’’آج کل لوگ محبت جیتنے کے بجائے چھیننے میں دلچپسی رکھتے ہیں‘‘، سمیع خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے سنجیدہ اور ورسٹائل اداکار سمیع خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈراموں کے بدلتے رجحانات اور اپنی پیشہ ورانہ سوچ پر گفتگو کی، جو سوشل میڈیا پر خوب توجہ حاصل کر رہی ہے۔
سمیع خان فلم اور ٹی وی دونوں میڈیمز پر دو دہائیوں سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں، حال ہی میں ڈرامہ سیریلز فرار اور دنیا پور میں شاندار پرفارمنس کے باعث دوبارہ شہ سرخیوں میں ہیں۔
انٹرویو کے دوران، سمیع خان نے ڈراموں میں ’’برے لڑکوں‘‘ کو ہیرو کے طور پر پیش کیے جانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ آج کل کے ناظرین ایسے کرداروں کو نہ صرف پسند کرتے ہیں بلکہ ان سے ہمدردی بھی محسوس کرتے ہیں، چاہے وہ کردار کتنے ہی منفی کیوں نہ ہوں۔
سمیع نے اپنے پرانے ڈرامے ’انکار‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’آج کل لوگ محبت جیتنے میں نہیں بلکہ اسے چھیننے میں دلچسپی رکھتے ہیں‘‘۔ ان کے مطابق، منفی کرداروں کو گلیمرائز کر دینا ایک خطرناک رحجان ہے کیونکہ اس سے ناظرین میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ شاید ہر برے انسان کے پیچھے کوئی ٹھوس وجہ یا ہمدردی کا پہلو ہوتا ہے، جبکہ ایسا ہمیشہ ضروری نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ بعض افراد فطری طور پر مجرمانہ سوچ کے حامل ہوتے ہیں، اور ضروری ہے کہ ناظرین ایسے کرداروں سے سبق حاصل کریں کہ ہمیں زندگی میں کیا نہیں کرنا چاہیے، نہ کہ ان کرداروں کی چمک دمک میں کھو جائیں۔
سمیع خان کا یہ نکتہ نظر سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی پا رہا ہے، جہاں بہت سے ناظرین اس بات پر اتفاق کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ڈرامہ تفریح کے ساتھ ساتھ معاشرتی اصلاح کا ذریعہ بھی ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آخر مودی خود ٹرمپ کے ثالثی کے دعوؤں کی تردید کیوں نہیں کرتے ہیں، کانگریس
کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت کے وزیراعظم اور وزارت خارجہ کی باتوں میں اتنا بھی وزن نہیں کہ وہ امریکی صدر سے بات کر کے ملک کا مؤقف واضح کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ بیان پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سخت سوال اٹھائے ہیں۔ پارٹی کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ نریندر مودی کو ٹرمپ کے دعووں کی کھلے عام تردید کرنی چاہیئے تاکہ ملک کی خارجہ پالیسی پر اٹھنے والے سوالات کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔ پون کھیڑا نے یاد دلایا کہ کل ہی ہندوستان کے خارجہ سکریٹری نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم مودی نے ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے دوران واضح کر دیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کسی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے اور موجودہ سیز فائر دو طرفہ مفاہمت کے تحت عمل میں آیا ہے۔ تاہم پون کھیڑا کے مطابق اسی بیان کے چند گھنٹوں بعد ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ظہرانے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے ہی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی، جنگ رکوائی اور دباؤ ڈال کر سیز فائر کرایا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ دعویٰ خارجہ سکریٹری کے بیان سے براہ راست متصادم ہے۔
کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت کے وزیر اعظم اور وزارت خارجہ کی باتوں میں اتنا بھی وزن نہیں کہ وہ امریکی صدر سے بات کر کے ملک کا مؤقف واضح کر سکیں۔ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ امریکی صدر بار بار وہی دعویٰ دہرا رہے ہیں اور ہندوستانی وزیراعظم مسلسل خاموش ہیں۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے بیانات نے ہندوستان کے وزیر اعظم کے عہدے کو پاکستان کے آرمی چیف کے برابر لا کھڑا کیا ہے جو ملک کے وقار کے لئے ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ ایک وقار رکھتا ہے اور ٹرمپ انہیں ایک آرمی جنرل کے برابر رکھ رہے ہیں، یہ ہماری خودمختاری اور خارجہ پالیسی کے لئے شرمناک ہے۔ پون کھیڑا کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک مہینے میں ٹرمپ 13 سے 14 مرتبہ اس قسم کے دعوے کر چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم مودی خود سامنے آ کر عوامی سطح پر اس کی سختی سے تردید کریں۔