حقیقی نمائندگی اور وسائل دینے سے ہی بلوچستان کے مسائل حل ہونگے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں رہ کر وسائل کی تقسیم کرنی ہے اور معاملات کو چلانا ہے۔ اس سے باہر جائینگے تو معاملات خراب ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے بلوچستان 10، 15 سالوں سے سانحات کا شکار ہے۔ آج بلوچستان کی شاہراہیں محفوظ نہیں ہیں۔ صوبے کی معیشت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوان مایوس ہو رہے ہیں۔ سوچنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان میں یہ معاملات کیوں ہیں؟ کوئٹہ میں سیاسی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی انتشار کو ختم نہیں کیا جائے گا، معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی۔ ملک کے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔ آئین میں رہ کر وسائل کی تقسیم کرنی ہے اور معاملات کو چلانا ہے۔ اس سے باہر جائیں گے تو معاملات خراب ہوں گے۔
انہوں نے کہا یہ ممکن نہیں کہ پاکستان امیر ہو اور بلوچستان غریب رہ جائے۔ بلوچستان کو پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہونا چاہیے۔ بلوچستان کے وسائل جب تک یہاں کے نوجوانوں کو نہیں ملیں گے، امن نہیں آئے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا دہشت گردی کا مقابلہ ہم پر لازم ہے لیکن یہ معاملات کیوں پیدا ہو رہے ہیں، اس کی جڑ تک جانا ہوگا۔ یہ ممکن نہیں کہ بلوچستان میں لوگ اغوا ہو رہے ہوں، قتل ہو رہے ہوں اور ملک کے معاملات درست چل رہے ہوں۔ عوام کو حقیقی نمائندگی اور وسائل دینے سے ہی بلوچستان کے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا یہ ہمارا رسمی دورہ نہیں، آج پاکستان کی ضرورت ہے کہ لوگ جانیں کہ بلوچستان کے لوگ کیا سوچ رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی بلوچستان کے نے کہا ہو رہے
پڑھیں:
سندھ کے بجٹ میں بھی کراچی نظرانداز،جماعت اسلامی کا بھر پور احتجاج کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر صدارت ادارہ نور حق میں امرا اضلاع کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی بجٹ میں ایک بار پھر کراچی کو نظر انداز کرنے ، ساڑھے 3 کروڑ عوا م کو جائز اور قانونی حق نہ دینے اور شہریوں کو ریلیف نہ ملنے کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا ، حقوق کراچی تحریک کو از سر نو منظم وتیز کیا جائے گا اور بہت جلد احتجاج کی تفصیلات اور ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے اگلے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا ۔ اجلاس میں احتجاج اور تحریک کو مؤثر اور تیز کرنے کے حوالے سے شرکا نے اپنی آرا اور مختلف تجاویز پیش کیں جن کی روشنی میں اہم فیصلے اور اقدامات کیے گئے ، اجلاس میں کراچی کی آبادی اور بڑھتے ہوئے مسائل کے باوجود کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے خاطر خواہ رقم مختص نہ کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ کراچی وفاقی یا صوبائی، کسی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ۔منعم ظفر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا اور نواز لیگ ، پیپلز پارٹی و ایم کیو ایم کے رحم و کرم پر ہر گز نہیں چھوڑے گی ، حکمران پارٹیوں کو کراچی کے عوام کے مسائل و مشکلات سے کوئی سرو کار نہیں ، کراچی کو سونے کی چڑیا اور کھانے کمانے و مال بنانے کا ذریعہ سمجھ لیا گیا ہے ، ان حالات میں بھی جب کراچی کے شہریوں ، تاجروں و صنعتوں کو بجلی و پانی اور انفرا اسٹرکچر کے سنگین مسائل کا سامنا ہے ، ملک کی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے ، قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو کراچی جمع کراتا ہے اور صوبے کا 95فیصد بجٹ بھی کراچی فراہم کرتا ہے لیکن کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا جاتا ،عوام شدید گرمی میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ ، پانی کی شدید قلت ، سڑکوں کی خستہ حالی ، بہتر ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور تعلیم و صحت کے مسائل کا شکار ہیں ، پورے ملک میں بجلی 35روپے فی یونٹ لیکن کراچی سے 40روپے فی یونٹ وصولی کی جاتی ہے ، کے الیکٹرک کو 7سالہ ظالمانہ ٹیرف اور ریکوری نقصانات عام صارفین سے وصولی کی اجازت دے دی گئی ہے ، ایک طرف نیپرا ، کے الیکٹرک اور حکومت نے کراچی کے عوام کے خلاف شیطانی اتحاد کیا ہوا ہے تو دوسری طرف واٹر کارپوریشن بھی قابض میئر کی چیئر مین شپ میں مافیا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے ، شہرکا آدھا حصہ پانی سے محروم ہے لیکن ٹینکر مافیا کو پانی مل رہا ہے ، شہریوں کے گھروں کے نلکوں میں پانی نہیں آرہا اور وہ مہنگے داموں ٹینکرخریدنے پر مجبور ہیں ، شہرمیں مسلح ڈکیتیاں ، لوٹ مار اور اسٹریٹ کرائمز عام ہیں، خونی ڈمپر و ٹینکر آئے روز شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ،چوروں ، ڈاکوئوں اور ہیوی ٹریفک کو لگام دینے والا کوئی نہیں۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے شہر کے ہر مسئلے پر آواز اُٹھائی ہے اور ہر فورم پر کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے ، عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور سڑکوں و شاہراہوں پر احتجاج بھی کیا ہے ، عوام کے مسائل کے حل ، بلدیاتی اداروں ، ٹائون اور یوسیز کو وسائل کی فراہمی اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے منتخب نمائندوں نے بھی سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا ہے ’’حقوق کراچی تحریک‘‘کو اب مزید آگے بڑھائیں گے ، کراچی کے عوامی مسائل کے حل اور حق کے لیے جدو جہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نورحق میں حقوق کراچی تحریک کے حوالے سے امراء اضلاع کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں