اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت کی دھاندلی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی گئی جبکہ عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے درخواستوں پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کردیے۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور شیرافضل مروت کی دھاندلی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں جبکہ آئینی بینچ نے درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کردیے۔

محمد عامر ایک بار پھر ایسیکس کاؤنٹی کا حصہ بن گئے

عدالت نے رجسٹرار آفس کو درخواستوں کو نمبر لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر وکلا تیاری کرکے پیش ہوں۔

شیرافضل مروت کے وکیل نے کہا کہ انتظامی سائیڈ پر جوڈیشل اعتراضات کا کوئی جواز نہیں،اعتراضات ختم کیے جائیں۔

عدالت نے شیر افضل مروت کے وکیل کی اعتراضات ختم کرنے کی استدعا منظور کرلی جبکہ جسٹس امین الدین خان سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کر دی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شیر افضل مروت نے عام انتخابات میں دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جبکہ رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کرکے درخواستیں واپس کر دی تھیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ راشد حفیظ کی خدمات اسلام آباد ہائیکورٹ کے سپرد

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عمران خان اور شیرافضل مروت اعتراضات ختم

پڑھیں:

ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-5
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی سٹی کونسل میں ای چالان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے یوٹرن لے لیا۔قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہوگئے اور اسے منظور شدہ قراردیاگیا، یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی۔کے ایم سی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پردوبارہ پیش کیاجائے گا اور مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِبحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 31اکتوبرکو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی رہنماؤں نے گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جاسکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضٰی وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ