انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 4 کروڑ 83 لاکھ روپے مالیت کی منشیات پکڑی گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اے این ایف نے انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 4 کروڑ 83 لاکھ روپے مالیت کی منشیات پکڑ لی۔
ترجمان کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف اینٹی نارکوٹکس فورس کا کریک ڈاؤن جاری ہے، اس دوران 9 مختلف کارروائیوں میں 2 خواتین سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کرکے 4 کروڑ 83 لاکھ روپے مالیت کی 76 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد کرلی گئی۔
چکلالہ (راولپنڈی) میں واقع کوریئر آفس میں برطانیہ سے بھیجے گئے پارسل سے 26 گرام ویڈ برآمد ہوئی۔ علاوہ ازیں موٹروے اسلام آباد کے قریب 2 خواتین کے بیگ سے 2 کلو ہیروئن، 3.
اس کے علاوہ آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد میں واقع کوریئر آفس میں آسٹریلیا بھیجے جانے والے پارسل سے 100 گرام ہیروئن اور 560 گرام آئس برآمد ہوئی۔ برہان موٹروے انٹرچینج اٹک کے قریب گاڑی سے 500 گرام آئس برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
اُدھر ملتان میں واقع کارگو آفس میں کراچی بھیجے جانے والے پارسل سے 36 گرام کوکین برآمد کرلی گئی۔ قصور کے علاقے بھیڈیاں کلاں میں موٹرسائیکل سوار 3 ملزمان کے قبضے سے 7 کلوگرام آئس برآمد ہوئی۔
دریں اثنا سمبڑیال سیالکوٹ میں ملزم کے قبضے سے 250 گرام چرس اور 200 گرام آئس برآمد ہوئی۔ علاوہ ازیں لسبیلہ کے غیرآباد علاقے درہ گوٹھ میں اسمگلنگ کے لیے چھپائی گئی 43.2 کلوگرام چرس اور 15.8 کلوگرام ہیروئن برآمد کی گئی۔
تمام کارروائیوں میں گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کارروائیوں میں برآمد ہوئی
پڑھیں:
افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کیلئے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا مطالبہ
یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ فنڈنگ کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کے درمیان ہمیں 9 ماہ کی مدت میں پورے خطے میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے پاکستان اور ایران سے افغانستان واپس آنے والے افغان پناہ گزینوں کی مدد کے لیے 7 کروڑ 10 ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یو این ایچ سی آر، یو این ڈی پی اور آئی او ایم جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ افغانستان میں واپس آنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مدد کی جا سکے۔
یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ فنڈنگ کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کے درمیان ہمیں 9 ماہ کی مدت میں پورے خطے میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے۔ اپریل کے مہینے میں پاکستان اور ایران سے 2 لاکھ 51 ہزار سے زائد افغان باشندے وطن واپس آچکے ہیں جن میں سے 96 ہزار سے زائد ایسے ہیں جنہیں ملک بدر کیا گیا ہے۔
اگرچہ یو این ایچ سی آر دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کرنے والے ان ممالک کو درپیش معاشی دباؤ سمیت بہت سے چیلنجز کو تسلیم کرتا ہے، تاہم ہم نے مستقل طور پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ان کی قانونی حیثیت سے قطع نظر، افغانستان واپس جانے پر مجبور افراد کو تحفظ کے سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بالخصوص افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے یہ سچ ہے جو افغانستان میں روزگار، تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی تک رسائی کے معاملے میں بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔
دیگر پروفائلز کے علاوہ نسلی اور مذہبی اقلیتی گروہ، انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی بھی ان کی واپسی پر خطرے میں پڑ سکتے ہیں، افغانستان کے اندر انسانی ضروریات، بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات اور شدید موسمی واقعات کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ 2023 سے اب تک 34 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان اور ایران سے وطن واپس آچکے ہیں یا ملک بدر کیے جا چکے ہیں جن میں سے صرف 2024 میں 15 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔