پی آئی اے کا بعد از حج آپریشن کامیابی کیساتھ مکمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
سٹی 42 : حجاج کرام کو وطن واپس پہنچانے کے لئے پی آئی اے کی بعد از حج آپر ایشن مکمل ہو گیا ۔
پی آئی اے کی آخری بعد از حج پرواز آج رات آٹھ بجکر 30 منٹ پر مدینہ سے اسلام آباد پہنچی ۔ پی آئی اے سے مجموعی طور پر 41،500 سے زائد حجاج کرام، 147 پروازوں کے ذریعے وطن واپس پہنچے۔ پی آئی اے کی حج پروازوں کی شیڈول پر روانگی کا تناسب 90 فیصد سے زائد رہا۔
پی آئی اے کاحج آپریشن کراچی لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، ملتان اور پشاور سے آپریٹ ہوا ۔ حج آپریشن کے لئے پی آئی اے نے بوئنگ 777 اور ایئربس 320 طیارے استعمال کئے۔ پی آئی اے کا بعد از حج آپریشن 10 جون کو شروع ہوا تھا اور 10 جولائی کو مکمل ہوا۔
چاغی؛ رات 8 بجے کے بعد ڈبل سواری پر مکمل پابندی، نوٹیفکیشن جاری
حجاج نے پی ائی اے کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے ائر وائس مارشل عامر حیات کی جانب سے حج آپریشن میں شامل ٹیموں کو کامیاب حج آپریشن پر مبارکباد پیش کی گئی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی آئی اے
پڑھیں:
اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کم لاگت والا اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا ہے اور رواں سال کے آخر تک اسے فوجی استعمال کے لیے تیار کر دیا جائے گا۔
یہ نظام ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اسے موجودہ راکٹ شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانے کا ارادہ ہے، تاکہ روایتی انٹرسیپٹرز کے بجائے لیزر کے ذریعے چھوٹے راکٹوں، مارٹر گولوں اور ڈرونز کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق روایتی انٹرسیپٹرز کی فی انٹرسیپٹ لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر بنتی ہے، جبکہ لیزر بیسڈ حل عملی طور پر کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے آئرن بیم آنے سے فضائی دفاعی آپریشنز کی مجموعی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ سسٹم کو جنوبی اسرائیل میں مختلف جنگی منظرناموں میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا جس میں اس نے اہداف کو ناکام بنانے کی صلاحیت دکھائی، اور ابتدائی یونٹس کو سال کے اختتام تک دفاعی یونٹس میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ پیش رفت عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی میں ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتی ہے؛ اسی طرز کی ٹیکنالوجی کی مثالیں چین نے بھی اپنی فوجی پریڈز اور مظاہروں میں دکھائی ہیں۔ آئرن بیم جیسے سستے، ہائی پاور لیزر سسٹمز کے تعارف سے علاقائی دفاعی توازن، آپریشنل لاگت اور مستقبل کے حملہ روکنے کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب حریف فریق بھی اسی سمت میں سرمایہ کاری اور ترقی کر رہے ہوں۔