بھارت سے گزشتہ سال 305 ملین ڈالر کا خام مال درآمد کیا گیا، کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر پاکستان کی فارما انڈسٹری بھارت سے ادویات میں استعمال ہونے والا خام اور دیگر حفاظتی ویکسین نہیں منگوائیں گے اور ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متبادل ممالک سے خام مال اور دیگر ویکسین باآسانی درآمد کرلی جائے گی جبکہ گزشتہ برس بھارت سے 305 ملین ڈالر کا خام مال درآمد کیا گیا۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بھارت سے کسی بھی قسم کی تجارت ختم کرنے کا صرف اعلان کیا ہے تاہم ابھی تک وفاقی حکومت نے اس حوالے سے کوئی نوٹیفیکشن جاری نہیں کیا۔
پاکستان آج تک پولیو سمیت کسی بھی قسم کی حفاظتی ویکسین بنانے سے قاصر ہے، 30 سال گزرنے کے باوجود بچوں کی حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام ای پی آئی میں شامل 13 مختلف بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین بھی بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔
چاروں صوبوں میں ویکسین بنانے کے پلانٹس بھی لگائے جاسکتے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس ویکسین ریسرچر اور دیگر فنی ماہرین بھی موجود ہیں، المیہ یہ ہے کہ 2019 میں کوویڈ کی لہر کے دوران بھی پاکستان نے اربوں روپے کی ویکسین مختلف ممالک سے درآمد کی۔
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کو لگائی جانے والی انسولین، اینٹی ربیز(کتے کے کاٹنے کے علاج میں لگائی جانے والی ویکسین)، اینٹی اسنیک ویکسین سمیت دیگر ویکسین بھارت سے درآمد کی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جب بھارت میں یہ ویکسین اور خام مال تیار کیا جاسکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالصمد بھوٹانی نے بتایا کہ 2024 میں پاکستان نے بھارت سے 305 ملین ڈالر کا خام مال امپورٹ کیا تھا، بھارت سے اینٹی اسنیک، اینٹی ربیز سمیت دیگر ویکسین یورپین ممالک کے مقابلے میں بہت سستی درآمد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت سے تجارت نہ کرنے کا صرف اعلان کیا گیا ہے ابھی تک اس حوالے سے کوئی نوٖٹیفیکشن جاری نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ اگر نوٹیفیکشن جاری ہوا تو ہم متبادل مملک سے ادویات، ویکسین اور خام مال حاصل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے ممالک ایسے ہیں جہاں سے ہم خام مال اور میڈیکل ڈیوائسز حاصل کرسکتے ہیں، اس حوالے سے ہماری ایسوسی ایشن نے مختلف ممالک سے رابطے کررکھے ہیں تاکہ ملک میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی قسم کی ادویات کی قلت نہ ہو۔
عبدالصمد بھوٹانی نے واضح کیا کہ پاکستان میں ادویات میں ہونے والا خام مال اور ضروری ادویات کا اسٹاک موجود ہے، اس میں کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بھارت سب سے سستی اینٹی ربیز، اینٹی اسنیک، نمونیا سمیت دیگر ویکسین بناتا ہے، اس لیے امپورٹرز حضرات بھار ت سے منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد ملک کی فارما انڈسٹری اس صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور ہم عوام کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرام سلطان نے بتایا کہ پاکستان میں 70 سال گزرنے کے باوجود بھی ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال تیار نہیں کیا جاسکا جبکہ پاکستان میں 1500 ادویات بنانے والے کمپنیاں کام کررہی ہیں۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے دوا سے متعلق آج تکpharmacopoeia بھی نہیں بنائی جاسکی۔
ڈاکٹر اکرام سلطان نے کہا کہ پاکستان میں ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال چین سے 55 فیصد اور بھارت سے 45 فیصد درآمد کیا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں ممالک کے مقابلے میں یورپین ممالک سے منگوایا جانے والا خام مال بہت مہنگا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ادویات میں استعمال ہونے والا ایک ہی خام مال مہنگا اور سستا کیوں ہوتا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے فارما ادارے خام مال بنانے میں توجہ نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے بھارت میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال کی تھرڈ پارٹی سے خریداری کے اعلان پر عمل درآمد کیا تو اس سے ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا کیونکہ بھارت سے خریدا جانے والا خام مال دیگر ممالک میں مقابلے سستا اور جلد دستیاب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال دوسرے ممالک سے خریدا گیا تو اس کے لیے امپورٹرز کو زیادہ قیمیتں ادا کرنی پڑیں گی اور اس کے حصول میں وقت بھی زیادہ لگے گا۔
ڈاکٹر اکرام سلطان نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں دواؤں میں استعمال ہونے والاخام مال کا 50 فیصد بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے، پاکستان میں دواؤں کی تیاری سے 1500 مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں لیکن 70 سال گزرنے کے باجود ملک میں اب تک دواؤں میں استعمال ہونے والے خام مال کی تیاری کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے ہر سال ملک کا قیمتی زرمبادلہ بیرون ملک منتقل ہوجاتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ہونے والا خام مال کہ حکومت پاکستان انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان میں ایسوسی ایشن سے درآمد کی میں ادویات پاکستان نے پاکستان کی درآمد کیا نہیں کیا ممالک سے بھارت سے
پڑھیں:
چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر پر مزید گہرائی سے عمل درآمد کیا ہے، چینی صدر
آستانہ : دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ آستانہ کے آزادی محل میں منعقد ہوئی۔
منگل کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے “علاقائی تعاون کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے “چین۔وسطی ایشیا روح کو آگے بڑھانا” کے عنوان سے کلیدی تقریر کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر پر مزید گہرائی سے عمل درآمد کیا ہے، تجارتی حجم میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور صنعتی سرمایہ کاری، سبز معدنیات، سائنسی اور تکنیکی اختراعات وغیرہ میں تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں، چین۔کرغزستان۔ازبکستان ریلوے منصوبے کو باضابطہ طور پر شروع کیا گیا ہے، تیسری چین۔قازقستان ریلوے کی منصوبہ بندی کو بتدریج آگے بڑھایا گیا ہے، چین۔تاجکستان ہائی وے کا دوسرا مرحلہ ہموار انداز سے آگے بڑھایا گیاہے، اور چین۔ترکمانستان توانائی تعاون کو مستقل طور پر فروغ دیا گیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ثقافتی مراکز کے قیام، چینی یونیورسٹیوں کی شاخیں اور لوبان ورکشاپس کھولنے میں پیش رفت کی ہے اور چین اور قازقستان اور چین اور ازبکستان کے درمیان باہمی ویزا استثنیٰ پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔محض گزشتہ سال چین اور قازقستان کے درمیان سفر کرنے والوں کی تعداد 12 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ پہلی چین۔وسطی ایشیا سمٹ کے اتفاق رائے پر مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے، تعاون کی راہ وسیع سے وسیع تر ہو گئی ہے، اور دوستی کا پھول زیادہ سے زیادہ شاندار طور پر کھلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی عرصے میں، ہم نے “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی “چین۔وسطی ایشیا روح” کی جستجو کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ ہمیں “چین-وسطی ایشیا روح” کو رہنما کے طور پر لینا چاہیے، مزید کاروباری رویے اور زیادہ عملی اقدامات کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا چاہیے، اور مشترکہ طور پر ہم نصیب سماج کے ہدف کی جانب بڑھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی اتحاد کے حقیقی عزم پر قائم رہنا چاہیے۔ دوسرا، ہمیں عملی، موثر اور گہرائی سے مربوط تعاون کی ساخت کو بہتر بنانا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں امن و استحکام کا ایک سلامتی نمونہ تشکیل دینا چاہیے اور دکھ و سکھ کو بانٹنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں اتحاد، باہمی افہام و تفہیم اور محبت کے ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ پانچواں، ہمیں ایک منصفانہ، معقول، مساوی اور منظم بین الاقوامی نظم برقرار رکھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ اس وقت چین ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم مقصد کو چینی طرز کی جدید کاری کے ساتھ جامع طور پر فروغ دے رہا ہے۔ چاہے بین الاقوامی حالات کیسے بھی تبدیل ہوں، چین ہمیشہ بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن پر کاربند رہے گا اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ اعلیٰ معیار کے تعاون، مفادات کے انضمام کو گہرا کرنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کا خواہاں ہے۔