مہنگائی کی شرح میں مزید کمی ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
ملک بھر میں اپریل کے دوران ’کور انفلیشن‘ میں مزید 0.3 فیصد تنزلی ہوئی، جو مارچ میں 0.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی گزشتہ برس اپریل میں 17.3 فیصد رہی تھی۔
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی 0.
اعداد و شمار کے پتا چلتا ہے کہ اپریل کے دوران شہری علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.5 فیصد تک آگئی، جو گزشتہ مہینے 1.2 فیصد اور اپریل 2024 میں 19.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ماہانہ بنیادوں پر اپریل 2025 میں مہنگائی میں 0.7 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ گزشتہ مہینے یہ 0.8 فیصد بڑھی تھی اور اپریل 2024 میں 0.1 فیصد کم ہوئی تھی۔
اپریل کے دوران دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 0.1 فیصد کم ہوگئی، جبکہ ماہانہ بنیادوں پر یہ ایک فیصد کمی ہوئی، جس میں گزشتہ مہینے 1.1 فیصد اضافہ تھا جبکہ اپریل 2024 میں دیہی علاقوں میں مہنگائی 0.9 فیصد کم ہوئی تھی۔
ادھر، حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے پیمائش کردہ مہنگائی سالانہ بنیادوں پر اپریل میں 3.2 فیصد کم ہوئی، اس کے مقابلے میںیہ گزشتہ مہینے 2.3 فیصد رہی تھی جبکہ اپریل 2024 میں 21.6 فیصد مہنگائی ریکارڈ کی گئی تھی۔
اپریل 2025 میں ماہانہ بنیادوں پر ایس پی آئی مہنگائی میں 1.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جبکہ ایک ماہ قبل اس میں 0.1 فیصد تنزلی ہوئی تھی اور اپریل 2024 میں یہ 0.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
تھوک قیمت سے پیمائش کردہ افراط زر اپریل 2025 میں 2.2 فیصد گری، جبکہ مارچ میں یہ 1.6 فیصد کم ہوئی تھی، تاہم اپریل 2024 میں یہ 13.9 فیصد بڑھی تھی۔
شہری علاقوں میں کور انفلیشن (قوذی مہنگائی)، جس میں انرجی اور غذائی اشیا کو شامل نہیں کیا جاتا، اپریل 2025 میں سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 7.4 فیصد پر آگئی جو پچھلے مہینے 8.2 فیصد جبکہ اپریل 2024 میں 13.1 فیصد بڑھی تھی۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں وزیر خزانہ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔