نت نئے ریکارڈ بنانے والی پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے لیے 30 اپریل ڈراؤنا خواب ثابت ہوا کیوں اسٹاک مارکیٹ مندی سے شدید مندی اور پھر ریکارڈ مندی کا شکار ہوئی۔ کہا جا رہا ہے کہ جب تک پاک بھارت کشیدگی برقرار رہے گی تو یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ہو یا سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگائیں گے بلکہ اس ماحول میں سرمایہ کار اپنا پیسہ نکالنے کو ترجیح دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار

سینیئر صحافی تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ ہو یا معیشت وہ ایسے ماحول میں متاثر ہوتے ہیں اور اسٹاک مارکیٹ ایسے جنگی معاملات کے سلسلے میں حساس ہوتی ہے اور اس کا ردعمل فوری طور پر سامنے آجاتا ہے، شئیرز کے اتار چڑھاؤ میں تیزی سے تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں ایک افسوسناک واقعہ ہوا جس کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سخت قسم کے بیانات دیے جس کے ردعمل میں پاکستان کی جانب سے بھی سخت جواب دیا گیا اور ایک جنگی کیفیت نے جنم لے لیا ہے اس کا اثر سب سے پہلے اسٹاک مارکیٹ پر آیا اور جب سے پہلگام واقعہ ہوا اس دن سے اب تک پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اچھی خاصی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

تنویر ملک کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو اسٹاک مارکیٹ پر دباؤ برقرار رہے گا یہ کہنا تو مشکل ہوتا کہ کتنی کمی متوقع ہے لیکن معاملہ اتنا آسان نہیں ہے اور اب جب امریکا بھی اس میں بیان دے چکا ہے تو یہ بین الاقوامی ایک مسلئہ بن چکا ہے کیوں کہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔

تنویر ملک نے مزید کہا کہ جس طرح پاکستان اسٹاک مارکیٹ بڑھی تھی اس میں ویسے بھی سرمایہ کاروں کو منافع نکالنا تھا اور دوسرا یہ ہوا کہ کیفیت ایسی بنی کہ سرمایہ کار سرمایہ تیزی سے نکالنے لگ گئے ہیں کیوں کہ سرمایہ کار یہ سوچ رہے ہیں کہ اس سے پہلے کہ بہت بڑی کمی آئے سرمایہ نکال لو تو جب تک پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدہ صورت حال ختم نہیں ہو جاتی یا حالات معمول پر نہیں آجاتے جس کا امکان نظر نہیں آرہا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی لگ رہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ مزید نیچے جائے گی ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ گرنے کے بعد سرمایہ کار تھوڑا بہت سرمایہ لگا لیں لیکن اس جنگی کیفیت میں بہتری کی امید نہیں لگائی جا سکتی۔

مزید پڑھیے: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 1100 پوائنٹس کا اضافہ

سینیئر صحافی حمزہ گیلانی نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج 4 نفسیاتی حدیں ایک لاکھ 13 ہزار، ایک لاکھ 14 ہزار، ایک لاکھ 11 ہزار اور ایک لاکھ 10 ہزار کھو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی سے اسٹاک مارکیٹ مسلسل منفی جا رہی ہے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کشیدگی میں اسٹاک مارکیٹ مندی سے بدترین مندی اور بدترین مندی سے ریکارڈ مندی کا شکار ہوئی ہے۔

حمزہ گیلانی مزید بتاتے ہیں کہ جب مارکیٹ 5 فیصد جمع ہوتی ہے یا 5 فیصد منفی ہوتی ہے تو مارکیٹ کو ایک گھنٹہ، 45 منٹ یا آدھے گھنٹے کے لیے سیز کر دیتے ہیں جیسا کہ ہم نے امریکا کی جانب سے ٹیرف لگانے کے بعد کی صورت حال دیکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جنگی صورت حال اور اسی صورت حال میں مارکیٹ نیچے ہی جائے گی چاہے آپ کچھ بھی کر لیں اسے روکنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

حمزہ گیلانی نے مثال دی کہ اگر کسی نے ایک کروڑ روپے کے  شئیرز خریدے ہیں اور وہ اسے اس لیے بیچنا چاہ رہا ہے کہ کہیں اس کشیدہ صورت حال میں نقصان نہ ہو جائے تو یہ فرد واحد کا فیصلہ ہے اس کے ساتھ کوئی کچھ نہیں کرسکتا تو یہ سرمایہ کار کا فیصلہ ہے کہ وہ حالات کو دیکھ کر سرمایہ لگائے یا نکالے جہاں تک رہی بات منیجمنٹ کی تو منیجمنٹ کی جانب سے ایسی کوئی پالیسی نہیں کہ سرمایہ کار کو سرمایہ نکالنے سے روک سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی حمایت اور پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے خود کو پیش کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں، وزیراعظم

حمزہ گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج ایک پرائیویٹ باڈی ہے اور اس میں ریگولیٹر حکومت ہے اب جب بے یقینی کی کیفیت ہے اور اس کی کوئی مدت بھی مختص نہیں تو اسٹاک مارکیٹ کا نیچے جانا ہی نظر آتا ہے اور اس وقت سرمایہ کاروں کے منافع کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت کشیدگی کا اسٹاک مارکیٹ پر اثر پاکستان اسٹاک ایکسچینج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت کشیدگی کا اسٹاک مارکیٹ پر اثر پاکستان اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک ایکسچینج پاک بھارت کشیدگی کہ اسٹاک مارکیٹ حمزہ گیلانی سرمایہ کار تنویر ملک ہے اور اس ایک لاکھ صورت حال ہے کہ اس کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

ریکوڈک منصوبے میں آئی ایف سی کی کل سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی

اسلام آباد:

ریکوڈک منصوبے کے لیے انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے پاکستان کو مزید 400 ملین ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی ہے جس کے بعد آئی ایف سی کی کل سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

ریکوڈک منصوبہ ملکی معیشت میں نئی روح پھونکنے کو تیار ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان پر اعتماد کیا جا رہا ہے جس کے سبب ریکوڈک منصوبے میں بھاری سرمایہ کاری جاری ہے۔

ریکوڈک منصوبے کی لاگت 6.6 بلین ڈالر ہے، مالیاتی اتحاد قرض و سرمایہ سے فنڈ فراہم کرے گا۔ ریکوڈک سے 37 سال میں 74 ارب ڈالر تک آمدن کی توقع ہے۔

ریکوڈک منصوبے میں یو ایس ایگزِم، ایشیائی ترقیاتی بینک، کینیڈا اور جاپان کے مالیاتی اداروں کی شمولیت متوقع ہے۔

آئی ایف سی کے سربراہ مختار ڈیوپ کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان میں انفرا اسٹرکچر، توانائی اور قدرتی وسائل پر توجہ بڑھا رہے ہیں۔ توانائی و قدرتی وسائل میں دوگنا سرمایہ کاری کریں گے۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا تانبے اور سونے کا منصوبہ، ریکوڈک 2028 میں پیداوار شروع کرے گا جس سے بلوچستان کی ترقی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔

ریکوڈک منصوبے سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کو عالمی معدنیاتی نقشے پر لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج سٹہ ہے، اس سوچ سے نکلنا ہوگا: میئر کراچی
  • پاکستانی حلوہ پوری اور سری پائے کو عالمی سطح پر پذیرائی، دنیا کے بہترین ناشتوں میں شامل
  • ریکوڈک منصوبے میں آئی ایف سی کی کل سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی
  • معاشی عدم استحکام، متضاد پالیسیاں رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کو متحدہ عرب امارات کی طرف دھکیل رہی ہیں.ویلتھ پاک
  • ایک عسکری سبق جو اسرائیل نہ بھول پائے گا
  • بھارت کو فیٹف میں بھی ناکامی کا سامنا؛ پاکستان عالمی اعتماد کے ساتھ کامیاب
  • صہیونی حکومت اس جنایت کے بعد سزا سے نہیں بچ پائے گی، آیت اللہ سید علی حسین خامنہ ای
  • ایران پر حملہ، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بھی بدترین مندی کا شکار ہو گئی
  • اسرائیل کا ایران پر حملہ، عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال،بیشتر بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان
  • ⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠جب چینی مارکیٹ کی بات آتی ہے، تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ “انہیں اس بس میں سوار ہونا ہے”