پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ لاکھوں کروڑوں لوگ تیار ہیں کال دیں، کال میں کل دے دوں گا۔ لیکن 24 نومبر (2024) کو میں لاہور کی سڑکوں پر موجود تھا، میں لوگوں کو ڈھونڈتا رہا لیکن کوئی بھی نہیں نکلا تھا۔

یہ کہنا کہ لاکھوں کروڑوں لوگ تیار ہیں کال دیں، کال میں کل دے دوں گا۔ 24 نومبر کو میں لاہور کی سڑکوں پر موجود تھا، میں لوگوں کو ڈھونڈتا رہا لیکن کوئی بھی نہیں نکلا تھا

بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کی گفتگو ???? pic.

twitter.com/4Wje3EzanN

— Faisal Khan (@KaliwalYam) May 4, 2025

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ’ایکس سپیس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 24 نومبر کو میں لاہور کی سڑکوں پر گھومتا رہا لیکن کوئی نظر نہیں آیا۔ لوگوں نے کہا تھا کہ ہم فلاں جگہ آئیں اور پولیس کو چکمہ دے کر اور بیرئیر کو توڑتے ہوئے نکل جائیں گے، مگر میں لوگوں کو ڈھونڈتا رہا۔

مزید پڑھیں: تینوں بہنوں اور سلمان اکرم راجا کو عمران خان سے ملنے سے روک دیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ ایک قافلہ فلاں پوائنٹ سے نکلے گا، پولیس کو انگیج کیا جائے مگر ایسا اس دن کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ کال تو میں کل دے دوں گا مگر ہمیں بہت سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 13 نومبر 2024 کو اڈیالہ جیل سے ایک پیغام کے ذریعے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاجی مارچ کی ’فائنل کال‘ دی تھی۔ انہوں نے اس احتجاج کو چوری شدہ مینڈیٹ کے خلاف اور آئین میں حالیہ تبدیلیوں کے خلاف تحریک قرار دیا تھا۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اسلام آباد پہنچیں تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا عمران خان فائنل کال لاہور

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی سلمان اکرم راجا فائنل کال لاہور لاہور کی سڑکوں پر سلمان اکرم راجا رہا لیکن کوئی بھی نہیں نومبر کو

پڑھیں:

غزہ میں بھوکے اور پیاسے لوگوں پر مسلسل بمباری کا نشانہ، یو این ادارہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی دو ماہ سے بند ہونے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے جہاں لوگ کھانے اور پانی حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں جبکہ فضا سے اسرائیل کی بمباری متواتر جاری ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ سٹی سے جنیوا میں صحافیوں کو عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل بمباری کا نشانہ بننے والے لوگ آگ میں جل رہے تھے جبکہ انہیں بچانے کے لیے پانی موجود نہیں تھا۔

Tweet URL

غزہ میں جنگ بدستور جاری ہے جبکہ اسرائیل نے امداد کی ترسیل کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں جس سے حالات نے تباہ کن صورت اختیار کر لی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی سامان کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

ترجمان نے پانی کے حصول پر ہونے والی والی لڑائی کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی لے کر آنے والے ٹرک پر گولیاں اور پتھر برسا رہے تھے۔

گمشدہ بچپن

ترجمان نے بتایا کہ غزہ کے بچے اپنے بچپن سے محروم ہو گئے ہیں اور بڑے خوراک اور کھانا بنانے کے لیے ایندھن کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔

غزہ شہر میں کئی مرتبہ حملوں کا نشانہ بننے والے پیشنٹ فرینڈلی ہسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خوفناک بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ طبی مراکز میں بڑے پیمانے پر زخمی لوگوں کو لایا جا رہا ہے جہاں خون دستیاب نہیں ہے۔ ایندھن کی مقدار انتہائی محدود رہ جانے کے باعث ہسپتالوں میں انتہائی ضرورت کے وقت ہی جنریٹر چلائے جاتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت میسر نہیں رہی۔

امدادی سامان کا خاتمہ

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کے دیگر سامان کا مکمل خاتمہ ہونے کو ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے سرحدیں کھلوانے کے لیے اسرائیلی حکام سے متواتر رابطے میں ہیں۔ ان کے پاس یہ یقینی بنانے کا طریقہ کار موجود ہے کہ امداد صرف ضرورت مند لوگوں تک ہی پہنچے۔

امدادی ادارے سرحدیں کھلتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

گزشتہ روز 'اوچا' کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل کے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ غزہ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کریں اور انسانی زندگیوں کو بچانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے حماس کی قید میں یرغمالیوں کی بلاتاخیر رہائی پر بھی زور دیا اور کہا کہ امداد اور اس کی فراہمی سے بچائی جانے والی زندگیوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ہولناکی اور شرمندگی

ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اسرائیل کے احکامات پر غزہ کے مختلف علاقوں سے 420,000 لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن میں بیشتر کے پاس تن کے کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انخلا کرنے والوں کو راستے میں فائرنگ اور پناہ گاہوں میں بمباری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کہ 10 یا 20 برس کے بعد ہمیں اپنے بچوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں یہ بتانے کے قابل نہیں ہوں گے کہ ہم ان ہولناکیوں کو روک نہ سکے۔'

متعلقہ مضامین

  • بھارت خطے کے 4 ارب لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے، ملک محمد احمد خان
  • مریم نواز کابزدار سے کوئی موازنہ نہیں ، شیر افضل مروت
  • مریم نواز سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن بزدار کا کوئی موازنہ نہیں:شیر افضل مروت
  •  مریم نواز سیاسی مخالف ضرور ہیں لیکن بزدار سے کوئی موازنہ نہیں: شیر افضل مروت
  • فوج کے شانہ بشانہ ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن کی جگہ اے پی سی ہونی چاہئے: سلمان اکرم راجہ
  • لطیفے میں حقیقہ
  • اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا علم نہیں، سلمان اکرم راجا
  • غزہ: خوراک نایاب، جلتے انسانوں کو بچانے تک کے لیے پانی دستیاب نہیں
  • غزہ میں بھوکے اور پیاسے لوگوں پر مسلسل بمباری کا نشانہ، یو این ادارہ