یمن؛ کابینہ کے استعفے کے بعد سلیم صالح نئے وزیراعظم مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ADEN:
یمن کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے سابق وزیرخزانہ سلیم صالح کو کابینہ کے استعفے کے بعد صدارتی کونسل نے نیا وزیراعظم مقرر کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یمن کے سابق وزیراعظم احمد عواد بن مبارک نے اپنے استعفے سے متعلق کہا تھا کہ وہ حکومت میں تبدیلیوں سمیت کئی مشکلات کا سامنا کرنے پر استعفیٰ دے رہے ہیں۔
یمن کی حکومت کے متعدد عہدیداروں نے بتایا کہ احمد عواد کا صدارتی کونسل کے سربراہ رشید العلیمی کے ساتھ اختلافات تھے کیونکہ کونسل کے سربراہ نے سابق وزیراعظم کی جانب سے کی گئی 12 وزرا کی برطرفی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
یاد رہے کہ احمد عواد بن مبارک کو فروری 2024 میں یمن کا وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا اور وہ 2015 میں نمایاں طور پر یمن کی سیاست میں سامنے آئے تھے جب انہیں حوثی باغیوں نے اغوا کیا تھا اور اس وقت وہ یمن کے صدر عبدالربو منصور ہادی کے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
یمن کے حوثی باغیوں کی عسکری تنصیبات کو امریکا کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان پر ایران کے لیے کام کرنے کا الزام ہے جبکہ یمن کے اکثریتی علاقے پر حوثیوں کا کنٹرول ہے، جس میں شمال اور مغربی کا مرکزی علاقہ بھی شامل ہے، جہاں کمرشل جہازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یمن میں جاری خانہ جنگی کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے جہاں 2014 میں حوثیوں صنعا پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرلی تھی اور عالمی سطح پر تسلیم حکومت کو اپنا مرکز جنوبی بندرگارہ عدن پر منتقل کرنے پر مجبور کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یمن کے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔