کنول شوزب نے امریکا جانے کی اجازت کیلیے درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
کنول شوزب نے امریکا رونگی کی اجازت کیلیے درخواست محمد فیصل ملک ایڈووکیٹ کے ذریعے انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں دائر کی گئی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ گزشتہ دو سال سے بیٹے سے ملاقات نہیں کر سکی۔ درخواست گزار نے کہا کہ 18 مئی کو بیٹے کی گریجویشن تقریب ہے جس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے لہٰذا عدالت ایک ماہ کیلیے امریکا جانے کی اجازت دے۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 5 مئی کو مقرر کر دی، جج امجد علی شاہ درخواست پر سماعت کریں گے۔ یاد رہے کہ 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی سمیت متعدد پارٹی رہنما و کارکنان نامزد ہیں۔ 27 جنوری کو اے ٹی سی نے کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست خارج کی تھی۔ اے ٹی سی نے پراسیکیوشن کے دلائل کے بعد عمران خان کی بریت کی درخواست خارج کی تھی۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں 12 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقدمے کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے لہٰذا بریت کی درخواست ناقابل سماعت ہے، لاہور ہائیکورٹ نے بھی شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر فیصلہ برقرار رکھا۔ اس سے دو روز قبل 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 12 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ اے ٹی سی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے موقع پر بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عمران خان کی درخواست بریت پر وکیل صفائی فیصل ملک نے بحث مکمل کی تھی۔ وکلا صفائی کی جانب سے عمران خان کی فیملی کو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی درخواست منظور کی گئی تھی تاہم بشریٰ بی بی کو جی ایچ کیو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت دینے پر پراسیکیوشن نے اعتراض دائر کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بریت کی درخواست عمران خان کی جی ایچ کیو کی اجازت اے ٹی سی کیس میں
پڑھیں:
ایران اور غزہ پر جارحیت بڑھانے کیلیے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کی امریکا سے مدد کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب : اسرائیل کے سابق وزیراعظم اور موجودہ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں امریکا سے کھل کر فوجی مدد طلب کر لی ہے، خاص طور پر فورڈو جیسی حساس اور مضبوط جوہری تنصیب پر حملے کے لیے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ فورڈو کا جوہری پلانٹ محض اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے، اس تنصیب کو تباہ کرنا اسرائیل کے بس سے باہر ہے اور اس میں امریکا کی تکنیکی اور فوجی معاونت ناگزیر ہے۔
یائر لیپڈ نے واضح کیا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی اپیل پر مثبت ردعمل دیں گے اور اسرائیل کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے مدد فراہم کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے اسرائیلی حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے جب تک تہران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہ کر دیا جائے۔
یاد رہے کہ ایران کی فورڈو جوہری تنصیب زیر زمین واقع ہے اور اسے خاص حفاظتی اقدامات کے تحت تعمیر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے عام حملوں سے اس کا تباہ ہونا ممکن نہیں۔ اس تناظر میں امریکی بمبار طیارے، گائیڈڈ میزائل اور خفیہ معلومات کا اشتراک اسرائیلی حکمت عملی کا حصہ بن سکتا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے مابین جاری کشیدگی میں یہ مطالبہ ایک نئے مرحلے کی علامت بن رہا ہے، جس میں بین الاقوامی طاقتوں کی شمولیت کا خدشہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔