بھارتی فضائیہ اور رافیل طیارے ایک بار پھر الرٹ،فضائی گشت شروع
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
نئی دہلی (اوصاف نیوز) رافیل طیاروں سے لیس بھارتی فضائیہ اس وقت مغربی سرحد پر جنگی فضائی گشت انجام دے رہی ہے، بھارت کی جنگی تیاریوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اور بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ممکنہ طور پر پاکستان پر محدود فضائی حملوں کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے اتوار کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کو مغربی سرحد پر جاری جنگی مشقوں، لڑاکا طیاروں کی تیاری اور فضائی دفاعی نظام کی ہائی الرٹ حالت کے حوالے سے بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی وزیراعظم مودی نے عسکری قیادت کو پاکستان کے خلاف کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام پر کارروائی کی ’’مکمل آزادی‘‘ دے دی ہے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کے تریپاتھی نے بھی مودی کو جنگی تیاریوں سے متعلق الگ ملاقات میں آگاہ کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق رافیل طیاروں سے لیس بھارتی فضائیہ اس وقت مغربی سرحد پر جنگی فضائی گشت (CAPs) انجام دے رہی ہے، جبکہ متعدد ائر بیسز پر مکمل مسلح جنگی طیارے ہمہ وقت حملے کے لیے تیار رکھے گئے ہیں۔
ان طیاروں میں 4.                
      
				
یاد رہے کہ 2019 میں جب بھارتی فضائیہ نے بالا کوٹ پر ناکام حملہ کیا تھا، تب رافیل طیارے بھارت کے پاس نہیں تھے۔ اب بھارتی حکام ایک مرتبہ پھر اسی طرح کے حملے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن اس بار جدید ہتھیاروں کے زعم میں پاکستان کے صبر کو آزمانا چاہتے ہیں۔
پاکستانی افواج نے حالیہ دنوں میں بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ راجوری، پونچھ، مینڈھر، نوشہرہ اور کپواڑہ سمیت کئی علاقوں میں بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشین گنوں اور رائفلز سے حملے کیے، جس کا پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
مودی سرکار کا یہ جنگی جنون دراصل انتخابی مفادات اور داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک گھناؤنی چال ہے۔ پاکستان نہ صرف اس خطرناک صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے، بلکہ سفارتی اور عسکری سطح پر بھرپور تیاری کے ساتھ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پرعزم ہے۔
بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ بھارت کی ان جنگی تیاریوں اور خطے میں امن کو خطرے میں ڈالنے والی حرکتوں کا فوری نوٹس لے۔ پاکستان امن کا داعی ضرور ہے، لیکن دفاع میں غافل نہیں۔
 بلوچستان: مسلح افراد نے نوشکی خاران روڈ منصوبے پر کام کرنیوالے 4 مزدور اغوا کرلیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔