الیکشن میں دھاندلی کے خلاف عمران خان اور شیرافضل مروت کی درخواستیں قابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران اور شیرافضل مروت کی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلی ہیں۔
سپریم کورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور شیر افضل مروت کی درخواستوں پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات ختم کرتے ہوے رجسٹرار آفس کو درخواستوں کو نمبر لگانے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیے، نتائج میں تاخیری وجوہات بھی جاری
جسٹس امین الدین خان سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے عمران خان اور شیرافضل مروت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
شیرافضل مروت نے درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ انتظامی سائیڈ پر جوڈیشل اعتراضات کا کوئی جواز نہیں، اعتراضات ختم کیے جائے۔
عدالت نے شیرافضل مروت کی استدعا منظور کرتے ہوئے ان کی درخواست پر اعتراضات ختم کردیے اور وکلا کو آئندہ سماعت پر تیاری کرکے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 9 مئی حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے رہنما پی ٹی آئی اعجاز چوہدری، حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانتیں بھی منظور کرلی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکشن پی ٹی آئی دھاندلی سپریم کورٹ شیرافضل مروت عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن پی ٹی ا ئی دھاندلی سپریم کورٹ شیرافضل مروت شیرافضل مروت کی سپریم کورٹ دھاندلی کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔