پاک بھارت کشیدگی، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
نیویارک(اوصاف نیوز)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر کونسل کا اجلاس جلد یا بدیر ہو سکتا ہے، جب کہ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانے سمیت ’تمام آپشنز‘ کھلے رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانے سمیت تمام آپشنز موجود ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن (یو این سی اے) کے صدر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے۔
یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے یہ بات جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کو یونان کی ایک ماہ طویل صدارت کے دوران سلامتی کونسل کے کام کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
انجیلوس سیکیریس نے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن یہ کچھ ایسا ہے جو جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ ابھی تک کسی فریق کی جانب سے باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی ہے، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً اگر اجلاس بلانے کے لیے کوئی درخواست آئی، تو میرے خیال میں یہ اجلاس ہونا چاہیے، کیوں کہ جیسا کہ ہم نے کہا کہ شاید یہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا بھی ایک موقع ہے، اور اس سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، ہم دیکھیں گے۔
پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے متنبہ کیا کہ موجودہ بحران تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔پہلگام حملے کے تناظر میں بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات سے موجودہ انتہائی اشتعال انگیز ماحول میں معقول انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں، جو پاکستان کے خلاف بھارت کی طرف سے کارروائی کے خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پہلے ہی اہم بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کر چکا ہے، ہم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے صدور، نیویارک میں او آئی سی گروپ اور سلامتی کونسل کے ساتھی ارکان کو بریفنگ دی ہے، ہم نے مختلف دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی اپنے مؤقف اور خدشات کا تبادلہ کیا ہے۔
بھارت نے پانی روکنے کیلئے کوئی اسٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کردیں گے، خواجہ آصف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔