Express News:
2025-08-03@13:40:57 GMT

فن صحافت کی چند اہم اصطلاحات اور ان کا مفہوم

اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT

9جس طرح افسانہ، ناول، کہانی، داستان، خاکہ نگاری، سفرنامہ، ڈرامہ، شاعری، نظم، غزل وغیرہ ادبی اصطلاحات ہیں جنھیں ادب کی اصناف کہا جاتا ہے، اسی طرح اداریہ نویسی، نامہ نگاری، روزنامچہ، فیچر نگاری، مضمون نگاری فن صحافت کی اصطلاحات ہیں۔ آئیے! ان کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔


اداریہ:- (Editorial) اداریہ ایک ایسی تحریر ہے جسے اخبار یا رسالے کے عملے کے تجربے کار رکن یا کوئی ناشر کی جانب سے تحریرکیا جاتا ہے جس صفحے پر یہ تحریر کیا جاتا ہے، اسے ادارتی صفحہ کہتے ہیں۔ یہ عموماً کسی ہنگامی موضوع پر لکھا جاتا ہے، جس کا مقصد قارئین کی رہنمائی کرنا ہوتا ہے۔

ادارتی صفحہ کو اخبارکا دل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اخبار کی پالیسی اور اس کے نقطہ نظر کی نمایندگی کو بھی ظاہر کرتا ہے، اداریہ اخبار کی کسی موضوع پر اپنی رائے ہوتی ہے ۔اس لیے اسے اخبار کا ضمیر بھی کہتے ہیں۔اداریہ ہمیشہ اخبار کا ایڈیٹر یا کوئی سینئر مالکان کے مشورے سے لکھتا ہے۔ا داریہ موجودہ کسی بھی موضوع پر لکھا جاتا ہے۔ اداریہ لکھنے والا اپنی تحریر کے آخر میں کچھ مشورے اور رائے بھی پیش کرتا ہے تاکہ جس مسئلے کو اس نے چنا ہے اس کا حل بھی سامنے آئے۔

کالم:- (Column) کالم کے لفظی معنی کلام کے ہیں۔ اصطلاح میں ایسی تحریر کو کہتے ہیں جس میں کرنٹ ایشوزکو مشاہدات اور احساسات کے تناظر میں دلائل کی روشنی میں اظہار خیال کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی صحافتی تحریر ہے جس میں کالم نویس منتخب موضوع پر اپنے مخصوص انداز میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کسی بھی معاملے کے اہم پہلو پر غیر رسمی انداز میں روشنی ڈالتا ہے۔

کالم نگار نہایت عمدگی کے ساتھ موضوع کی تمام جہات کو قارئین کے سامنے پیش کرتا ہے۔ وہ کالم کے ذریعے قارئین کو سوچ کے نئے زاویے سے روشناس کرا کر قاری کی سوچ اور فکر میں توازن پیدا کرتا ہے۔ عام طور پر لوگ کالم اور آرٹیکل کو ایک ہی معنی میں لیتے ہیں جوکہ علمی حوالے سے غلط ہے۔

آرٹیکل صحافی کی جانب سے لکھا جاتا ہے جس میں اس کی ذاتی رائے کا دخل کم ہوتا ہے۔ کالم کوئی بھی شخص جو تحریر نگاری میں عبور رکھتا ہو لکھ سکتا ہے۔ اس میں اس کی ذاتی رائے کا دخل زیادہ ہوتا ہے بلکہ پوری تحریر ذاتی رائے پر استوار کی جا سکتی ہے۔ اردو صحافت میں کالم نویسی کو وہی مقام حاصل ہے جو ادب میں غزل کو حاصل ہے۔

نامہ نگاری:- (Reporter) انگریزی میں رپورٹر کہتے ہیں جس کے معنی اطلاع دینے کے ہیں۔ اخبار کا بیشتر حصہ خبروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اخبار کو یہ خبریں مختلف ذرایع سے موصول ہوتی ہیں لیکن کچھ خبریں اخبار اپنے عملے کے ارکان جنھیں نامہ نگار یعنی Reporter کہا جاتا ہے ان کے ذریعے اکٹھی کی جاتی ہیں ہر رپورٹر کا مخصوص میدان مثلاً اسمبلی، عدالت، کھیل، شوبزنس، تعلیم وغیرہ وہ جس میدان میں عبور رکھتا ہے عموماً اسی میدان میں نامہ نگاری کی ذمے داری اسے دی جاتی ہے۔

جس شہر سے اخبار شایع ہوتا ہے اس شہر اور اس کے گرد و نواح میں ہونے والی سیاسی، سماجی، ثقافتی، تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے خبریں جمع کرنا بھی نامہ نگار کا کام ہے۔ نامہ نگار کے لیے ضروری ہے کہ وہ رپورٹ میں پانچ ڈبلیو (W) کا خیال لازمی رکھے۔

کون(Who)، کیا(What)، کیوں(Why)، کہاں(Where)، کب(When)اس کے علاوہ خبروں کی صداقت اور ان کی معروضیت کا لحاظ رکھنا بھی نامہ نگار پر لازم ہے۔

فیچرنگاری:-  فیچر کے معنی کسی چیز کے نمایاں نقوش، شکل و صورت، خد و خال، چہرے و مہرے کے ہیں۔ اصطلاح میں کسی واقعے یا معاملے (ایشوز) کو اس انداز سے پیش کرنا جس سے اس کی حقیقت اور کیفیت کے اظہار کے ساتھ وہ خوب صورت اور دلچسپ بھی ہو، اسے فیچر کا نام دیا جاتا ہے۔

یعنی یہ ایک مخصوص طرز کا ایک مضمون ہوتا ہے جس میں موضوع کے کسی اہم پہلو کو نمایاں کیا جاتا ہے۔ اخباری صحافت میں خبر کے بعد فیچر کو اہم مقام حاصل ہے۔ اس میں تفصیل نگاری، تجزیے، تبصرے، اصلاح، تعمیر، حقائق اور تحقیق کے مسائل پورے کیے جاتے ہیں۔ اسے جاذب نظر اور معلومات افزا بنانے کے لیے تصاویر اور اعداد و شمار سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے۔

اس میں خبروں کے برعکس خالصتاً حقائق پر مبنی رپورٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس میں انٹرویو کے ذریعے موثرانداز میں حقائق سامنے لائے جاتے ہیں۔ عوام کی رہنمائی کے ساتھ مسائل کو متعلقہ حکام کے سامنے موثر انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ فیچر نگاری کو صحافت اور ادب کا امتزاج بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ بشرط یہ کہ فیچر میں واقعات اور حقائق کو مضمون نگاری کے ساتھ انشائیہ پردازی کی صورت میں پیش کیا جائے۔

مضمون نگاری۔ (Easy) مضمون کسی شخصیت یا چیز کے حوالے سے معلومات کو منظم شکل دینے کا نام ہے۔ اس کے لفظی معنی کسی مسئلے کو عام لفظوں میں پیش کرنے کے ہیں۔ اصطلاح میں اس سے مراد تحریر کا ایسا ٹکڑا ہے جس میں کسی موضوع، خیال، واقعات یا معلومات کے اظہار کے ساتھ تحریر نگار اپنی رائے بھی بیان کرتا ہے۔

روزنامچہ:-(Diary) روزنامچہ کے لیے انگریزی میں لفظ ڈائری استعمال کیا جاتا ہے۔ انسان اپنے شعورکے ابتدائی مراحل سے ہی اس بات کا خواہش مند رہا ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش کے حالات سے پوری طرح باخبر رہے اور اس سے دوسروں کو مطلع کرے، اس مقصد کے لیے وہ اسے کسی کاپی یا رجسٹرڈ پر لکھ لیتا تھا جسے جنرل کا نام دیا گیا۔

ایک تاثر ہے کہ صحافت جرنلزم اور صحافی کے لیے Journalist کا لفظ اسی لفظ سے نکلا ہے۔ یہ ہے لفظ ’’صحافت‘‘ کا تاریخی پس منظر۔ روزنامچہ یا ڈائری نویسی عمومی لحاظ سے خبر نگاری کی ہی ایک قسم ہے۔ اس لیے اسے صحافت سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔


صحافی:-(Journalist)صحافی کا کام شعبہ صحافت میں کثیر جہتی ہوتا ہے وہ ضروری معلومات اور خبریں نہ صرف جمع کرتا ہے بلکہ اس کا تجزیہ بھی کرتا ہے۔ عمومی طور پر صحافی اور نامہ نگار (رپورٹر) کے کام کے تصورات قریب قریب ہیں۔ اسی وجہ سے لوگ ان میں فرق نہیں کرتے جوکہ غلط ہے۔
رپورٹر اکثر اسٹاف یونٹ ہوتا ہے جس کا کام خبریں جمع کرنا ہے جب کہ صحافی آرٹیکل لکھنے کی سرگرمیاں بھی انجام دیتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیا جاتا ہے نامہ نگار ہے جس میں کہتے ہیں ہوتا ہے کے ساتھ کرتا ہے کے ہیں کے لیے

پڑھیں:

فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، پروفیسر ابراہیم

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے باجوڑ، بنوں اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان آپریشنوں کی مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام میں بے چینی اور خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں سویلین آبادی کا نقصان ہو رہا ہے، بچے اور خواتین گولیوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فریقین جنگ روک دیں، یا آبادی سے دور جنگ لڑیں تاکہ عام لوگوں کا نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگ نقل مکانی پر مجبور کیے جا رہے ہیں، بتایا جائے کہ اب تک جتنے فوجی آپریشن ہوئے اس کے کیا نتائج نکلے؟ بد امنی میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور جرنیل امریکہ کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کے قاتل امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا سفیر بنا کر نوبل پرائز کے لیے نامزد کرنا، امریکی فوج کے اعلیٰ افسر کو بڑا قومی اعزاز دینا اور تیل و دیگر معدنیات امریکہ کی جھولی میں ڈالنا بدترین امریکی غلامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 7 مئی 2025ء کو عدالت عظمیٰ نے ملٹری کورٹس کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا فیصلہ سنایا اور حکومت کو حکم دیا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والوں کو اپیل کا حق دینے کے لیے 45 دن کے اندر اندر قانون بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی ماہ سے زیادہ گزرنے کے باوجود بھی 9 مئی 2023ء کے ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا قانون پاس نا کرنا بددیانتی اور انصاف کا قتل ہے۔ پارلیمنٹ سے قانون پاس نا کر کے وزیر اعظم توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ قانون بننے سے قبل ملٹری کورٹس کی طرف سے ملزمان کو سزائیں دینا بھی غیر قانونی ہے اور ان کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نظرِ ثانی کی درخواست پر ملٹری کورٹس کو سزاؤں کا حق دینے کا فیصلہ بھی درست نہیں ہے۔ ملٹری کورٹس کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا جائے اور ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی غلطی کی، اب خود اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ سیاستدان طاقت میں ہوں تو دوسروں پر ہنستے ہیں لیکن اقتدار چھن جائے تو رونے لگ جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •   نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا ،لوگ تشویش میں مبتلا
  • گڈانی کے سمندر کا پانی اچانک گلابی ہوگیا
  • عمران خان کے بیٹے قاسم کا ہیپاٹائٹس سے قیدیوں کی اموات کا دعویٰ اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے مسترد کردیا
  • بھارت کے خلاف جنگ میں ہمارے میڈیا نے بہترین کردار ادا کیا، بلاول بھٹو زرداری
  • فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، پروفیسر ابراہیم