لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی میتیں لاہور پہنچا دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
لیبیا میں کشتی حادثہ کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والے مزید دو پاکستانیوں کی میتیں ہفتے کی رات لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا دی گئیں،جاں بحق افراد کا تعلق ضلع گوجرانوالہ سے تھا جن کی شناخت سفیان اور ندیم احمد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
میتیں ایئرپورٹ کے کارگو ڈیپارٹمنٹ میں وصول کی گئیں جہاں وزیر مملکت برائے پبلک افیئرز رانا مبشر حسین اور رکن صوبائی اسمبلی پنجاب میاں عمران جاوید نے ان کے اہل خانہ کو میتیں حوالے کیں۔
اس موقع پر مرحومین کے لیے دعا اور لواحقین سے اظہارِ تعزیت کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا مبشر حسین نے کہا کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے کشتی حادثے کو افسوسناک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت قانون سازی کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث کچھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں
۔واضح رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ 12 اور 13 اپریل کی درمیانی شب لیبیا کے مشرقی ساحل کے قریب پیش آیا تھا، جس میں درجنوں افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
سن 1965 کی جنگ کے 16ویں روز ٹینک، بکتر بند گاڑیوں اور بھاری آلات کے نقصانات کے علاوہ بھارتی فوج کے جانی نقصان کی تعداد 6889 تک جا پہنچی۔
سیالکوٹ اور جموں کے محاذ پر پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے دشمن کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے 36 بھارتی ٹینک تباہ کر دیے۔
پاک فوج نے واہگہ، اٹاری اور کھیم کرن میں بھارتی حملے کو ناکام بنایا اور اسے 12 میل بھارتی حدود میں دھکیلتے ہوئے 6 میل تک کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچاتے ہوئے راجوڑی سیکٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
https://cdn.jwplayer.com/players/WQsJqc7T-jBGrqoj9.html
پاکستان نیوی نے بحیرہ عرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے بھارتی نیوی کی نقل و حمل مکمل طور پر بند کر دی جبکہ پاک فضائیہ کے سیبر طیاروں نے بھارتی فضائیہ کے دو ہنٹر طیاروں کو دریائے بیاس پر مار گرایا۔
سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری، کھیم کرن اور گدرو سیکٹر میں پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے 20 بھارتی ٹینک، متعدد فوجی گاڑیاں اور گن پوزیشنز کو تباہ کر دیا۔
سن 1965 کی جنگ قوم کی اپنی مسلح افواج کے ساتھ محبت اور عقیدت کے ان گنت واقعات سے بھرپور ہے جس کی مثال 16 ستمبر کا دن تھا جب پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور عطیات کی صورت میں ڈیفنس فنڈ میں مالی امداد فراہم کی۔