Express News:
2025-05-03@10:55:57 GMT

بھارتی مہم جوئی اور دفاع وطن کا فریضہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کسی ابہام میں نہ رہے، اگرکسی بھی نوعیت کی مہم جوئی کی تو فوری، بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان علاقائی امن کے لیے پرعزم ہے تاہم اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے منگلا اسٹرائیک کور کے زیر انتظام تربیتی فوجی مشق’’ہیمر اسٹرائیک‘‘ کا مشاہدہ کیا۔ یہ انتہائی شدت کی فیلڈ ٹریننگ مشق ہے۔

بھارت کی حالیہ مہم جوئی نے ایک مرتبہ پھر جنوبی ایشیاء کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ مودی سرکار کی جنگجویانہ پالیسی، انتہا پسند ہندو توا سوچ اور جنگی ماحول بنانا نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، تاہم پاکستانی قوم اور افواج پاکستان ہمہ وقت دفاع وطن کے لیے تیار ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی دشمن نے جارحیت کی کوشش کی، اُسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کا بھارتی پروپیگنڈا بھی محض افواہ ہی ثابت ہوا ہے۔ ترکیہ اور چین پاکستان کے ساتھ فرنٹ لائن پر دکھائی دے رہے ہیں۔

عالم اسلام اور عرب دنیا کے عوام کے جذبات و احساسات اور دعائیں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں اس وقت جنگ کے حوالے سے خوف و ہراس کا ہلکا سا تاثر بھی نہیں پایا جاتا ۔ لائن آف کنٹرول پر سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہاں سے سامنے آنے والے حیران کن مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے، بوڑھے، نوجوان سب ہی اپنی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور گولہ باری اور فائرنگ کے باوجود میدانوں، گھروں کی چھتوں اور کھیتوں اور کھلیانوں میں کھڑے ہوکر اپنی افواج کی بہادری کا مشاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گولہ باری اور شدید فائرنگ کے باوجود بچے میدانوں میں پوری دلچسپی کے ساتھ کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ اعتماد، اطمینان اور بے خوفی ثابت کر رہی ہے کہ پاکستان جنگ کی صورت میں کیا کچھ کر گزرنے کے موڈ میں ہے اور بھارت کی کسی بھی غلطی کا خمیازہ اسے کس طرح بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی قیادت اور عوام کے ردعمل نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور جنگ سے پہلے کا یہ ماحول بھارت میں خوف، اندیشوں اور داخلی اختلافات کا سبب بن گیا ہے۔

برصغیر پاک و ہند میں قیامِ پاکستان کے بعد سے لے کر آج تک بھارتی جارحیت، بدنیتی اور توسیع پسندانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ بھارت نے ابتدا ہی سے پاکستان کو کمزور کرنے، اس کے وجود کو غیر مستحکم کرنے اور اس کے نظریے کو چیلنج کرنے کی کوششیں کیں۔ یہ سلسلہ کبھی لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے ذریعے اور کبھی جعلی سرجیکل اسٹرائیکس یا جھوٹے بیانیے بنا کر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کی صورت میں جاری رہا۔ بھارتی مہم جوئی کی سب سے بڑی بنیاد مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ اور وہاں کی آبادی کو زیرکرنا ہے۔

5 اگست 2019 کو بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور لاکھوں فوجی تعینات کر کے وادی کو ایک قید خانہ بنا دیا۔ ہزاروں نوجوانوں کو قید کیا گیا، خواتین کو ہراساں کیا گیا اور انٹرنیٹ سمیت تمام ذرایع ابلاغ بند کر دیے گئے۔ یہ سب عالمی برادری کے سامنے ہو رہا ہے، لیکن معاشی مفادات کی خاطر بھارت کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی ہے اور ان کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی طاقت ہے بلکہ اس کی مسلح افواج پیشہ ورانہ مہارت، جدید ٹیکنالوجی، جنگی حکمت عملی اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہیں۔ پاک فوج نے نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کی ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف اندرونی محاذ پر بھی بے مثال قربانیاں دے کر ملک کو امن کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ ’’ ضرب عضب‘‘ اور ’’رد الفساد‘‘ جیسے آپریشنز اس کی واضح مثالیں ہیں۔ پاک فضائیہ نے 27 فروری 2019 کو جس بہادری سے دشمن کے جنگی طیارے کو گرایا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افواجِ پاکستان ہمہ وقت الرٹ اور ہر ممکن چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان کے خلاف ایک جارحانہ اور متعصبانہ پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ وہ براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے وہ پاکستان کے اندر عدم استحکام پھیلانے کے لیے ہائبرڈ وار، دہشت گردوں کی پشت پناہی، اور جعلی پروپیگنڈا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ یہ جنگی ماحول بھارت کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھی ایک کوشش ہے۔ کسانوں کی تحریک، معاشی زوال، اقلیتوں پر مظالم اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ان سب کو چھپانے کے لیے بھارتی قیادت پاکستان دشمنی کا سہارا لے رہی ہے۔

پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی ریاست ہے۔ اس کی مسلح افواج دنیا کی بہترین اور باصلاحیت افواج میں شمار کی جاتی ہیں۔ بری، بحری اور فضائی افواج ہمہ وقت چوکنا اور ہر جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ افسران اور اعلیٰ دفاعی حکمت عملی یہ سب مل کر دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کو ناکام بنانے کے لیے کافی ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد نے نہ صرف داخلی سلامتی کو بحال کیا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی عسکری مہارت کو تسلیم کروایا۔ 27 فروری کا واقعہ اس امر کا زندہ ثبوت ہے کہ پاکستانی افواج صرف دفاع کی نہیں بلکہ مؤثر حملے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔

پاکستان نے ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتی حل کی حمایت کی ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا جو کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت کے لیے بھی تباہ کن ہوگا۔ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن کمزور ہرگز نہیں۔ ہماری خود مختاری، سالمیت اور قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ اگر اُس نے مہم جوئی کی راہ اختیار کی تو وہ اپنے ہی عوام کو تباہی کے دہانے پر لے جائے گا۔ پاکستان کی مسلح افواج، اس کی قیادت اور عوام سب ایک پیج پر ہیں۔ دشمن جان لے، ہم پرامن ضرور ہیں، مگر غافل نہیں۔ اگر جنگ مسلط کی گئی، تو دشمن کو وہ سبق سکھایا جائے گا جو آنے والی نسلوں کو یاد رہے گا۔

دنیا جانتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی جھڑپ ایٹمی تصادم میں بدل سکتی ہے، مگر اس کے باوجود وہ بھارت کی عقل سے عاری حکومت کے جنگی جنون کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہی۔ کیا جنوبی ایشیا کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں؟ عالمی طاقتوں کی اس بے حسی سے بھارت کو شہ مل رہی ہے، اگر یہ رجحان جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا ایک نئی عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہوگی اور اس بار تباہی صرف روایتی ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ ایٹمی ہتھیاروں سے ہوگی۔

یہ وقت ہے کہ عالمی برادری محض بیانات سے آگے بڑھے۔ اقوام متحدہ کو فوری طور پر بھارت کے ان عزائم کا نوٹس لینا چاہیے اور دونوں ممالک کو میز پر لا کر پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کا انتظام کرنا چاہیے۔ خطے کا امن صرف پاکستان کی ذمے داری نہیں۔ یہ ایک عالمی مفاد ہے اور اگر دنیا نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو بھارت کی ایک اور حماقت تاریخ کو دوبارہ خون سے لکھنے پر مجبور کر دے گی۔

پاکستان کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے اس وقت دنیا کے کئی ممالک پاک، بھارت تناؤ کے ماحول کو معمول کی سطح پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اقوامِ متحدہ، سعودی عرب اور امریکا سمیت کئی ممالک نے جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کو مصلحت اور نرمی سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ امن صرف دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی سطح پر بھی ضروری ہے۔ اس لیے دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔ عالمی برادری کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکے۔

دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اور جنگ کی صورت میں اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ چین نے اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں کی ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے اور دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ عالمی طاقتیں جیسے چین، امریکا اور اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لائیں اور مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کو عالمی برادری کے لیے تیار کرنے کے لیے پاکستان کی پاکستان کے بھارت کے بھارت کی کرنے کی ہے اور رہی ہے

پڑھیں:

پہلگام واقعہ کا ذمہ دار بھارت خود ،پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے،عطاء تارڑ

اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑنے کہاہے کہ بھارت نے بغیر شواہد کے پاکستان پر الزامات عائد کئے ، پہلگام واقعہ کا ذمہ دار بھارت خود ہے،انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا
عالمی نشریاتی ادارے ”سی این این“ سے گفتگوکرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ بھارت کے پاس کسی قسم کے شواہد موجود نہیں ہیں، ہمارے پاس مستند انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ یہ معلومات عالمی برادری سے شیئر کریں۔
انہوں نے کہاکہ پاک فوج بہادر فورس ہے جو وطن عزیز کا دفاع کرنا جانتی ہے،پاکستان کے عوام پرعزم اور اپنے وطن کے لئے متحد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پرامن ملک ہے اور ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کا خواہاں رہا ہے، پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تاہم بھارت نے انگلی اٹھانا جاری رکھا، ماضی میں بھی انہوں نے ایسے واقعات کے الزامات بغیر تحقیقات کے پاکستان پر عائد کئے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت یہ اصرار تو کرتا ہے کہ یہ حملہ سرحد پار سے تھا لیکن اس کے پاس اپنا یہ الزام ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہیں، کیا بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں کہ پہلگام حملے میں ملوث شدت پسند پاکستان میں مقیم ہیں؟ بھارت کی حکومت اب تک کسی ایک گروپ کا تعین نہیں کر سکی جو اس واقعہ میں ملوث ہو۔
عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ بھارت کو دنیا کو بتانا ہوگا کہ اس میں کون ملوث ہے، صرف یہ الزام عائد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کے پیچھے پاکستان ہے، پاکستان نے اس واقعہ پر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی، پا کستان اپنے دوست ممالک کے ساتھ رابطے میں، ہم اپنا نکتہ نظر پیش کر رہے ہیں، اس ساری صورتحال میں پاکستان نہ تو جارح ہے اور نہ ہی اشتعال دلانے والا۔
انہوں نے کہاکہ کشیدگی میں اضافے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں، پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور ہم اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔
عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج چوکس اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو فیس سیونگ نہیں دیں گے، اسکے چہرے پر کالک ملیں گے، وزیر دفاع
  • بھارت کو فیس سیونگ نہیں کرنے دیں گے، منہ کالا کریں گے، خواجہ آصف
  • پاکستان کی مسلح افواج اور عوام دفاع وطن کے لیے متحد، آرمی چیف کا کور کمانڈر کانفرنس سے خطاب
  • امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘ کسی قسم کی مہم جوئی ہوئی تو بھرپور قوت سے جواب دیں گے. رضوان سعید شیخ
  • ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار، ہم کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پہلگام واقعہ کا ذمہ دار بھارت خود ،پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے،عطاء تارڑ
  • ’بھارتی فوجی مہم جوئی کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا‘ آرمی چیف اگلے مورچوں پر پہنچ گئے
  • بھارت جو کارروائی کرے گا پاکستان کا جواب اس سے بڑھ کر ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار کی سزا؛ مودی نے ناردرن کمانڈر کو عہدے سے ہٹا دیا