اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی ابتری، بڑھتی ہوئی تقسیم اور تیزی سے تبدیل ہوتے ڈیجیٹل منظرنامے کے باعث آزادی صحافت کی اہمیت کہیں بڑھ گئی ہے جسے تحفظ دینے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کو ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔

آزادی صحافت کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ لوگوں کو اپنے اردگرد کے حالات سے آگاہ رہنے اور انہیں سمجھنے میں مدد دیتے ہیں اور تنقیدی سوچ و مکالمے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

تاہم، دور حاضر میں صحافت کو سنسرشپ سمیت کئی طرح کے خطرات درپیش ہیں جن میں مصنوعی ذہانت نے مزید اضافہ کر دیا ہے۔ Tweet URL

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ یہ دن سبھی کے لیے آزادی صحافت کے حوالے سے نئی راہ متعین کرنے کے عزم کا موقع ہے اور اس کا آغاز حکومتوں سے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہیں یقینی بنانا ہو گا کہ صحافی حملوں، نفرت پر مبنی مہمات اور نگرانی سے محفوظ رہیں اور انہیں کوئی جسمانی و قانونی گزند نہ پہنچے۔صحافیوں پر بڑھتا جبر

وولکر ترک نے اپنے پیغام میں کہا ہےکہ آزاد اور غیرجانبدار صحافت غلط اور گمراہ کن اطلاعات کے خلاف بہترین تریاق ہے لیکن آج دنیا کے ہر خطے میں صحافتی آزادی کو خطرات لاحق ہیں۔

ریاستیں صحافیوں کو ان کے کام کی بنا پر ہراساں اور گرفتار کرتی ہیں، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ مسلح تنازعات کے شکار بعض علاقوں میں متحارب فریقین اطلاعات تک صحافیوں کی رسائی کو محدود یا سرے سے ہی ختم کر دیتے ہیں۔

رواں سال جنوری سے اب تک صحافت سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ ایسے واقعات کے ذمہ دار عموماً قانون کی گرفت سے بچ نکلتے ہیں۔

دنیا میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے 80 فیصد سے زیادہ واقعات میں مجرموں کو سزا نہیں ملتی۔مصنوعی ذہانت: فوائد اور خطرات

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ رواں سال یہ دن اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ صحافت پر جبر بڑھ رہا ہے جبکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اطلاعات کی تیاری، تقسیم اور ان سے کام لینے کے عمل کو پوری طرح تبدیل کر رہی ہے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی صحافیوں کے لیے ایک مفید ذریعہ ہو سکتی ہے لیکن اس سے آزادی صحافت کو سنگین خطرات بھی لاحق ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ عموماً ہمارے سامنے آنے والی اطلاعات کے پیچھے مصنوعی ذہانت کے الگورتھم ہوتے ہیں جو ہماری آراء اور حقائق کے حوالے سے ہمارے تصورات کو متشکل کرتے ہیں۔ سیاست دان مصنوعی ذہانت کو غلط اور گمراہ کن اطلاعات پھیلانے اور اس طرح اپنے ذاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ریاستیں بھی مصنوعی ذہانت کے آلات کو صحافیوں اور ان کے خبری ذرائع کی نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہیں اور اس طرح ان کے نجی اخفا کے حق کو پامال کیا جاتا ہے۔

اس سے دنیا بھر میں صحافتی کارکنوں کے لیے مشکلات کھڑی ہو رہی ہیں جبکہ خواتین صحافیوں کے لیے یہ مسائل اور بھی زیادہ ہیں۔ٹیکنالوجی کی طاقت کا ارتکاز

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ چند کاروباری اداروں اور افراد کا مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر تقریباً مکمل کنٹرول ہے اور اس طرح وہ عالمگیر صحافتی منظرنامے پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

اس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی مصنوعی ذہانت کے پیش کردہ مواقع اور اس سے لاحق خدشات کو واضح کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ متعصبانہ الگورتھم، کھلے جھوٹ اور نفرت پر مبنی اظہار اطلاعاتی شاہراہ پر بارودی سرنگوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ درست، قابل تصدیق اور حقائق پر مبنی اطلاعات ہی انہیں ناکارہ بنانے کا بہترین ذرائع ہیں۔

انہوں نے اس معاملے میں گزشتہ برس رکن ممالک کے منظور کردہ عالمی ڈیجیٹل معاہدے کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس میں ڈیجیٹل دنیا میں اطلاعاتی دیانت، رواداری اور احترام کو فروغ دینے کی خاطر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنے کے ٹھوس اقدامات کا وعدہ بھی شامل ہے۔

شفافیت اور قانون سازی کی ضرورت

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے استعمال، انہیں منظم اور پیش کرنے اور الگورتھم کی تیاری کے حوالے سے مزید بڑے پیمانے پر شفافیت بہت ضروری ہے۔ اطلاعاتی اداروں کی ملکیت کے حوالے سے قانون سازی کو بہتر بنانا ہو گا تاکہ یہ مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے بڑے پلیٹ فارمز کا احاطہ بھی کریں اور ان کے ذریعے ذرائع ابلاغ کے متنوع منظرنامے کو فروغ ملے اور اس طرح آزاد صحافت کا تحفظ ممکن ہو سکے۔

وولکر ترک نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اہم کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کا دفتر اور اقوام متحدہ کا تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارہ (یونیسکو) ان کمپنیوں کو اپنی ٹیکنالوجی سے صحافیوں اور سول سوسائٹی کو لاحق خطرات کا درست اندازہ لگانے کے لیے رہنمائی پیش کر رہے ہیں۔

انہوں ںے کہا ہے کہ آزاد، غیرجانبدار اور متنوع صحافت معاشروں میں پائی جانے والی تقسیم کو پاٹنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اسی لیے سبھی کو صحافت کے تحفظ اور ترقی کے لیے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت کا کہنا ہے کہ آزادی صحافت کے حوالے سے اور اس طرح کہا ہے کہ اور ان کے لیے

پڑھیں:

میڈیا کو جھوٹ، فیک نیوز، پرو پیگنڈے، غیر ملکی ایجنڈوں اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف کا آزادی صحافت کے عالمی دن پر پیغام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی مفادات کے حوالہ سے پاکستانی میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا تک حقائق پہنچانے کی جد و جہد میں صحافیوں کی قربانیاں تاریخ کا سنہری باب ہے ، میڈیا کو جھوٹ، فیک نیوز، پرو پیگنڈے، غیر ملکی ایجنڈوں اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے، پاکستان کا آئین اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ۔

جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے آزادی صحافت کے عالمی دن پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے میڈیا ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے بالخصوص ان بہادر مرد و خواتین صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران قربان ہو کر امر ہو گئے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا تک حقائق کی فراہمی کی جد و جہد میں صحافیوں کی قربانیاں تاریخ کا سنہری باب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج کے دن صحافت سے وابستہ بہادر کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اطلاعات کی آزادانہ ترسیل اور حقائق کی جانچ پرکھ کرکے عوام تک حقائق پہنچانے اور دنیا کو آگاہ رکھنے کے فرض کی ادائیگی میں کبھی کو تا ہی نہیں کرتے، ماضی کی روایات سے جدید شہری صحافت تک، میڈیا وقت اور معاشرے کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ہے،کسی بھی دور میں اس کی اہمیت کم نہیں ہوئی بلکہ مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنا لوجی نے اس کے دائرے، افادیت اور اثر پذیری کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

آج بھی میڈیا اجتماعیت کا مظہر ہے جس کی اہمیت ہمیشہ کی طرح معاشرے میں کلیدی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جدید دنیا میں آزادی اظہار کے تحفظ کی ایک اہم ضرورت یہ بھی ہے کہ میڈیا کو جھوٹ، فیک نیوز، پرو پیگنڈے، غیر ملکی ایجنڈوں اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 7اکتوبر 2023 سے 3 مئی 2025 تک کا دور صحافیوں کے لئے اکیسویں صدی کا سب سے خونی دور ثابت ہوا ،انٹرنیشنل فیڈ ریشن آف جرنلسٹس کے مطابق غزہ ،فلسطین میں کام کرنے والے 166 صحافی اور میڈیا ورکرز اسرائیلی ظلم و بر بریت کا نشانہ بنے،غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق 202 صحافی اسرائیلی جارحیت میں قتل ہوئے۔

’’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ‘‘کے مطابق اس سے پہلے اتنی مہلک اور خونی جنگ نہیں دیکھی گئی جس میں اتنی بڑی تعداد میں صحافی اپنی جان سے گئے ہوں۔’’رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز ‘‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر فلسطینی و لبنانی صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو نشانہ بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر بھارت کےغیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جہاں قابض 9 لاکھ بھارتی فوج بنیادی انسانی حقوق کو بندوق کے زور پر کچل رہی ہے وہاں صحافت اور صحافیوں پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں قومی مفادات کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کی تحسین کرتا ہوں جس نے حالیہ بھارتی آبی جارحیت اور حقائق سے مبرا الزام تراشی کیلئے میڈیا کے استعمال کا حقائق اور سچ سے مقابلہ کیا اور بھارت کے خطے میں جنگ کی فضا پیدا کرنے کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملایا۔ مجھے امید ہے کہ ہمارا ذمہ دار میڈیا اسی طرز پر قومی و عوامی مفادات کے تحفظ کے حوالے سے کاوشوں کی حمایت اور ہماری رہنمائی کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین رائے اور اظہار کی آزادیوں کا امین اور ضامن ہے، حکومت پاکستان عوامی نمائندہ جماعت کے طور پر ہمیشہ آئین میں دی گئی آزادیوں کی محافظ رہی ہے،صحافت کو آئین اور جمہوریت کی روح سمجھتے ہوئے ہم نے ہمیشہ شہریوں اور آزادی رائے کے لئے اہل صحافت کے ساتھ مل کر جد و جہد کی ہے اور آئندہ بھی ان مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے ہماری کاوشیں جاری رہیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے صحافیوں کی زندگی اور صحت کے تحفظ، سازگار ماحول کی فراہمی، مالی مفادات اور تنخواہوں کی ادائیگی اور آجر واجیر کے حوالے سے میڈیا ورکرز کے جائز مسائل کے حل کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے،مختلف قانونی فورمز کے ذریعے ان حقوق کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، ہم قوانین کی بہتری سے صحافت کی آزادی اور درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے، فیک نیوز کے خاتمے کے لئے میڈیا کے ساتھ مل کر قوانین تیار کئے، آئندہ بھی اہل صحافت کی مشاورت، تعاون اور تائید سے اس ضمن میں اصلاحات کا عمل جاری رکھیں گے، وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے متعلقہ ذیلی اداروں کے ذریعے صحافیوں اور صحافت کی بہتری کے لئے مزید اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ صحافت کے عالمی دن پر تمام میڈیا ورکرز سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی حکومت صحافیوں کی بہتری کے لئے پورے خلوص دل سے آپ کے ساتھ مل کر کام کرے گی، ایک ذمہ دار جمہوری معاشرے کے طور پر ہماری اجتماعی ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صحافت حقائق، اخلاقیات اور آزادی پر مبنی عوامی بھلائی کی خدمت جاری رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • آزادی صحافت کی راہ میں رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں، بی یو جے
  • میڈیا کو جعلی خبروں کے سدباب اور اخلاقی اقدار کے لیے کردار ادا کرنا چاہیئے، گلبر خان
  • آزادی صحافت کا عالمی دن: صدر، وزیراعظم کا جانیں قربان کرنے والے صحافیوں کو خراج عقیدت
  • دنیا بھر میں آزادی صحافت بدترین سطح پر، آر ایس ایف
  • صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے، سینیٹر روبینہ خالد
  • پاکستانی صحافتی منظرنامہ ناخوشگوار واقعات سے بھرا ہے، شیری رحمان
  • پسماندہ طبقات کیلئے آواز بلند کرنے میں میڈیا کا اہم کردارہے:آصف علی زرداری
  • آرٹیکل 19 چند ضوابط کے تحت آزاد صحافت کی ضمانت دیتا ہے: صدر مملکت
  • میڈیا کو جھوٹ، فیک نیوز، پرو پیگنڈے، غیر ملکی ایجنڈوں اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف کا آزادی صحافت کے عالمی دن پر پیغام