حماد اظہر کا والدہ کیساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر نے والد کے انتقال کے بعد اپنی والدہ کے ساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
سینئر سیاستدان اور سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کے انتقال کے بعد لاہور میں ان کی نمازِ جنازہ میں ان کے اکلوتے صاحبزادے حماد اظہر نے بھی شرکت کی تھی۔
رواں ماہ لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے حماد اظہر کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی تھی کہ ملزمان نے گرفتاری کے خوف سے خود کو روپوش کر رکھا ہے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
تاہم اب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے والد کے انتقال پر تعزیت کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عدالت سے انصاف طلب کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ میں اپنی اور اپنے خاندان کی طرف سے ان ہزاروں ساتھیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے والد کے جنازے اور قرآن خوانی میں شرکت کی اور ان لاکھوں افراد کا بھی جنہوں نے افسوس کے پیغامات بجھوائے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
ان کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین جنہوں نے ان کی یاد میں بہترین الفاظ کہے اور میرے والد میاں اظہر مرحوم کے لیے دعا کی ہم ان کے بھی مشکور ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ میرے والد کی میراث شرافت، ایمانداری اور وفاداری ہے جو صرف میرے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے سیاسی کلچر کے لیے ایک اثاثہ اور شاندار روایت ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا، تین بہنوں کا بھائی اور 2 کم سن بچوں کا باپ ہوں اور مجھ سے زیادہ تکلیف اور دکھ میرے گھر والوں نے 2 سال سے زائد عرصہ برداشت کی۔ ظاہر ہے کہ میں اس دکھ کی گھڑی میں اپنے گھر والوں، خصوصی طور پر اپنی والدہ کے ساتھ اب موجود رہنے کی خواہش رکھتا ہوں۔
کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
ان کا کہنا ہے کہ میں بے گناہ ہوں اور جعلی پرچوں کا نشانہ ہوں جن کا کوئی سر پیر نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کروں گا اور انصاف طلب کروں گا۔ مل گیا تو اللّٰہ کا شکر ادا کروں گا اور نا ملا تو استقامت اور صبر سے مزید جبر برداشت کروں گا۔ بے شک اللّٰہ صابرین کا ساتھ دینے والا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل حماد اظہر نے سرنڈر کرنے کا فیصلہ کر تھا ، ذرائع کے مطابق حماد اظہر نے عدالت کے سامنے سرنڈر کرکے ضمانت کی درخواست دینے کافیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے حماد اظہر نےقریبی ساتھیوں سے مشاورت بھی مکمل کرلی ہے۔
لاہور: داتا دربار پولیس کی کارروائی، 2 رکنی چور گینگ گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
والد کی موت طبعی نہیں، انھیں قتل کیا گیا؛ ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی کا حکومت پر الزام
ایران کے سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی کے ایک حیران کن بیان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کرلی اور ایرانی عدالت نے بھی نوٹس لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عدالت نے علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو طلب کر لیا۔ ان پر ایک عدالتی اہلکار نے کیس کیا تھا۔
فائزہ ہاشمی رفسنجانی پر یہ کیس اُس بیان کے بعد کیا گیا جس میں انھوں نے حکومت پر اپنے والد سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو بے بنیاد بیان اور غیر مصدقہ الزام لگانے پر وضاحت کے لیے عدالت طلب کیا گیا ہے۔
سابق صدر کی بیٹی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کے قتل کا ذمہ دار کچھ لوگ اسرائیل یا روس کو سمجھتے ہیں لیکن میرے نزدیک قتل میں حکومتی لوگ ملوث تھے۔
فائزہ رفسنجانی نے مزید کہا تھا کہ والد علی اکبر رفسنجانی بعض ملکی اہم شخصیات کی راہ میں بھی رکاوٹ تھے۔ اس لیے اُن افراد نے والد کو راستے سے ہٹا دیا۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کے اہل خانہ نے طبعی موت کے بجائے قتل کا الزام لگایا ہو۔
اس سے قبل سابق صدر کے بیٹے محسن رفسنجانی اور ایک اور بہن فاطمہ بھی اپنے والد کی موت کو پُراسرار قرار دیکر طبعی وجہ ہونے سے کو مسترد کرچکے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر یحییٰ رحیم صفوی کے بیانات نے بھی اس معاملے پر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی 17 اگست 1989 سے 2 اگست 1997 تک مسلسل دو بار ملک کے صدر رہے اور جنوری 2017 میں شمالی تہران میں انتقال کر گئے تھے۔
خیال رہے کہ 2005 کے صدارتی انتخابات کے بعد اور محمود احمدی نژاد کے اقتدار میں آنے پر علی اکبر رفسنجانی حکومت کے اہم ناقدین میں سے ایک بن گئے تھے۔
علاوہ ازیں 2009 کے انتخابات کے دوران ان کے اختلافات ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ بھی بڑھ گئے تھے۔
اسی طرح 2013 کے انتخابات میں امیدوار کے طور پر باضابطہ رجسٹریشن کے باوجود آئینی نگہبان کونسل نےانھیں الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔