ہم پاکستان کی بقا اور سلامتی کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، سلمان خان خوگانی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
ملتان میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہول سیل کیمسٹ مارکیٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے ہماری فوج قابل فخر ہے، ہم سب اپنی فوج کے ایک اشارہ پر 1965 کی جنگ کی طرح جسم پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ہول سیل کیمسٹ کونسل ملتان کے زیراہتمام بھارت و اسرائیل مردہ باد و افواج پاکستان زندہ باد سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں ہول سیل کیمسٹ کونسل کے صدر محمد سلمان خان خوگانی نے کہا کہ ہم بھارت و اسرائیل کی ظالمانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے لئے سب سے پہلے ہمارا وطن عزیز پاکستان ہے۔ ہم پاکستان کی بقا اور سلامتی کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور افواج پاکستان کے ایک اشارہ پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری شیخ محمد فیصل رحمن نے کہا کہ ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کا ہر کیمسٹ افواج پاکستان کیلئے شب و روز دعاگو ہے۔ اگر افواج پاکستان کو ادویات کی کو بھی ضرورت ہو تو ہول سیل کیمسٹ کونسل اپنی استطاعت کے مطابق اسکو پورا کرنا اپنے لئے سعادت عظمی سمجھتی ہے۔
اس موقع پر ہول سیل کیمسٹ کونسل ملتان کے میڈیا ایڈوائزر پروفیسر پیر محمد شفیق اللہ صدیقی البدری نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف حافظ محمد عاصم منیر کو عالم اسلام نے اسد الامت یعنی امت کا شیر کا لقب دیا ہے۔ یہ ہمارے لئے بہت اعزاز کی بات ہے کہ ہماری فوج محنتی، محب وطن، شہادت کے جذبہ سے سرشار، انتہا قابل اور دنیا کی بہترین افواج میں صف اول میں گردانی جاتی ہے۔ ہمارے لئے ہماری فوج قابل فخر ہے۔ ہم سب اپنی فوج کے ایک اشارہ پر 1965 کی جنگ کی طرح جسم پر بمپ باندھ کر بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افواج پاکستان
پڑھیں:
’پاکستان و ایران کے درمیان رابطہ خطے کی سلامتی کی ایک ضمانت ہے‘
پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران تہران کو ہر بین الاقوامی فورم پر مکمل سفارتی حمایت فراہم کی۔ یہ بات ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے قانونی دفاع کے حق کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ جیسے تمام بین الاقوامی فورمز پر کھل کر ایران کا مؤقف اپنایا۔
ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقاتسفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے نظریاتی، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ سرحد اور عوامی روابط پر قائم ہے۔
دونوں ممالک کی شراکت داری علاقائی استحکام، معاشی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عظیم اقوام ہیں، ایران کی تہذیب ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور پاکستان 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آیا۔
دو طرفہ تجارت: چیلنجز اور مواقعمدثر ٹیپو کے مطابق، ہر دو طرفہ تعلق میں چیلنجز بھی ہوتے ہیں اور مواقع بھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر محمود پزشکیان کی مسلسل دلچسپی ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اسحاق ڈار اور عباس عراقچی، مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور آئندہ ماہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
توانائی اور تجارتی ترقیانہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران پر پابندیاں موجود ہیں، لیکن پاکستان ہمیشہ مواقع کو دیکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تاجر طبقے میں قریبی روابط موجود ہیں۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن یا پاک-چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سہ طرفہ تعاون (ایران، پاکستان، چین) کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان تینوں ممالک کے جغرافیائی اور آبادیاتی عوامل انہیں وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑ سکتے ہیں۔
افغانستان، سرحدی جرائم اور سلامتیایرانی اور پاکستانی اداروں کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل مکانی اور سرحدی جرائم سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت علاقائی سلامتی کے لیے مربوط حکمت عملی رکھتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا ایران ہماری سرحد سے متصل ہے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی اداروں میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا یا ایران جنگ میں داخل ہوا، ہم نے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی۔
اسرائیل کی حالیہ جنگ پر پاکستان کا مؤقفمدثر ٹیپو نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کی شدید مذمت کی، جبکہ کئی ممالک نے خاموشی اختیار کی۔
پاکستان نے ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی اور ہر بین الاقوامی فورم پر ایران کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی قیادت کے درمیان قریبی رابطہ رہا۔
مستقبل کا تعاونسفیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاک-ایران تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار ایران کا دورہ کیا، جہاں ان کی ایرانی سپریم لیڈر اور صدر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
جنرل عاصم منیر کی ایران آمد اور فوجی سطح پر روابط بھی ان تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ نہ صرف ان دو ملکوں کے لیے، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک ضمانت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں