مظفرآباد، اسرائیلی طرز پر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کو وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ گھروں کو تباہ، نوجوانوں کو دوران حراست لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے زیراہتمام بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور اسرائیلی طرز پر کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف مظفرآباد میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ذرائع کے مطابق ریلی کی قیادت حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی نے کی۔ ریلی میں مظفرآباد کی سیاسی، سماجی، مذہبی شخصیات اور جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے اسرائیلی طرز پر کشمیریوں کے قتل عام، گھروں کو مسمارکرنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب مبذول کرائی اور اقوام متحدہ پر دیرینہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیا۔
غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کو وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ گھروں کو تباہ، نوجوانوں کو دوران حراست لاپتہ کیا جا رہا ہے، حریت قیادت کو قید کر کے سیاسی خلا پیدا کیا جا رہا ہے اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو ہراساں کیے جانے، ان پر تشدد اور تعلیم ترک کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت دانستہ طور پر کشمیری نوجوانوں کو تعلیمی، سماجی اور معاشی طور پر مفلوج کر رہی ہے تاکہ ان کے جذبہ حریت کو کمزور کیا جا سکے۔ ریلی کے شرکاء نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیں اور کشمیریوں پر 76سال سے جاری بھارتی مظالم بند کرائیں۔
انہوں نے بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے، کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت دلوانے اور غیر قانوی طور پر نظربند کشمیری حریت قیادت کی فوری رہائی پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے مزید دس جنگیں لڑنے سے پاکستان کے آرمی چیف کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن مملکت پاکستان کی کامیاب ڈپلومیسی نے بھارت کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف کھولے گئے محاذ کا پاکستانی عوام، میڈیا، سیاسی، سماجی، مذہبی، معاشی اور معاشرتی اکابرین نے بھرپور جواب دیا اور بھارتی پروپیگنڈے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔
غلام محمد صفی نے جدوجہد آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ ریلی کے شرکاء میں کمشنر مظفرآباد چوہدری گفتار، کشمیری حریت رہنماء ایڈوکیٹ پرویز احمد، شیخ عبدالماجد، عزیر احمد غزالی، مشتاق السلام، سید منظور احمد شاہ، محمد اشرف ڈار، شیخ عبد المتین، زاہد اشرف، منظور احمد ڈار، عبدالمجید لون، سید گلشن، چوہدری شاہین اقبال، مشتاق حسین، زاہد صفی، نذیر کرنائی، عبدالمجید میر، شوکت جاوید میر، قاری روحیل، نسیم امتیاز، قاضی سہیل اور دیگر شامل تھے۔ ریلی کے اختتام پر شہدائے کشمیر کی بلندی درجات اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام محمد صفی نے کیا جا رہا ہے کہا کہ بھارت انہوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر کو’’غزہ‘‘بنانے کی تیاری
جنوبی ایشیاء ایک بار پھر کشیدگی کے دہانے پر ہے اور اس بار منظرنامہ کچھ ایسا بن رہا ہے جس نے نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی طرز پر بدلنے کی جو منصوبہ بندی کی ہے وہ نہایت خطرناک، ظالمانہ اور انسانیت سوز ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق پہلگام میں ہونے والے مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی حکومت نے اپنی تمام تر توجہ کشمیری مسلمانوں کو دبانے اور ان کی آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کرنے پر مرکوز کر دی ہے۔ اسی منصوبہ بندی کے تحت انتہا پسند ہندوں کے جتھوں کو جدید اسلحہ سے لیس کر کے مقبوضہ وادی میں تعینات کیا جا رہا ہے۔تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ مودی سرکار نے 40 ہزار سے زائد ہندو انتہا پسندوں کو جدید ہتھیار فراہم کئے ہیں۔ یہ افراد ویلیج ڈیفنس گارڈز کے نام سے جانے جاتے ہیں، جو درحقیقت ایک منظم ملیشیاء کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ان گارڈز میں شامل افراد میں سے بیشتر یا تو ریٹائرڈ فوجی ہیں یا ہندو جنونی انتہا پسند جو پہلے ہی مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت رکھتے ہیں۔ان ہندو جنونی جتھوں کو نہ صرف اسلحہ دیا جا رہا ہے بلکہ بھارتی حکومت کی جانب سے باقاعدہ تربیت، تنخواہ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ خونخوار گروہ اب مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں، خصوصا نوگام، اڑی، پونچھ، راجوڑی اور نوشیرہ جیسے حساس علاقوں میں اپنے آپریشنل بیس قائم کر چکے ہیں۔
پہلگام حملہ جسے بھارتی میڈیا اور حکومت نے شدت پسندوں کا حملہ قرار دیا، درحقیقت فالس فلیگ آپریشن کا شاخسانہ ہے۔ اس قسم کی کارروائیاں تاریخ میں پہلے بھی دیکھی جا چکی ہیں جن کا مقصد عوامی ہمدردی حاصل کرنا، مظلوم کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنا اور بھارت کے اندرونی ایجنڈے کو تقویت دینا ہوتا ہے۔اس فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں مودی حکومت نے ویلیج ڈیفنس گارڈز کو کھلی چھوٹ دے دی ہے کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنائیں۔ ان کی کارروائیوں کا نشانہ عام شہری، نوجوان، بچے اور خواتین بھی ہو سکتے ہیں ایک ایسا ظلم جس کی بازگشت عالمی سطح پر بھی سنائی دے سکتی ہے، بشرطیکہ دنیا اندھی نہ ہو۔ یوں سمجھ لیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ’’غزہ‘‘بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔غزہ کی پٹی فلسطین کا وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیل نے نہ صرف ناکہ بندی کی ہوئی ہے بلکہ وہاں کے باسیوں کو ایک کھلی جیل میں قید کر رکھا ہے۔ اسی طرز پر مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کو بھی ایک فوجی چھانی میں تبدیل کر چکی ہے۔ ہر گلی، ہر سڑک، ہر چوراہے پر فوجی وردی میں ملبوس اہلکار موجود ہیں۔ اب ان کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری مسلح جتھے بھی گھروں میں گھس کر ظلم ڈھانے لگے ہیں۔ویلیج ڈیفنس گارڈز کو جدید ترین اسلحہ کی فراہمی اس ظلم کی شدت کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے، کیونکہ یہ افراد کسی قانونی ضابطے کے پابند نہیں، ان پر کسی بھی قسم کی عدالتی یا حکومتی نگرانی نہیں ہے۔ ان کا واحد ہدف مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا، انہیں ان کے گھروں سے بیدخل کرنا اور وادی کا آبادیاتی تناسب بدلنا ہے بالکل ویسا ہی جیسے اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔
بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری ان تمام مظالم پر خاموش ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں محض رسمی بیانات سے آگے نہیں بڑھتیں۔ لیکن پاکستان کی ذمہ داری اس وقت دوچند ہو جاتی ہے۔ پاکستانی اداروں اور حکومت کو اس معاملے کو عالمی فورمز پر پوری قوت سے اٹھانا ہوگا۔ میڈیا کو متحرک کرنا ہوگا، سفارتی سطح پر احتجاج کرنا ہوگا اور ہر ممکن ذریعہ استعمال کرنا ہوگا تاکہ بھارت کی اس سازش کو بے نقاب کیا جا سکے۔ظلم کی سیاہی زیادہ دیر مسلط نہیں رہتی، تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جب کسی قوم پر ظلم اپنی انتہا کو پہنچتا ہے تو وہ قوم خاموش نہیں رہتی۔ کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم سہتے آ رہے ہیں، لیکن ان کے حوصلے کبھی پست نہیں ہوئے۔ بھارت جتنے مرضی ہتھکنڈے استعمال کر لے، کشمیریوں کے دلوں سے آزادی کی تڑپ ختم نہیں کر سکتا۔غزہ اور کشمیر میں فرق صرف جغرافیہ کا ہے، ورنہ ظلم کی نوعیت، قابض کی سوچ اور مظلوموں کی حالت یکساں ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو کشمیر بھی وہی انجام دیکھے گا جو غزہ کی صورت میں دنیا کے سامنے موجود ہے۔ بھارت تلا ہوا ہے، اور اسے اسرائیل کی مکمل سپورٹ بھی حاصل ہے، لیکن دونوں ایک بات نظر انداز کر رہے ہیں، غزہ کے ساتھ کوئی پاکستان نہیں تھا، پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور پچھلے 40 , 50 برسوں سے مسلسل جنگوں اور پراکسی وارز کا شکار ہے اس لیئے بھارت کی مودی سرکار کو ناکوں چنے چبوانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، بھارت ایک انتہائی خطرناک جوا کھیلنے جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں تباہی و بربادی کا یہ خونی کھیل مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر نکل کر دونوں ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔