وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق و دیگر نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف آج پوری قوم ایک ہے لیکن اگر افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ ہوا ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تسلیم کر لیں کہ سیاسی قوت آپ کے پیچھے نہیں کھڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق اس سلسلے کے ساتھ ہے جہاں شہادتوں پر ماتم نہیں کیا جاتا بلکہ شہید ہونے والے کے مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے، ہم نے اب اپنی تحریک کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے مدارس محض تعلیم گاہیں نہیں نظریاتی، فکری ادارے ہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، غلط پالیسیوں سے سرحد پر ٹینشن پیدا ہوئی۔   وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق اور احمد لدھیانوی و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی اور 14 اکتوبر کو ہونے والے ہمارے ملین اجتماع میں حماس کے نمائندے نے شرکت کی، میں حماس کے نمائندوں کو مجاہد کہتا ہوں، پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت کو فلسطین کی آوز بن کر آئی آئی سی کا اجلاس بلانا چاہیئے، فلسطینیوں کی شہادت باعث قرب ہے، اس وقت دنیا میں لابیز کام کر رہی ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، ہمارے ملک میں بھی یہ لابی کام کر رہی ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے اب اپنی تحریک کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے مدارس محض تعلیم گاہیں نہیں نظریاتی، فکری ادارے ہیں، مایوس نہیں ہونا، ہمارے حکمران پہلے بھی انگریز کے وفادار تھے، وفاداریوں کے نتیجے میں ان کو مراعات ملیں۔   انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں 20 سال جنگ رہی، جس طرح طالبان اسی طرح حماس کو دہشت گرد قرار دیا گیا، دنیا حماس کی حمایت کے لیے ہچکچا رہی تھی، ہم نے حماس کو دہشت گرد کہنے کے بجائے مجاہد کہا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل قابض ہے، فلسطینی ایک ریاست کی بات کرتے ہیں ہم کون ہوتے ہیں دو ریاست کی بات کرنے والے، 1917 میں 98 فیصد فلسطینی اور صرف دو فیصد اسرائیلی آباد تھے۔   سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیا، کشمیر کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا، ہمیں افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاک افغان سرحد پر ٹینشن پیدا کر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت، چین، بنگلا دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، افغانستان، ایران کی اکانومی بہتر اور پاکستان کی نیچے جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ تسلیم کرے آپ کے پیچھے طاقت ور سیاسی قوت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ مسئلہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ کے ساتھ نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے اقدام پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔

ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اور برصغیر کے مسلمانوں نے اس کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مدارس کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں بار بار قومی دھارے میں شامل ہونے کا کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے وظیفہ دینا چاہتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کس مد کے تحت یہ رقم دی جائے گی اور کیا اس کے ذریعے ضمیر خریدنے کی کوشش ہورہی ہے؟

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مثالیں دی جاتی ہیں تو پھر وہی نظام مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، لیکن وہ ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔ ’بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق قانون پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مریم نواز کے اس اعلان کے بعد مولانا نے وزیراعلیٰ پنجاب پر سخت تنقید کی تھی، جس کے جواب میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت دیگر لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے اپیل کی تھی کہ وہ اختلاف ضرور کریں لیکن سخت الفاظ استعمال نہ کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مطابق وہ آئمہ کرام کے لیے 10 سے 15 ہزار روپے تک وظیفہ کا سوچ رہی تھیں، تاہم نواز شریف نے کہا ہے کہ کم از کم وظیفہ 25 ہزار روپے ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئمہ ضمیر سربراہ جے یو آئی کڑی تنقید مریم نواز مولانا فضل الرحمان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • پاک افغان مذاکرات کامیاب، ٹی ٹی پی کی شامت، مولانا فضل الرحمان آگ اگلنے لگے
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان