پہلگام حملے کی تحقیقات کی پٹیشن بھارتی سپریم کورٹ سے مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 1 May, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے ایک شرمناک اور جانبدارانہ فیصلے میں پہلگام حملے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ادارے نہ صرف سچ چھپانا چاہتے ہیں بلکہ اپنی ہی عوام کو گمراہ کر کے اصل مجرموں کو تحفظ دے رہے ہیں۔
پہلگام کے علاقے بائیسران ویلی میں ہونے والے اس حملے میں 26 افراد جان سے گئے۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام حسبِ روایت پاکستان پر ڈال کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، لیکن جب درخواست گزار نے اس حملے کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تو سپریم کورٹ نے اسے جھاڑ دیا اور کہا کہ ایسی درخواستیں فورسز کا حوصلہ پست کرتی ہیں۔
جسٹس سوریا کانت نے کہا، یہ نازک وقت ہے جب ہر بھارتی کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ایسی درخواستیں فورسز کو بددل کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی باتوں کے پیچھے بھارتی اداروں کی وہ ناکام پالیسیاں چھپی ہوئی ہیں جو ہر حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اصل حقائق سے نظریں چراتی ہیں۔سپریم کورٹ نے نہ صرف عدالتی کمیشن کی تجویز رد کی بلکہ سابق جج سے تحقیقات کی درخواست پر بھی سخت رویہ اپنایا اور کہا کہ جج صرف فیصلے سناتے ہیں، تحقیقات نہیں کرتے۔ یہ مقف اس بات کی علامت ہے کہ بھارت اپنے شہریوں سے سچ چھپانا چاہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب درخواست گزار نے کشمیری طلبا پر ملک بھر میں ہونے والے حملوں کی شکایت کی اور ان کے تحفظ کے لیے رہنمائی طلب کی تو عدالت نے اسے بھی سرزنش کا نشانہ بنایا، بجائے اس کے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام کرتی۔یہ سب کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، لیکن جب بات کشمیر یا اقلیتوں کے حقوق کی ہو تو اس کے ادارے خود ہی انصاف کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔پہلگام حملہ بھارت کے لیے ایک موقع تھا کہ وہ شفاف تحقیقات کے ذریعے اصل کرداروں کو بے نقاب کرتا، لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے ثابت کر دیا کہ بھارت کا نظامِ انصاف صرف طاقتور طبقے کی حفاظت کے لیے کام کرتا ہے، جبکہ سچ، شفافیت اور عوامی مفاد کو روند کر دبایا جاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے کی صورتحال پر بات چیت وزیراعظم سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے کی صورتحال پر بات چیت پاکستان نے افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے راستے بھارت جانے کی اجازت دیدی شہر اقتدار میں تیز آندھی اور بارش سے دن میں اندھیرے کے بسیرے ،این ڈی ایم اے نے بھی ایڈوائزری جاری کر دی مزدروں کا عالمی دن ، پاکستان میں سعودی سفارتخانے کا مملکت میں کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں کو خراج تحسین ملک میں بجلی کی خریدوفروخت کیلئے آزاد مارکیٹ کا نیا نظام لاگو، صارفین اپنی مرضی سے بجلی خریدیں گے بھارتی پروپیگنڈا عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کا مشن، پاکستانی سفیر عالمی محاذ پر سرگرم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تحقیقات کی سپریم کورٹ حملے کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں