سری لنکن ویمنز ٹیم 7 سال بعد بھارت کو شکست دینے میں کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی:سری لنکن ویمنز ٹیم 7 سال بعد بھارت کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئی۔
آر پریماداسا اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ویمنز ون ڈے ٹرائی سیریز کے چوتھے میچ میں سری لنکا نے بھارت کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے شکست دے کر تاریخی کامیابی حاصل کرلی۔ یہ سری لنکا ویمنز ٹیم کی بھارت کے خلاف ستمبر 2018 کے بعد پہلی ون ڈے فتح ہے۔
بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 275 رنز بنائے۔ وکٹ کیپر بیٹر رچا گھوش نے 48 گیندوں پر 58 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی جس میں پانچ چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ دیگر نمایاں بلے بازوں میں جیمائمہ روڈریگز 37، پراتیکا راول 35 اور کپتان ہرمن پریت کور 30 رنز کے ساتھ شامل رہیں۔
سری لنکا کی جانب سے سوگندیکا کماری اور کپتان چماری اتاپتو نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ انوکا راناویرا اور دیومی وہنگا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
جواب میں سری لنکن ٹیم نے 276 رنز کا ہدف سات وکٹوں کے نقصان پر پانچ گیندوں قبل حاصل کرلیا۔ مڈل آرڈر بیٹر نیلکشی سلوہا نے 33 گیندوں پر 56 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں پانچ چوکے اور تین چھکے شامل تھے، جبکہ اوپنر ہرشیتھا سماراوکرما نے 51 گیندوں پر 53 رنز بنائے۔
کویشا دلہاری 35 اور ویشمی گنارتنے 33 رنز بنا کر نمایاں رہیں۔ آخری لمحات میں سری لنکا کو 44 گیندوں پر 38 رنز درکار تھے اور تین وکٹیں باقی تھیں، تاہم انوشکا سنجیوانی نے 23 اور سوگندیکا کماری نے 19 رنز کے ساتھ ناقابل شکست شراکت قائم کرکے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔
بھارت کی جانب سے اسنیہ رانا نے 45 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ ارندھتی ریڈی، پراتیکا راول اور شری چرنی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی فلم ساز پاکستان سے جنگ میں شکست کابدلہ لینے کیلئے سرگرم
بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے کچھ فلم ساز حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر مبنی کہانیوں کو فلمی منصوبوں میں تبدیل کر کے تجارتی فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، بھارتی فلم ساز ان عنوانات کے حقوق حاصل کر رہے ہیں جن سے پاکستان کے خلاف جنگی جذبات اور حب الوطنی کی لہر کو فلمی کامیابی میں بدلا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں دونوں جوہری طاقتوں — پاکستان اور بھارت — کے درمیان شدید جنگ چھڑ گئی تھی، جو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کے بعد شروع ہوئی۔ جنگ چار روز جاری رہی اور بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اچانک مداخلت سے جنگ بندی پر ختم ہوئی۔
آپریشن سندور” پر فلمی دوڑ
بھارت نے اس کارروائی کو آپریشن سندور کا نام دیا، جو ہندی زبان میں شادی شدہ ہندو عورتوں کے ماتھے پر لگائے جانے والے سرخ رنگ کی علامت ہے۔ یہ نام خاص طور پر **پہلگام حملے میں بیوہ ہونے والی خواتین کے بدلے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
اسی عنوان کو بنیاد بناتے ہوئے، متعدد فلمی اسٹوڈیوز نے مشن سندور، سندور: دی ریونج ، دی پہلگام ٹیرر اور سندور آپریشن” جیسے نام رجسٹر کروا لیے ہیں ۔
فلم سازوں کی رائے منقسم
معروف ہدایتکار وویک اگنی ہوتری، جن کی فلم “دی کشمیر فائلز” 2022 میں ریلیز ہوئی تھی، اس موضوع پر فلم بنانے کے حق میں ہیں۔ ان کے بقول، “اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو اب تک ایسی 10 فلمیں بن چکی ہوتیں۔” تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی فلمیں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
دوسری جانب، سینئر فلم ساز انیل شرما ، جن کی فلمیں غدر اورغدر 2 مقبول رہی ہیں، اس رجحان کو بھیڑ چال قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “فلم سازی کوئی فوری ردعمل کا عمل نہیں، بلکہ جذباتی سچائی اور ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔
حب الوطنی یا پروپیگنڈا؟
فلم نقاد راجا سین نے خبردار کیا کہ جنگ جیسے حساس موضوعات پر یکطرفہ فلمیں بناناپروپیگنڈا اور غلط معلومات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، جب ایک ایجنڈا کے تحت درجنوں فلمیں بنیں اور دوسری طرف کو سننے کا موقع نہ ملے، تو یہ سینما کی سچائی پر سوال اٹھاتا ہے۔
معروف ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرانے بھی اس رجحان پر تنقید کی اور کہا، “اصل حب الوطنی وہ ہے جو فلم کے ذریعے امن اور ہم آہنگی کو فروغ دے۔
یاد رہے، مہرا کی فلم رنگ دے بسنتی (2006) نہ صرف نیشنل فلم ایوارڈ جیت چکی ہے بلکہ گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈز کے لیے بھارت کی سرکاری انٹری بھی رہی۔