بھارت سے گزشتہ سال 305 ملین ڈالر کا خام مال درآمد کیا گیا، کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر پاکستان کی فارما انڈسٹری بھارت سے ادویات میں استعمال ہونے والا خام اور دیگر حفاظتی ویکسین نہیں منگوائیں گے اور ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متبادل ممالک سے خام مال اور دیگر ویکسین باآسانی درآمد کرلی جائے گی جبکہ گزشتہ برس بھارت سے 305 ملین ڈالر کا خام مال درآمد کیا گیا۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بھارت سے کسی بھی قسم کی تجارت ختم کرنے کا صرف اعلان کیا ہے تاہم ابھی تک وفاقی حکومت نے اس حوالے سے کوئی نوٹیفیکشن جاری نہیں کیا۔
پاکستان آج تک پولیو سمیت کسی بھی قسم کی حفاظتی ویکسین بنانے سے قاصر ہے، 30 سال گزرنے کے باوجود بچوں کی حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام ای پی آئی میں شامل 13 مختلف بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین بھی بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔
چاروں صوبوں میں ویکسین بنانے کے پلانٹس بھی لگائے جاسکتے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس ویکسین ریسرچر اور دیگر فنی ماہرین بھی موجود ہیں، المیہ یہ ہے کہ 2019 میں کوویڈ کی لہر کے دوران بھی پاکستان نے اربوں روپے کی ویکسین مختلف ممالک سے درآمد کی۔
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کو لگائی جانے والی انسولین، اینٹی ربیز(کتے کے کاٹنے کے علاج میں لگائی جانے والی ویکسین)، اینٹی اسنیک ویکسین سمیت دیگر ویکسین بھارت سے درآمد کی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جب بھارت میں یہ ویکسین اور خام مال تیار کیا جاسکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالصمد بھوٹانی نے بتایا کہ 2024 میں پاکستان نے بھارت سے 305 ملین ڈالر کا خام مال امپورٹ کیا تھا، بھارت سے اینٹی اسنیک، اینٹی ربیز سمیت دیگر ویکسین یورپین ممالک کے مقابلے میں بہت سستی درآمد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت سے تجارت نہ کرنے کا صرف اعلان کیا گیا ہے ابھی تک اس حوالے سے کوئی نوٖٹیفیکشن جاری نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ اگر نوٹیفیکشن جاری ہوا تو ہم متبادل مملک سے ادویات، ویکسین اور خام مال حاصل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے ممالک ایسے ہیں جہاں سے ہم خام مال اور میڈیکل ڈیوائسز حاصل کرسکتے ہیں، اس حوالے سے ہماری ایسوسی ایشن نے مختلف ممالک سے رابطے کررکھے ہیں تاکہ ملک میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی قسم کی ادویات کی قلت نہ ہو۔
عبدالصمد بھوٹانی نے واضح کیا کہ پاکستان میں ادویات میں ہونے والا خام مال اور ضروری ادویات کا اسٹاک موجود ہے، اس میں کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بھارت سب سے سستی اینٹی ربیز، اینٹی اسنیک، نمونیا سمیت دیگر ویکسین بناتا ہے، اس لیے امپورٹرز حضرات بھار ت سے منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد ملک کی فارما انڈسٹری اس صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور ہم عوام کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرام سلطان نے بتایا کہ پاکستان میں 70 سال گزرنے کے باوجود بھی ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال تیار نہیں کیا جاسکا جبکہ پاکستان میں 1500 ادویات بنانے والے کمپنیاں کام کررہی ہیں۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے دوا سے متعلق آج تکpharmacopoeia بھی نہیں بنائی جاسکی۔
ڈاکٹر اکرام سلطان نے کہا کہ پاکستان میں ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال چین سے 55 فیصد اور بھارت سے 45 فیصد درآمد کیا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں ممالک کے مقابلے میں یورپین ممالک سے منگوایا جانے والا خام مال بہت مہنگا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ادویات میں استعمال ہونے والا ایک ہی خام مال مہنگا اور سستا کیوں ہوتا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے فارما ادارے خام مال بنانے میں توجہ نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے بھارت میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال کی تھرڈ پارٹی سے خریداری کے اعلان پر عمل درآمد کیا تو اس سے ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا کیونکہ بھارت سے خریدا جانے والا خام مال دیگر ممالک میں مقابلے سستا اور جلد دستیاب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال دوسرے ممالک سے خریدا گیا تو اس کے لیے امپورٹرز کو زیادہ قیمیتں ادا کرنی پڑیں گی اور اس کے حصول میں وقت بھی زیادہ لگے گا۔
ڈاکٹر اکرام سلطان نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں دواؤں میں استعمال ہونے والاخام مال کا 50 فیصد بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے، پاکستان میں دواؤں کی تیاری سے 1500 مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں لیکن 70 سال گزرنے کے باجود ملک میں اب تک دواؤں میں استعمال ہونے والے خام مال کی تیاری کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے ہر سال ملک کا قیمتی زرمبادلہ بیرون ملک منتقل ہوجاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہونے والا خام مال کہ حکومت پاکستان انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان میں ایسوسی ایشن سے درآمد کی میں ادویات پاکستان نے پاکستان کی درآمد کیا نہیں کیا ممالک سے بھارت سے
پڑھیں:
دنیا کے امیر ترین اداکاروں میں شاہ رخ خان کا نمبر کونسا؟
سال رواں کی ایسکوائرس رِچ لسٹ میں بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان دنیا کے چوتھے امیر ترین اداکار قرار دے دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان کی تصویر والی شرٹ پہننے پر ماہرہ خان کو تنقید کا سامنا
بھارتی میڈیا کے مطابق اس فہرست میں ٹاپ 10 میں ایک ہی بھارتی اداکار ہیں جبکہ دیگر کا تعلق امریکا اور برطانیہ سے ہے۔
مذکورہ فہرست میں شامل اداکار صرف اپنے فلمی معاوضوں پر انحصار نہیں کرتے بلکہ وہ مختلف کاروبار کے مالک بھی ہیں۔
شاہ رخ خان نے اس حوالے سے 6 معروف ترین اداکاروں کو پیچھے چھوڑا ہے۔ جانیے فہرست کے اعتبار سے کس اداکار کا کون سا نمبر ہے اور ان کے اثاثوں کی کل مالیت کیا ہے۔
ٹاپ 10 اداکار کون؟جیکی چین اس فہرست میں 10 ویں نمبر پر ہیں جن کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 557 اعشاریہ 09 ملین ڈالر ہے۔
مزید پڑھیے: شاہ رخ خان پہلے ہندوستانی اداکار، جن کے نام سے سونے کا سکہ جاری
ٹام ہینکس 571 اعشاریہ 94 ڈالر کے ساتھ 9ویں، جیک نکلسن 590 ملین ڈالر کے ساتھ 8ویں، بریڈ پٹ 594 اعشاریہ 23 ملین ڈالر کے ساتھ 7ویں، رابرٹ ڈی نیرو 735 اعشاریہ 35 ملین ڈالر کے ساتھ چھٹے، جارج کلونی 742 اعشاریہ 8 ملین ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر ہیں۔
شاہ رخ خان کا اس فہرست میں نمبر چوتھا ہے اور ان کے کل اثاثوں کی مالیت 876 اعشاریہ 5 ملین ڈالر ہے۔
تیسرے نمبر پر ںام کروز اور دوسرے نمبر پر ڈووین جانز ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت بالترتیب 891 ملین ڈالر اور ایک ارب 19 کروڑ ڈالر ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ رخ خان شادی کی پہلی رات پھوٹ پھوٹ کر کیوں روئے تھے؟
امیر ترین اداکاروں کی فہرست میں پہلا نمبر آرنلڈ شوارزنیگر ہیں جن کے اثاثوں کی کل مالیت ایک ارب 49 کروڑ ڈالر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ شاہ رخ خان شاہ رخ خان چوتھے امیر اداکار