بھارت کی جانب سے بلاول بھٹو کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے پر شیری رحمٰن کا رد عمل آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) بھارت کی جانب سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے پرسینیٹرشیری رحمٰن کا رد عمل آ گیا ۔
’’جنگ ‘‘ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت سینسر شپ کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے شواہد پیش کرے۔ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی آواز ہیں، ان کا اکاؤنٹ بلاک کرنا بھارت کا جھوٹ بے نقاب کرتا ہے۔ نریندر مودی سرکار سن لے کہ آوازیں دبانے سے سچ چھپتا نہیں ہے، حالیہ بھارتی اقدامات پہلگام واقعے پر پاکستانی مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔ بھارت سینسر شپ کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے شواہد پیش کرے۔
47 سالہ ٹرانس جینڈر نے خواتین کے سوئمنگ کے جس بھی مقابلے میں حصہ لیا اسی میں گولڈ میڈل جیت لیا، ہنگامہ برپا ہوگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بلاول بھٹو اورعمران خان کے چاہنے والوں کے لیےبری خبرآگئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے کے بعد بھارت نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کا بھی ایکس اکاؤنٹ بلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام بھارتی حکومت کی جانب سے آزادی اظہار رائے پر ایک اور کاری ضرب کا نتیجہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد اب آزادی اظہار رائے پر پابندی لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ تاکہ حقیقت دنیا کے سامنے نہ آسکے۔
بھارت کی تمام ترجعلی کارروائیاں بے نقاب ہونے کے بعد اب مودی سرکار نے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
بھارت میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ایکس اکاؤنٹ کو بلاک کرنے پر نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کا ردعمل سامنے آیا ہے
شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام تو پاکستان پر دھر دیا لیکن سچائی سامنے آنے پر اب سخت گھبراہٹ کا شکار ہے، پہلگام واقعے پر بھارت کے حالیہ اقدامات پاکستانی موقف کو تقویت دے رہے ہیں۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ مودی سرکار سن لو آوازیں دبانے سے سچ چھپتا نہیں، بلاول پاکستان کے عوام کی آواز ہیں، ان کا اکاؤنٹ بلاک کرنا بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرتا ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس فیس سیونگ کا کوئی راستہ نہیں بچا،بھارت کو شواہد پیش کرنے چاہیں نہ کہ سنسرشپ کا راستہ اپنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنقیدی آوازوں کو دبانے کی کوششیں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر تشویش کو بڑھا رہی ہیں۔
واضح رہے گزشتہ روز بھارت نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا بھی ایکس اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے عالمی میڈیا میں بھارت کے ریاستی جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور کشمیری عوام پر مظالم کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا، جس پر ردعمل میں بھارت نے ان کا اکاؤنٹ بھی بند کر کے اپنی عدم برداشت کا عملی مظاہرہ کیا۔
وزیر اطلاعات نے ایک حالیہ بین الاقوامی انٹرویو میں بھارت کے ”جمہوری چہرے“ کے پیچھے چھپے ظلم و ستم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر اپنے ہی شہریوں، بالخصوص کشمیریوں، کو بنیادی حقوق سے محروم رکھتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے یہ اقدام 30 اپریل کو عطا تارڑ کی ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے نتیجے میںاٹھایا، جس میں انہوں نے بھارت کے جنگی عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ بھارتی افواج 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان پر حملہ آور ہو سکتی ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے اپنی کانفرنس میں ”قابلِ بھروسہ اطلاعات“ کی بنیاد پر انکشاف کیا تھا کہ بھارت ایک خطرناک جنگی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا تھا کہ ’پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گا، اور اگر بھارت نے جنگ چھیڑی تو اُس کی مکمل ذمہ داری بھی اُسی پر عائد ہو گی‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے اکاؤنٹس کو بھارت میں محدود کیا تھا، جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
بھارتی اقدام کو پاکستان میں آزادیِ اظہارِ رائے پر حملہ اور سچ چھپانے کی ناکام کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے عطا اللہ تارڑ کا آفیشل ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ قانونی وجوہات کا بہانہ بنا کر بند کیا گیا، جس سے بھارت کی گھبراہٹ اور جنگی جنون کا اظہار ہوتا ہے۔
یہ ساری صورتحال اُس پس منظر میں ہے جب 22 اپریل کو پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے مسلسل پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی، اور لائن آف کنٹرول پر مسلسل نو راتوں تک بلااشتعال فائرنگ جاری رکھی۔ دوسری جانب بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرتے ہوئے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا، تمام پاکستانی ویزے منسوخ کر دیے اور واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کر دیا۔
بھارتی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نہ صرف حکومتی نمائندوں بلکہ پاکستانی میڈیا، یوٹیوب چینلز، اور اداکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک کو بلاک کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر، مہوش حیات، علی ظفر، ماہرہ خان اور ہانیہ عامر سمیت متعدد شخصیات کے اکاؤنٹس بند کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ پاکستانی میڈیا ادارے جیسے ڈان، جیو، اے آر وائی اور سما ٹی وی بھی بھارت کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی خبردار کیا کہ خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اور اگلے چند روز انتہائی اہم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ’اگر بھارت کچھ کرنے کی ٹھان چکا ہے، تو اسے سنگین نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے‘۔
پاکستانی عوام اور قیادت بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف متحد ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت پاکستان کے میڈیا اور قیادت کی آواز دبانے کی کوشش کر کے دنیا کو اصل حقائق سے اندھیرے میں رکھنا چاہتا ہے، مگر سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔
مزیدپڑھیں:تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا