مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے، خواجہ سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر، تعلیمی بحران، قومی پالیسیوں میں ناکامی اور بھارت کی سازشوں پر دوٹوک مؤقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ بھارت بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر مسلسل الزامات عائد کرتا رہتا ہے، جو ایک ناقابل قبول رویہ ہے۔
رہنمامسلم لیگ ن خواجہ سعدرفیق نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں موجود ہے، بھارت بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر مسلسل الزامات عائد کرتا رہتا ہے، جو ایک ناقابل قبول رویہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا، مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے۔
سینیئر رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہماری نالائقیوں اور بھارتی سازشوں کے نتیجے میں بنگلہ دیش بن گیا۔ بنگلہ دیش کو بھارت کے اثر میں رکھنے کی سوچ کامیاب نہیں ہوسکی۔
سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہماری عادت ہے ہیروز کو فراموش کر دیتے ہیں، ان کی دل کھول کر تذلیل کرتے ہیں، ہم اکثر بات کرتے ہیں کہ تعلیم بہت ضروری ہے، جب ہم پالیسی میکنگ پر جائیں تو اساتذہ کو نظرانداز کر دیتے ہیں، مجھے لگتا یہاں غلط اسٹیبلشمٹ یا سول بیوروکریسی کا ہے، باقی لوگوں کو بھی نمائندگی دینا ہوگئی۔
انھوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے پالیسی میکرز کو اس بارے میں سوچنا چاہیے، تعلیم کے شعبے میں ماہرین تعلیم کو اہمیت دینا ضروری ہے ان کو آگے لانا ہوگا۔ ہماری اگلی نسل اردو سے نابلد ہو گئی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گرائمر اسکولوں سے پڑھنے والوں کی نئی کلاس پیدا ہوگئی، اسکولوں میں ہمارے زبان اور کلچر سے متعلق کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے، یہ بھی پالیسی میکرز کا قصور ہے، آج کل افسوسناک صورتحال سے پورا خطہ گزر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:زبردست فیچر ،واٹس ایپ صارفین کیلئےبڑی خوشخبری آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواجہ سعد رفیق رفیق نے
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔