WE News:
2025-11-04@03:56:30 GMT

بچے دانی یا تھیلا ؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

بچے دانی یا تھیلا ؟

پچھلا مریض صحت مند ہوکر گھر جا چکا ہے جس کی کہانی ہم نے لکھی ۔لیکن ہمیں علم ہے کہ آپ اس کہانی کے پیچھے چھپی معلومات کا انتظار کر رہے ہیں ۔ تو چلیے ہمارے ساتھ …

کلاس کاآغاز ہوا ۔

اچھا بھئی کیا تشخیص کی ؟

پوسٹ پارٹم ہیمرج … ( بالکل اسی طرح جیسے برین ہیمرج ہوتا ہے )

پوسٹ پارٹم ہیمرج یعنی پی پی ایچ ….کیوں ہوتا ہے یہ ؟

جی حمل کے دوران بچے دانی کاحجم بہت بڑھ جاتا ہے ۔عورت کے پورے جسم کاخون بچے دانی میں دوڑتا ہے جو بچے کو آکسیجن فراہم کرتا ہے اور بچے سے کاربن ڈائی آسائیڈ لے کر ماں کے گردوں تک لے جاتا ہے ۔

جب بچے دانی سے بچہ نکل آتاہے تب اس خون کو واپس ماں کی طرف Divert کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ بچے دانی فٹافٹ سکڑ کر اپنے اصلی حجم پہ آ جائے جو کہ ایک ناشپاتی کی شکل کی ہوتی ہے ۔

سوچیئے ایک ایسا تھیلا جس میں تین چار کلو کا بچہ ، بچے کے گرد پانی اور آنول موجود ہو ، اسے ایک دم سکڑ کر چھوٹے خربوزے جتنا ہونا ہے تاکہ اس میں موجود خون باہر نہ بہہ جائے بلکہ عورت کی شریانوں میں واپس چلا جائے ۔

اس عمل میں دو چیزیں کام آتی ہیں ، ایک جسم کے فطری ہارمونز جو بچے دانی کو سکڑنے میں مدد دیتے ہیں اور دوسری دوائیں ۔ تحقیق نے بتایا کہ طبعی ہارمونز اس سکڑاؤ کے لیے ناکافی ہیں اور بہت سی عورتیں بچے دانی کے ناکام سکڑاؤ کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں جیسے تاج محل میں دفن ہوئی ملکہ ممتاز محل جو چودہواں بچہ پیداکرتے ہوئے زچگی میں مر گئی کہ تھیلا بچے دانی سکڑ نہ سکی ۔
پھر سائنس عورت کی مدد کو آئی اور ایسی دوائیں بنائی گئیں جو بچے کی پیدائش پہ بچے دانی کو فورا سکڑنے میں مدد دیتی ہیں ۔
ممتاز محل کی طرح آج بھی بہت سی بدقسمت عورتیں زندگی ہار جاتی ہیں جہاں زچگی کے وقت ٹرینڈ سٹاف کے ساتھ مطلوبہ دوائیں موجود نہ ہوں ، اور بچے دانی سے خون کااخراج رک نہ سکے ۔

پوسٹ پارٹم ہیمرج ( PPH) کتنی قسم کا ہوتا ہے ؟

دو __ پرائمری اور سیکنڈری۔

ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟

پرائمری پی پی ایچ زچگی کے وقت ہوتا ہے جب بچے دانی سے بچہ باہر نکل آئے اور بعد میں خون کا اخراج نہ رک سکے ۔

اور سیکنڈری ؟

سیکنڈری پی پی ایچ زچگی کے بعد چالیس دن تک ہو سکتا ہے ۔ بچے دانی کو اپنی اصلی حالت میں آنے کے لیے چالیس دن چاہییں اور اسے Puerperal period کہا جاتا ہے ۔ ان دنوں میں اگر پی پی ایچ ہو جائے تو سیکنڈری پی پی ایچ کہتے ہیں ۔

اس کی وجوہات کیا ہوتی ہیں ؟

سیکنڈری پی پی ایچ کی سب سے بڑی وجہ انفکشن ہے ۔ اگر زچہ صفائی کاخیال نہ رکھے ، روزانہ غسل نہ کرے ، سینٹری پیڈز صاف نہ ہوں تو بیکٹریا یا جراثیم ویجائنا کے راستے داخل ہو کر بچے دانی تک پہنچ کر اسے کمزور کرتے ہیں ۔ انفکشن کی وجہ سے بچے دانی کے سکڑاؤ میں کمی آجاتی ہے اور خون بہنا شروع ہو جاتا ہے ۔ زیادہ خون بہنے کے ساتھ خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں ۔

کیا کوئی اور وجہ بھی ہے سیکنڈری پی پی ایچ کی ؟

جی اگر زچگی کے وقت آنول کا کوئی ٹکڑا بچے دانی میں رہ جائے تو اس وجہ سے بھی بچے دانی کا سکڑاؤ نہیں ہوگا اور انفکشن بھی ہو جائے گی ۔

کیا سیکنڈری پی پی ایچ خطرناک ہے ؟

جی ہاں ، اکثر اموات سیکنڈری پی پی ایچ کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ زچہ گھر پہ ہوتی ہے ، خون کا اخراج ہوتا رہتا ہے ، ہیموگلوبن گر جاتاہے ، انفکشن پورے جسم میں پھیل جاتا ہے اور لوگ اس کو سیریس لیتے ہی نہیں ۔ عموما گھر پہ ہی ٹوٹکوں میں مشغول رہتے ہیں ۔

میڈیکل ہیلپ کیوں نہیں لی جاتی ؟

ایک تو نا علمی اور دوسرے اخراجات .

. زچگی کے خرچ کے بعد دوبارہ سے ہسپتال جانے کا تصور ان کو مالی نقصان سے ڈراتا ہے ۔

کیا یہ درست ہے ؟

ہر گز نہیں ۔ ہر بچہ پیداکرتے وقت ہر بات ذہن میں رکھتے ہوئے اس کی تیاری کرنی چاہئے بالکل اس طرح جیسے سفر پہ جاتے ہوئے آپ ممکنہ خطرات اور ناگہانی سے نمٹنے کا انتظام کرتے ہوئے گھر سے نکلتے ہیں کہ اگر ٹھنڈ ہو گئی تو سویٹر رکھ لیا جائے ، بارش ہو گئی تو چھتری ..

اسی طرح حمل اور زچگی کے تمام ممکنہ خطرات ، مشکلات اور ناگہانی کی تیاری کرکے حمل اور بچے کی خواہش کے سفر پہ نکلنا چاہئے ۔

کیا پی پی ایچ کا علاج صرف دوائیں ہیں ؟

پی پی ایچ کا علاج سب سے پہلے دواؤں سے کیا جاتا ہے ۔ دواؤں میں بھی مختلف قسم کے انجکشن ہیں جو ایک کے بعد دوسرا لگایا جاتاہے ۔ اگر دواؤں سے خون کا خروج بند نہ ہو تو دوسرا قدم سرجری کرنے کا ہے ۔

سرجری میں کیا کیا جاتا ہے ؟

سرجری میں مختلف قسم کے آپریشن ہیں ۔

ان کا فیصلہ کس بات کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے ؟

سرجری کرنے کا فیصلہ تو اس بات پہ ہے کہ دوائیں اثر نہیں کر رہیں اور مریضہ کی حالت بگڑ رہی ہے ۔ اس کے بعد کونسا آپریشن کیا جائے اس کا دارومدار بہت سی باتوں پہ ہے … ڈاکٹر نے کیا تشخیص بنائی ہے ؟ مریضہ کی حالت کتنی بگڑی ہوئی ہے ؟ ڈاکٹر کے پاس کتنا وقت ہے ؟ ڈاکٹر کی ذاتی قابلیت کیا ہے اور اسے کونسا آپریشن کرنا آتا ہے اور کونسا نہیں ؟ اور ہمارے خیال میں یہ سب سے اہم نکتہ ہے .. ڈاکٹر کی قابلیت ۔

اس بار کے لیے اتنا ہی ..

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچہ بچہ دانی ڈاکٹر طاہرہ کاظمی عروت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بچہ بچہ دانی ڈاکٹر طاہرہ کاظمی عروت بچے دانی زچگی کے ہوتا ہے جاتا ہے ہے اور کے لیے کے بعد خون کا

پڑھیں:

غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ

استنبول (ویب دیسک )غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اجلاس کا اعلامیہ
غزہ کی تازہ صورتِ حال پر استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد 7 مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔

اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔

شریک ممالک نے اس مؤقف پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام پر غور کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کی فراہمی مؤثر بنائی جا سکے۔

اعلامیے کی نمایاں شقیں

1. غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کرنے پر مکمل اتفاق۔

اجلاس میں شریک تمام ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم کسی بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔

2. جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

3. انسانی امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت۔

شریک ممالک نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔

4. بین الاقوامی استحکام فورس پر مشاورت۔

اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ غزہ میں ایک غیرجانب دار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

5. فلسطینی انتظامیہ کی اصلاحی کوششوں کی حمایت۔

شریک ممالک نے فلسطینی قیادت کے اصلاحی اقدامات اور عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے منصوبوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

یہ اہم اجلاس ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان کی میزبانی میں استنبول کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران جنگ بندی کی تازہ صورتِ حال، انسانی بحران، اور آئندہ سفارتی اقدامات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ہم امن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مگر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں۔

فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے‘ استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری
  • غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ
  • کیا حکومت نے یوم اقبال پر عام تعطیل کا اعلان کردیا؟
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟
  • بالی ووڈ کے کپور خاندان پر ڈاکیومنٹری جلد نیٹ فلیکس پر ریلیز کی جائے گی
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • چین کا نیا خلائی مشن شین ژو 21 روانہ