگ اینڈ باڈی بلڈنگ انٹرنیشنل چیمپئن شپ: پاکستان نے گولڈ میڈل حاصل کرلیا
پی پی پی رہنما نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس پر غیر قانونی تعمیرات پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں، جو پاکستان کی طرف سے مسلسل متنازع قرار دی جا چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ان اقدامات سے خود اسے نقصان ہوگا جبکہ فائدہ صرف سیاسی مقاصد کو ہوگا۔ مودی کو یہ سب صرف بہار اور دیگر ریاستوں میں سیاسی فائدے کےلیے درکار ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مودی حکومت پر سابق قومی سلامتی کے مشیر کی کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (آن لائن) بھارت کے سابق قومی سلامتی مشیر شیو شنکر مینن نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران نریندر مودی حکومت کی سفارتی و عسکری حکمت عملی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بھارت کی عالمی سطح پر اسٹریٹیجک ناکامی قرار دیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بھارت کی پالیسیوں میں سنجیدگی، توازن، اور مؤثر سفارتی لچک کی کمی کو شدید خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت عالمی بیانیہ قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ انہوں نے پہلگام واقعے اور آپریشن سندور کے تناظر میں مودی حکومت کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے ٹھوس ثبوت اور بیانیے کے ساتھ عالمی میڈیا پر اپنی مؤقف کو مضبوطی سے پیش کیا، جبکہ بھارت سفارتی سطح پر بچھڑتا دکھائی دیا۔ انہوں نے کہا مودی حکومت کی سست اور غیر مؤثر سفارتی حکمت عملی نے بھارت کی بین الاقوامی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ بھارتی میڈیا کی جذباتی اور سنسنی خیز رپورٹنگ نے عالمی برادری میں بھارت کی سنجیدگی پر سوالات کھڑے کر دیے ۔ انہوں نے مودی سرکار کی عسکری پالیسیوں کو بھی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر حملہ جنگ ہے کا مؤقف بھارت کو سخت گیر اور محدود پالیسیوں میں جکڑ دیتا ہے، جس سے مؤثر ڈیٹیرینس ممکن نہیں رہتا۔