بندوق اٹھانے کی سزا پورے خاندان کو دینا نا انصافی ہے، کشمیری سکھ لیڈر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر کلونت سنگھ نے دہشت گردی کے خلاف بھارتی ایجنسیز کی کارروائیوں پر تعجب اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس کسی شخص نے بھی بندوق اٹھائی وہ غلط ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے وادی کشمیر کے معروف سکھ لیڈر ماسٹر کلونت سنگھ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران "بے گناہ لوگوں کے رہائشی مکانات تباہ" کرنے کے عمل کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ کلونت سنگھ نے ان باتوں کا اظہار پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں مقامی افراد کے مکانات کو بارودی مواد سے اڑانے کے پس منظر میں کہی۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی سکیورٹی ایجنسیز نے کئی ایسے افراد کا حملہ میں شبہ ظاہر کیا تھا جنہوں نے ماضی میں عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام میں جو کچھ ہوا ہو یقیناً قابل مذمت ہے کیونکہ نہتے سیاحوں پر حملہ پوری انسانیت کا قتل ہے۔
گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ماسٹر کلونت سنگھ نے دہشت گردی کے خلاف بھارتی ایجنسیز کی کارروائیوں پر تعجب اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس کسی شخص نے بھی بندوق اٹھائی، وہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ ایسے افراد کو پکڑ کر انہیں سزا دی جائے، نہ کہ گھر کے دیگر افراد کو۔ کلونت سنگھ نے کہا کہ ایک شخص کے گناہوں یا غلطی کی سزا اس کے پورے کنبے کو نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جو گھر بم دھماکوں میں اڑائے گئے، اس گھر میں رہائش پذیر ہماری ماں بہنوں کی کیا غلطی۔ انہوں نے کہا "میرے خیال میں یہ کارروائی مناسب نہیں، جس نے خطا کی صرف اسی کو سزا ملنی چاہیئے، ان کے والدین کا گھر تباہ کرنا کہاں کا انصاف ہے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کلونت سنگھ نے انہوں نے کہا نے کہا کہ کا اظہار کے خلاف
پڑھیں:
حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف
تل ابیب (نیوز ڈیسک) اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر اگرچہ قبضہ 6 ماہ میں ممکن ہے، تاہم حماس کو شکست دینا مشکل ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکے گی۔
ایال زامیر نے سیاسی قیادت کو واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
فوجی سربراہ نے ایک بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہوگی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنھیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع ’تطہیری کارروائی‘ شروع کی جا سکے گی۔
نیتن یا۰و نے اتوار کو ہونے والے سیکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالاں کہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
Post Views: 5