پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا صحافتی منظرنامہ سنسرشپ، ڈرانے دھمکانے، صحافیوں پر تشدد جیسے ناخوشگوار واقعات سے بھرا ہوا ہے۔

شیری رحمٰن نے آزادی صحافت کے عالمی دن پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ آج کا دن ہمیں صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کو درپیش چیلنجز پر غور کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صحافیوں اور صحافتی اداروں کا جمہوری عمل، معاشرے کی تشکیل اور احتساب میں اہم کردار ہے۔ عوام کو آگاہ کرنے اور اقتدار میں رہنے والوں کو جوابدہ بنانے میں صحافیوں کے ناگزیر کردار کی عزت کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمشیہ میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، آزادی صحافت کے لیے پیپلز پارٹی اپنے عزم پر کھڑی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم صحافیوں کے حقوق اور دفاع میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ شہید بےنظیر بھٹو، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کی حمایت کی مثال قائم کر چکے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آزادی صحافت پیپلز پارٹی

پڑھیں:

آزادی صحافت کی راہ میں رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں، بی یو جے

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی یو جے کے صدر خلیل احمد نے کہا کہ پیکا جیسے متنازع کالے قانون کے ذریعے صحافیوں کو آزادی اظہارِ رائے جیسے بنیادی آئینی حق سے محروم کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد کے کہنا تھا کہ بلوچستان میں صحافیوں کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور کروڑوں روپے سرکاری اشتہارات وصول کرنے والے ٹی وی چینلز اور اخبارات کے مالکان اپنے ورکرز کا اس حد تک استحصال کر رہے ہیں کہ انہیں حکومت کی مقرر کردہ کم سے کم اجرت کی پالیسی کے تحت تنخواہیں بھی ادا نہیں کر رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر برآمد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی کا انعقاد بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی کال پر آزادی اظہار رائے، صحافیوں کے حقوق اور آزادی صحافت کو درپیش خطرات کے خلاف کوئٹہ پریس کلب سے برآمد کی گئی۔ جس میں ٹی وی چینلز، اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی عدالت روڈ سے ہوتی ہوئی میونسپل کارپوریشن کے احاطے میں پہنچی جہاں احتجاجی مظاہرے کا بھی انعقاد کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافی انتہائی نامساعد حالات میں اپنی جانیں داو پر لگا کر اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں، مگر صوبے میں نہ انہیں، اور نہ ان کے روزگار کو کوئی تحفظ حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا ورکرز کی تشویش میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کی راہ میں منظم سوچ کے تحت رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں اور پیکا جیسے متنازع کالے قانون کے ذریعے صحافیوں کو آزادی اظہارِ رائے جیسے بنیادی آئینی حق سے محروم کیا گیا ہے۔ مقررین نے کوئٹہ میں ٹی وی چینلز کے بیورو آفسز کی بندش اور بلاوجہ عملے کی برطرفی کے تسلسل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ اور آزادی صحافت کو آئینی و قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لئے سنجیدہ اور دور روس نتائج کے حامل اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزادی صحافت کی راہ میں رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں، بی یو جے
  • قومی مفادات کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کی تحسین کرتا ہوں، وزیر اعظم
  • میڈیا کو جعلی خبروں کے سدباب اور اخلاقی اقدار کے لیے کردار ادا کرنا چاہیئے، گلبر خان
  • آزادی صحافت کا عالمی دن: صدر، وزیراعظم کا جانیں قربان کرنے والے صحافیوں کو خراج عقیدت
  • دنیا بھر میں آزادی صحافت بدترین سطح پر، آر ایس ایف
  • آزادی صحافت جمہوریت کی ضمانت، پاکستانی میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے: عطاء اللہ تارڑ
  • پسماندہ طبقات کیلئے آواز بلند کرنے میں میڈیا کا اہم کردارہے:آصف علی زرداری
  • آرٹیکل 19 چند ضوابط کے تحت آزاد صحافت کی ضمانت دیتا ہے: صدر مملکت
  • بھارت بغیر شواہد کے الزامات پاکستان پر لگاتا ہے: شیری رحمان