جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن کی مرمت کا کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
 بدھ کے روز جامعہ کراچی میں ٹوٹنے والی پانی کی پائپ لائن کی مرمت کا کام جاری ہے۔ 
واٹر کارپوریشن حکام کے مطابق لائن کی مرمت کا کام 24 گھنٹے سے جاری ہے جو کہ آج شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔
واٹر بورڈ حکام کے مطابق 84 انچ کی پانی کی لائن کی مرمت کا کام 4 روز سے جاری ہے۔
کراچی ایم کیو ایم پاکستان کے حق پرست اراکین سندھ.                
      
				
گذشتہ روز سی او او واٹر کارپوریشن اسداللّٰہ خان نے مرمتی کام کا جائزہ لیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پانی کی لائن پرانی ہونے کے باعث بار بار یہ لائن ٹوٹتی ہے۔
اسداللّٰہ خان کا کہنا تھا کہ مرمت کے دوران پی آر سی سی لائن کی جگہ ایم ایس پائپ نصب کیا جا رہا ہے اور پائپ کو مزید مضبوط کیا جارہا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرمتی کام ہفتے کی شام تک مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد پانی کی ترسیل معمول پر آجائے گی۔
مرمتی کام کے دوران جمشید ٹاؤن، جناح ٹاؤن، لیاقت آباد، ناظم آباد، پاک کالونی، گولیمار، شیرشاہ، اولڈ سٹی ایریا، لانڈھی، کورنگی اور پی اے ایف بیس مسرور میں پانی کی فراہمی 4 دن سے مکمل طور پر معطل ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز جامعہ کراچی سے گزرنے والی پانی کی پائپ لائن ٹوٹ گئی تھی جس کے باعث جامعہ کراچی تالاب کا منظر پیش کر رہا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی مرمت کا کام جامعہ کراچی پائپ لائن پانی کی لائن کی
پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔
 
 سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
 
 پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔