چمن میں ریلوے کی کروڑوں روپے مالیت کی زمین واگزار
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ (آن لائن) چمن میں ریلوے کی قیمتی اراضی پر قابض عناصر کے خلاف اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کے دوران کروڑوں روپے مالیت کی زمین واگزار کرالی گئی۔ یہ کارروائی وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی ہدایت پر عمل میں لائی گئی۔ ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے کوئٹہ عمران حیات کی نگرانی میں کیے گئے آپریشن کے دوران 91 ملین روپے مالیت کی 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریلوے کی
پڑھیں:
چین پر 10 ہزار سال قبل گرنے والا شہابِ ثاقب 40 ایٹم بموں کے برابر نکلا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین کے سائنس دانوں نے حالیہ تحقیق میں ایک ایسے قدیم شہابِ ثاقب کے گرنے کی تصدیق کی ہے جس نے تقریباً 10 ہزار سال قبل جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ میں زمین پر تباہ کن اثرات چھوڑے تھے۔
ماہرین کے مطابق اس شہابِ ثاقب کے ٹکرانے سے جو توانائی خارج ہوئی وہ ہیروشیما پر گرائے گئے 40 ایٹم بموں کے برابر تھی۔ اس زبردست دھماکے سے زمین میں ایک نمایاں گڑھا وجود میں آیا، جسے اب جنلِن کریٹر (Junlin Crater) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ گڑھا صوبہ ژاؤ چنگ کے قریب واقع ہے اور چین میں دریافت ہونے والا پانچواں تصدیق شدہ شہابی پتھر کا مقام قرار دیا گیا ہے، تاہم جنوبی چین میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔
سائنسی اعداد شمار کے مطابق جنلن کریٹر کا قطر تقریباً 2950 فٹ ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ شہابِ ثاقب کے ٹکراؤ کی شدت کتنی غیر معمولی تھی۔ اس تصادم نے نہ صرف زمین کی ساخت کو بدل دیا بلکہ اردگرد کے ماحولیاتی نظام پر بھی دیرپا اثرات چھوڑے۔
یہ تحقیق بین الاقوامی سائنسی جریدے میٹر اینڈ ریڈی ایشن ایٹ ایکسٹریمز میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ اس گڑھے کی تشکیل ایک بڑی کائناتی بولائیڈ امپیکٹ (bolide impact) کے نتیجے میں ہوئی۔
چین کے سینٹر فار ہائی پریشر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ محقق چن منگ کے مطابق اس ٹکراؤ سے تقریباً 600,000 ٹن TNT کے برابر توانائی خارج ہوئی، جو زمین پر زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے اس زمانے کے ماحولیاتی حالات میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اس تصادم سے خطے میں موسمی تغیرات، زمینی درجہ حرارت میں تبدیلی اور مقامی حیاتی نظام میں خلل پیدا ہوا۔
سائنسی ماہرین کے مطابق ایسے واقعات زمین کی تاریخ میں نایاب ہیں لیکن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آسمانی اجسام کا زمین سے ٹکراؤ انسانی تمدن سے پہلے بھی قدرتی نظاموں کو گہرے اثرات دے چکا ہے۔
یہ دریافت نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے ماہرینِ ارضیات کے لیے اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ اس سے زمین پر کائناتی اثرات کی تاریخ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس واقعے نے یہ بھی واضح کر دیا کہ زمین اب بھی ایسے خطرات سے محفوظ نہیں اور جدید سائنسی نگرانی کا نظام مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ممکنہ خلائی خطرات سے پیشگی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔