کلاؤڈ برسٹ سے بچاؤ اور ترقی یافتہ ممالک کی حکمتِ عملیاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنے کا واقعہ ایک قدرتی موسمیاتی مظہر ہے، جس میں مختصر وقت میں کسی مخصوص مقام پر انتہائی زیادہ مقدار میں بارش ہوتی ہے۔
یہ بارش اس قدر شدید اور محدود علاقے میں مرتکز ہوتی ہے کہ ندی نالوں میں طغیانی اور شہری علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔
عام طور پر کلاؤڈ برسٹ اس وقت ہوتا ہے جب گرم ہوا نمی سے بھری فضا کو اوپر لے جائے، اور بلندی پر ٹھنڈی ہو کر اچانک بھاری بارش کی صورت میں زمین پر گرے، مگر شدید ہوا کی وجہ سے یہ بارش بہت مختصر علاقے میں محدود رہتی ہے۔
مون سون کے دوران ایسے واقعات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ مزید شدت اختیار کر رہے ہیں۔
دنیا میں کلاؤڈ برسٹ کے تباہ کن واقعاتشدید موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث انسانی جانوں اور انفراسٹرکچر کو گہرا نقصان پہنچ چکا ہے۔
سب سے ہولناک واقعہ 2013 میں بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں پیش آیا، جب جون کے مہینے میں کلاؤڈ برسٹ اور اس کے بعد آنے والے لینڈ سلائیڈز نے کم از کم 5,700 افراد کی جان لے لی، جبکہ ہزاروں دیہات صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔ اسے بھارت کی تاریخ کا سب سے مہلک قدرتی سانحہ قرار دیا جاتا ہے۔
اسی طرح امریکہ میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں کئی علاقوں میں فلیش فلڈز کے واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں خاص طور پر ایریزونا، نیو میکسیکو اور کولوراڈو کے علاقے شامل ہیں۔
ان واقعات سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ سڑکوں، پلوں اور مواصلاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا۔ بنگلہ دیش میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کلاؤڈ برسٹ جیسی قدرتی آفات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں شہری علاقوں میں ناقص نکاسی کے نظام کی وجہ سے معمولی کلاؤڈ برسٹ بھی بڑی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔
کلاؤڈ برسٹ سے نمٹنے کے لیے عالمی طریقہ کار
کلاؤڈ برسٹ جیسی ہنگامی موسمی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کئی ممالک نے سائنسی، تکنیکی اور انتظامی اقدامات کیے ہیں۔
جاپان، جو زلزلوں، طوفانوں اور بارشوں سے نبرد آزما رہتا ہے، وہاں ’ایمرجنسی وارٹر ڈرینج سسٹم‘ اور زیرزمین پانی جمع کرنے کے بڑے ذخائر بنائے گئے ہیں۔
ٹوکیو میں واقع “G-Cans Project” ایک زیرزمین میگا ٹنل سسٹم ہے جو شدید بارش کے دوران پانی کو محفوظ رکھ کر بعد میں خارج کرتا ہے۔
جبکہ امریکہ میں نیشنل ویدر سروس جدید ریڈار اور سیٹلائٹ سسٹمز کے ذریعے فلیش فلڈز کی پیشگی اطلاع دیتا ہے۔ عوام کو ایپلی کیشنز اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے بروقت وارننگز جاری کی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ شہری منصوبہ بندی میں نکاسی آب کے سسٹمز کو ماڈرنائز کیا گیا ہے تاکہ پانی جمع نہ ہونے پائے۔ بھارت میں بھی حالیہ برسوں میں ’ڈیجیٹل فلڈ وارننگ سسٹمز‘ متعارف کرائے گئے ہیں جو شہروں کو کلاؤڈ برسٹ کے خطرے سے بروقت آگاہ کرتے ہیں، خاص طور پر ممبئی اور چنئی جیسے شہروں میں ان نظاموں نے مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات اور نقصاناتپاکستان میں بھی کلاؤڈ برسٹ کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سب سے نمایاں واقعہ 28 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ای-11 اور ڈی-12 میں پیش آیا، جہاں شدید بارش کے باعث برساتی نالے ابل پڑے، گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور 2 افراد جان بحق ہوگئے۔ اس واقعے کو محکمہ موسمیات نے ابتدائی طور پر کلاؤڈ برسٹ قرار دیا تھا۔
اس سے قبل 2019 میں بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں اچانک سیلاب آیا، جس میں کم از کم 22 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔
آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں بھی کلاؤڈ برسٹ سے متعلق واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں یہ مظہر زیادہ عام ہے جہاں زمینی ساخت پانی کے بہاؤ کو روکنے سے قاصر ہوتی ہے۔
چکوال میں حالیہ کلاؤڈ برسٹ کا واقعہ17 جولائی 2025 کو چکوال میں ہونے والی صرف 10 گھنٹے میں 427 ملی میٹر بارش ریکارڈ ک گئی۔ یہ واقعہ پاکستان کے تاریخ میں شدید ترین موسمیاتی واقعات میں سے ایک ہے۔
اس دوران آفت زدہ علاقوں کے اکثر گھروں میں پانی داخل ہو گیا، چھتیں گئیں، اور بہت سے لوگ رات بارہ گھنٹے کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہوئے۔
مختلف محلہ جات مثلاً بھناؤ، کلھایاں، سراولی اور ڈھوک بدیر میں نالیوں کا پانی گھروں میں داخل ہوا، گھروں کی دیواریں گر گئیں، مویشی بہہ گئے، اور 2 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔
ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر بارش ایمرجنسی نافذ کی، بچاؤ اور امدادی ٹیمیں متحرک کی گئیں، اور پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والی تباہیوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے؟پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے عالمی تجربات سے سیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، ملک میں جدید ’ڈوپلر ریڈار‘ سسٹمز کی تنصیب ضروری ہے تاکہ بارش کی شدت اور محل وقوع کے بارے میں بروقت اور درست معلومات حاصل ہو سکیں۔
اس کے علاوہ شہری منصوبہ بندی میں نکاسی آب کے مؤثر نظام کو یقینی بنایا جائے، خصوصاً اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں۔
مزید برآں، قدرتی نالوں اور دریاؤں کے گرد تعمیرات پر پابندی عائد کرنی چاہیے، جیسا کہ بھارت اور جاپان میں قانوناً کیا گیا ہے۔ اسکولوں اور کالجز میں موسمیاتی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ کلاؤڈ برسٹ جیسی صورتحال میں اپنی اور دوسروں کی جانیں بچانے کے قابل بن سکیں۔
حکومت کو چاہیے کہ ’فلڈ ریسپانس یونٹس‘ کو ٹریننگ دے کر فعال کرے، اور ایمرجنسی الرٹ سسٹمز کو موبائل نیٹ ورکس کے ذریعے عام شہریوں تک پہنچایا جائے۔
پانی کے زیرزمین ذخائر بنانے اور شہری منصوبہ بندی میں بارش کے پانی کو محفوظ رکھنے کے اقدامات پاکستان کو شدید موسمی تبدیلیوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ بنا سکتے ہیں۔
یہ تمام اقدامات پاکستان کو نہ صرف کلاؤڈ برسٹ بلکہ دیگر شدید موسمی مظاہر سے نمٹنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ عالمی تجربات ہمارے لیے ایک روشن مثال ہیں، اور ان سے استفادہ کرتے ہوئے ہم اپنی زمین، اپنی شہری اور دیہی آبادی اور اپنے مستقبل کو قدرتی آفات کے اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترقی یافتہ ممالک کلاؤڈ برسٹ میں کلاؤڈ برسٹ کے کلاؤڈ برسٹ سے پاکستان میں علاقوں میں کے باعث میں بھی کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد اور مری میں گرج چمک کے ساتھ بارش
اسلام آباد اور ملکہ کوہسار مری میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
اس کے علاوہ مینگورہ سوات میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔